Thursday, April 24, 2025
اردو

Fact Check

کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نکالی گئی ہوںکار ریلی کا نہیں ہے یہ وائرل ویڈیو

banner_image

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں ہونکار ریلی نکالی گئی ہے، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی”۔

کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نکالی گئی ہوںکار ریلی کا وائرل پوسٹ
وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

گزشتہ دنوں تریپورہ کے کئی علاقوں میں تشدد واقع ہوا تھا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس سے جوڑکر دیگر کئی پرانے اور دوسرے واقعات کی ویڈیو و تصاویر خوب شیئر کی گئیں۔ ساتھ ہی تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں ملک کے کئی مقامات پر مظاہرے بھی کئے جا رہے ہیں۔ وہیں سوشل میڈیا پر تریپورہ تشدد کے سلسلے میں پوسٹ شیئر کرنے والے تقریباً 102 صارفین پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق تریپورہ تشدد کے دوران کم از کم 15 مساجد کو اکثریتی طبقے کی جانب سے نقصان پہنچایا گیا تھا۔ دوسری جانب ہندی کیپشن کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ صارفین نے لکھا ہے کہ کیرلہ کی عوام نے تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں ہونکار ریلی نکالی ہے۔ کچھ صارفین کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو آر ایس ایس اور بی جے پی کے خلاف کیرلہ کے مسلمانوں کے مظاہرے کا ہے۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل دعوے کو سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ پچھلے 7 دنوں میں فیس بک پر اس موضوع پر اردو زبان میں 56 اور ہندی میں 566 صارفین تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔

کراؤڈ ٹینگل کا اسکرین شارٹ

ٹویٹر پر اردو کیپشن کے ساتھ وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

کیا کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں ہونکار ریلی نکالی گئی ہے؟ اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے کچھ گوگل کیورڈ سرچ کیا۔ لیکن ہمیں اس سے متعلق کوئی خبر نہیں ملی۔ پھر ہم نے ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آزادی نامی فیس بک پیج پر 8 جنوری 2020 کو اپلوڈ شدہ وائرل ویڈیو ملا۔ جس کے مطابق وائرل ویڈیو منارک کڑ میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کا ہے۔

یہی ویڈیو مذکورہ کیپشن کے ساتھ ہمیں انسٹاگرام پر بھی ملا۔ جسے آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

سرچ کے دوران ہمیں منارک کڑ لائیو نامی یوٹیوب چینل پر 11 منٹ 36 سیکینڈ پر مشتمل ایک ویڈیو ملا۔ جس کے 5 منٹ 10 سیکینڈ کے بعد وائرل ویڈیو جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ یوٹیوب کیپشن میں دی گئی جانکاری کے مطابق منارک کڑ میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف ریلی کی ہے۔ پورے ویڈیو کو جب ہم نے دیکھا تو دو افراد ایک پوسٹر پکڑے اور ایک بھارتی پرچم کو لئے ہوئے صاف نظر آرہے ہیں جسے وائرل ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

YouTube video

یوٹیوب ویڈیو سے واضح ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کا ہے نا کہ کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کا ہے۔ ہم نے گوگل میپس پر منارک کڑ کو سرچ کیا تو پتا چلا کہ یہ جگہ بھارت کے کیرلہ میں ہے۔ ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر ہمیں ایک فلیکس نظر آیا جس میں بھارنگدھانا سنرکشن سمیتی، منارک کڑ لکھا ہوا تھا۔

ہم نے وائرل ویڈیو کا یوٹیوب، فیس بک انسٹاگرام پر ملے ویڈیو سے موازنہ کیا۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ کر بخوبی اندازا لگا سکتے ہیں کہ وائرل ویڈیو کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کی نہیں ہے، بلکہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف سڑک پر نکلے لوگوں کی ہے۔

فوٹ پیا کی مدد سے بنائی گئی تصویر

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو 2020 کا ہے اور کیرلہ میں تریپورہ کے مسلمانوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی کی نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کیرلہ کے منارک کڑ میں ہوئے ریلی کی ہے۔

Result: Misplaced Context


Our Sources

Facebook

Instagram

YouTube

Google maps


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,893

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔