Friday, April 25, 2025
اردو

Fact Check

Fact Check: دودھ سے بھرے برتن میں نہانے والے فرد کی یہ ویڈیو کیرالہ نہیں بلکہ ترکی کی ہے

Written By Mohammed Zakariya, Edited By Chayan Kundu
Nov 7, 2024
banner_image

Claim
کیرالہ میں دودھ سے بھرے برتن میں ایک مسلمان شخص غسل کر رہا ہے۔
Fact
یہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔ دراصل یہ ویڈیو چار برس پرانی اور ترکی کی ہے۔

سوشل میڈیا پر 30 سیکنڈ کی ایک ویڈیو ہندی کیشپن کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص دودھ سے بھرے برتن میں لیٹ کر نہاتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو کیرالہ کے ایک دودھ کی ڈیری کی ہے جہاں ایک مسلمان شخص دودھ میں نہا رہا ہے۔ جسے پیک کرکے بازار میں فروخت کیا جائے گا۔

کیرالہ میں دودھ سے بھرے برتن میں ایک مسلمان شخص نہا رہا ہے۔
Courtesy: X/@hindurash_T_R

آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

کیرالہ میں دودھ سے بھرے برتن میں نہانے والی ویڈیو کی تصدیق کے لئے ہم نے ویڈیو کے چند فریموں کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو کے فریموں کے ساتھ شائع ہونے والی متعدد رپورٹس موصول ہوئیں۔ جن میں مذکورہ ویڈیو کو ترکی کے شہر قونیہ کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹس یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں پڑھی جا سکتی ہیں۔

اس واقعے پر 13 نومبر 2020 کو انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ترکی میں ڈیری پلانٹ میں دودھ کے بڑے برتن میں نہاتے ہوئے ملازم ‘ایمرے سیار’ کی ویڈیو اس کے ساتھی نے ٹک ٹاک پر شیئر کی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دونوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ رپورٹ میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ یہ ویڈیو وسطی اناطولیائی صوبے کے قونیہ میں فلمائی گئی تھی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس ڈیری پلانٹ کو بند کر دیا گیا تھا۔

Courtesy: Indian Express

متعلقہ کیورڈ تلاش کرنے پر ہمیں مذکورہ ویڈیو سے متعلق 10 جون 2022 کو شائع ترکی نیوز ویب سائٹ روز نامہ حریت نیوز اور ٹی آر ہیبر پر بھی خبریں ملیں۔ ان رپورٹس سے معلوم ہوا کہ بعد میں عدالت کو بتایا گیا کہ ٹب میں موجود مواد دودھ نہیں بلکہ گرم پانی اور بچا ہوا دودھ تھا۔ جس کے بعد اکتوبر 2021 میں عدالت نے ملزم سیار اور ویڈیو بنانے والے اوگور کو بری کر دیا تھا۔

عدالت کے فیصلے کے بعد سیار نے 120,000 ترک لیرا معاوضے کے طور پر مطالبہ کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔ سیار نے بعد میں مقدمہ جیت لیا، لیکن قونیہ کی عدالت نے اسے معاوضے کے طور پر صرف 1,150 لیرا ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

Courtesy: Hurriyet Daily News

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات کے ذریعے یہ واضح ہو گیا کہ ترکی کی پرانی ویڈیو کو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False

Sources
Report published by The Indian Express on 13th November 2020.
Report published by The Hurriyet Daily News on 10th June 2022.


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,908

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔