Tuesday, April 15, 2025

Fact Check

فرعون کا پاسپورٹ نہیں جاری کیا گیا مرنے کے تین ہزار سال بعد

banner_image

عجائب نامہ
فرعون دنیا کا واحد شخص ہے جس کی مرنے کے تین ہزار سال بعد پاسپورٹ بنا۔ فرعون کا پاسپورٹ 1974 میں بنایا گیا کیوں کہ فرعون کی نعش کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ مرمت فرانس میں ہونی تھی اور فرانس میں بنا پاسپورٹ لاش بھی داخل نہیں ہوسکتی اس لیے فرعون کا پاسپورٹ بنایا گیا ـتھا۔

فرعون کی لاش کو جاری پاسپورٹ کی تصویر کے ساتھ ہی یہ دعویٰ پہلے بھی کافی تعداد میں شئیر کیا جا چکا ہے۔

تونسہ پولس عوام دوست کے فیس بک پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

فرعون کے پاسپورٹ کی وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوےکی سچائی جاننے کے لئے کچھ ٹولس کی مدد سے سب سے پہلے ہم نے گوگل سرچ کیا ۔لیکن ہمیں کوئی بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔پھر ہم نےکچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں پتا چلا کہ یو نیورسٹی ٹولوس 1 کیپیٹل کے پروفیسر میتھیو ٹوزیل ڈیوینا نے اےایف پی کو بتایا کہ فرانس میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے جس میں لاش کے لئے پاسپورٹ لازم ہو۔

پھر ہم نے پاسپورٹ کو غور سے دیکھا تو تصویر میں نظر آ رہےبارکوڈ کے نیچے ہیریٹیج ڈیلی ڈاٹ کام(Heritagedaily.com) لکھا ہوا دکھائی دیا ۔تب ہم نے مذکورہ ویب سائٹ پر فرعون کی لاش کے پاسپورٹ کے حوالے سے سرچ کیا تو ہمیں وائرل پاسپورٹ ملا۔ جس کے کیپشن میں “یہ پاسپورٹ ایک تخلیق کار کا کارنامہ ہے- تصویر صرف نمائندگی کے لئے ہے۔ دراصل اصلی پاسپورٹ عوام کے لئے دستیاب نہیں ہے” لکھا ہے۔

دی اینٹین نیوزپیپر اور دی نیو یارک ٹائمس کے مطابق 28ستمبر 1976 کو فرعون کی لاش مصر سے فرانس علاج کے لئے بھیجی گئ تھی۔لیکن دونوں رپورٹ میں پاسپورٹ کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے۔

وہیں سرچ کے دوران ہمیں” رام سیس 2: دی گریٹ جرنی” نامی ڈاکومینٹری ملی۔ جس میں بھی فرعون کی لاش کے پاسپورٹ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ بتا دوں کہ یہ ڈاکومینٹری2011 میں شائع کی گئی تھی۔

ایلیزابیتھ ڈیوڈ، مصر کے لوور میوزیم کے افسر،نے 12 اکتوبر 2020 کو اے ایف پی کو بتایا تھا کہ غلط فہمی اس وجہ سے بھی ہو سکتی ہے کہ نیچرل ہسٹری کے نیشنل میوزیم نے 1985کو ایک رپوٹ شائع کی تھی جس میں ماہر آثار قدیمہ کریسٹین ڈیسروچیس نوبل کورٹ نے کہا تھا کی فرعون کی لاش کو مصر سے باہر لے جانے کے لئے پاسپورٹ ہونا چاہئے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتاہے کہ فرعون کو مرنے کے 3 ہزار سال بعد بھی کوئی پاسپورٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔وائرل ہو رہے پاسپورٹ کی تصویر محض نمائندگی کے مقصد سے بنائی گئی تھی۔اصل پاسپورٹ عوام کے لئے دستیاب نہیں ہے۔

Result:False

Our Sources

UT:https://www.ut-capitole.fr/m-mathieu-touzeil-divina–535910.kjsp

h:https://www.heritagedaily.com/2020/03/the-passport-of-ramesses-ii/126812

en:https://www.youtube.com/watch?t=789&v=9xI5jAjIZyc&feature=youtu.be

nyt:https://www.nytimes.com/1976/09/28/archives/paris-mounts-honor-guard-for-a-mummy.html

IM:https://www.imdb.com/title/tt6830934/

R:https://drive.google.com/file/d/1WZxsyCwWGSV2g5jnb09_v75ECCvvkwcY/view?usp=sharing

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,789

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔