Wednesday, April 23, 2025

Coronavirus

اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر 1963 میں بنی فلم کا ایک پوسٹر گمراہ کن دعوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر

banner_image

کورونا کے نئے اومیکرون ویریئنٹ پائے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر اومیکرون نامی فلم کے دو طرح کے پوسٹر اردو، عربی اور انگلش کیپشن کے ساتھ خوب شیئر کیئے جا رہے ہیں۔ جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اومیکرون وائرس کو 1963 کی ایک ‘اومیکرون’ نامی فلم میں ہی واضح کردیا گیا تھا کہ یہ وائرس انسانی جسم میں سرایت کرکے اس پر قابو پا لیتا ہے۔ بتادوں کہ تصویر کو دیکھنے سے صاف پتا چلتا ہے کہ ویکیپیڈیا سے لی گئی ہے۔

اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر 1963 میں بنی فلم کا ایک پوسٹر وائرل
Courtesy: twitter @taqadum
اومیکرون ویریئنٹ سے جوڑکر فلم کا پوسٹر وائرل

کیا ہے یہ اومیکرون ویریئنٹ؟

ڈی دبلیو اردو ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ دنوں جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کے ایک نئے ویریئنٹ اومیکرون کا انکشاف ہوا تھا۔ نیوز 18 اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق اومیکرون ویریئنٹ دنیا کا سب سے خطرناک ویریئنٹ ہے۔ اومیکرون ویریئنٹ کے اب تک 29 ممالک میں 373 کیسیز پائے گئے ہیں۔ بھارت میں بھی اومیکرون کے کیسز ملنا شروع ہو گئے ہیں۔

اسی کے پیش نظر اومیکرون ویریئنت کے حوالے سے دو طرح کے فلمی پوسٹر وائرل ہو رہے ہیں۔ جن میں ایک پر “ریناٹو سلویٹوری اومیکرون یو جی او گری گوریٹی” لکھا ہوا ہے، پوسٹر کے نچلے اور بائیں حصے میں بھی کچھ لکھا ہے، لیکن اسے پڑھنا مشکل ہے۔ اس پوسٹر کے ساتھ صارف نے عربی اور انگلش کیپشن کے ساتھ لکھا ہے کہ “اومیکرون کا لفظ ایک فلم سے لیا گیا ہے، جو 1963 میں ریلیز ہوئی تھی، اس فلم میں ایک وائرس کو دکھایا گیا ہے، جو انسانی جسم میں سرایت کرکے اسے قابو کرتا ہے”۔

ان پوسٹرس کو بالی ووڈ ڈائیریکٹر رام گپال ورما اور آنند مہیندرا کے آفیشل ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔

ٹویٹر پر اومیکرون ویریئنٹ سے منسوب کرکے شیئر کئے جا رہے فلمی پوسٹر کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر متعدد صارفین نے وائرل پوسٹر کو شیئر کیا ہے۔

Fact Check/Verification

کووڈ19 کے نئے ویریئنٹ امیکرون کے حوالے سے وائرل فلمی پوسٹر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے دی اومیکرون ویریئنٹ لکھے ہوئے پوسٹر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں آئرش ڈائیریکٹر بیکی چیٹلے نامی ٹویٹر ہینڈل پر وائرل پوسٹر ملا۔ جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ پوسٹر انہوں نے فوٹوشاپ کی مدد سے بنایا ہے۔ وہیں ہمیں اسپینش ویب سائٹ ٹوڈو کلیکشین پر ہوبہو وائرل پوسٹر ملا۔ جس پر اسپینش زبان میں کچھ لکھا ہوا تھا، نہ کہ امیکرون۔ ویب سائٹ کے مطابق یہ فلم فیس فور کا پوسٹر ہے۔

پھر ہم نے تین افراد والے پوسٹر کے سلسلے میں اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ جس پر “ریناٹو سلویٹوری اومیکرون یو جی او گری گوریٹی” لکھا ہوا تھا۔ اس حوالے سے ہم نے سب سے پہلے پوسٹر کو گوگل ریورس امیج سرچ کے ساتھ اس پر لکھے الفاظ کو گوگل پر تلاشا۔ جہاں ہمیں غیر ملکی ویب سائٹ 10نیوز پر 2 دسمبر 2021 کی رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق اومیکرون ایک اطالوی سائنس فکشن فلم ہے۔ جو کہ 1963 میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم ایک ایلین پر بنی ہے جو کہ ایک انسانی جسم پر قبضہ کر لیتا ہے۔ یہاں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اومیکرون یونانی حروف تہجی کا 15 واں حرف ہے اور اسے کئی فلموں اور ادب میں استعمال کیا گیا ہے۔

اسٹوریز ٹرینڈ، آئی ایم ڈی بی اور ایس سی آئی موویز نامی ویب سائٹس پر بھی اومیکرون فلم اور اس کے ادکاروں کے سلسلے میں تفصیل سے جانکاری دی گئی ہے۔ ان ویب سائٹس پر بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ ایک اطالوی ہارر مووی ہے۔ جس میں ایک ایلین کا نام اومیکرون ہوتا ہے، جو انسانی جسم میں سرایت کرتا ہے اور اس پر قبضہ کر لیتا ہے ۔ لیکن اس فلم میں کہیں بھی اومیکرون ویریئنٹ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

پھر ہم نے یوٹیوب پر اومیکرون فلم کو تلاشا۔ جہاں ہمیں 13 نومبر 2017 کو اپلوڈ شدہ اناکی ایروزن نامی یوٹیوب چینل پر اومیکرون فلم ملی۔ جسے آپ یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں۔

https://youtu.be/qJUk8azj4dw
Courtesy:

یہ بھی پڑھیں: ڈبلو ایچ او نے کرونا وائرس کو نہیں بتایا موسمی وائرس؟

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں واضح ہوتا ہے کہ امیکرون ویریئنٹ سے منسوب کرکے فلمی پوسٹر کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ اومیکرون ایک اطالوی سائنس فکشن فلم ہے۔ جو کہ 1963 میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ فلم ایک ایلین پر بنی ہے جو کہ ایک انسانی جسم پر قبظہ کر لیتا ہے۔


Result: Misleading

Our Sources

Twitter: (https://twitter.com/BeckyCheatle/status/1464866651678117892)

Todocoleccion.net : (https://en.todocoleccion.net/cinema-posters/sucesos-iv-fase-poster-cartel-original-nigel-davenport-phase-iv-phase-four-saul-bass-jano~x203462772)

10News: (https://www.10news.com/news/fact-or-fiction/fact-or-fiction-1960s-movie-was-called-omicron)

IMDB: (https://www.imdb.com/title/tt0191326/?ref_=nv_sr_srsg_0)

Storiestrend:(https://storiestrends.com/omicron-the-1963-italian-film-that-has-gone-viral-for-sharing-a-name-with-the-variant-of-the-coronavirus/?utm_source=rss&utm_medium=rss&utm_campaign=omicron-the-1963-italian-film-that-has-gone-viral-for-sharing-a-name-with-the-variant-of-the-coronavirus)

YouTube:(https://www.youtube.com/watch?v=qJUk8azj4dw)


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,862

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔