Friday, April 25, 2025
اردو

Fact Check

کیا کشمیر میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر کو حال ہی میں نذرِ آتش کیا گیا؟  

Written By Abrar Bhat
Dec 26, 2022
banner_image

سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیو گردش کررہی ہے، جس سے متعلق دعویٰ ہے کہ یہ حال ہی میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر کو جلانے بعد کشمیریوں کی طرف سے احتجاج کی ہے۔

ایک ٹویٹر صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے عربی زبان میں کیپشن میں لکھا ہے کہ ‘بھارت میں کشمیر پولیس کے ایک اہلکار نے شہید قاسم سلیمانی کی تصویر جلادی، جو ایک مقامی شہری کے گھر میں تھی، جس کے نتیجے میں شہید رہنما کے دفاع میں مظاہرے ہوئے، نتیجتاً فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جس کی وجہ سے پولیس سربراہ کو معافی مانگنا پڑی اور ہاتھ میں شہید سلیمانی اور امام خمینی کی تصویر بلند کرنا پڑی’۔

اسی کیپشن کے ساتھ دیگر صافین نے بھی احتجاج کی ویڈیو کو شیئر کیا ہے، جس آرکائیو لنک آپ یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

احتجاج کی ویڈیو کو فیس بُک پر بھی اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

Fact Check/ Verification

نیوز چیکر نے احتجاج کی ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے گوگل پر چند کیورڈ سرچ کیے۔ سرچ کے دوران ہمیں اس واقعے سے متعلق متعدد رپورٹز ملیں۔

نیوز ویب سائٹ کشمیر والا کی ایک رپورٹ میں اس واقعہ کے سلسلے میں ہمیں 15 فروری 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ‘فوج نے مبینہ طور پر ایرانی ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر نذرِ آتش کی۔ جس کے بعد فوجی افسر کو عوام سے معافی مانگنا پڑی’۔   

احتجاج کی ویڈیو
Courtesy: Screengrab from The Kashmir Wala

دی کشمیر پریس وئب سایٹ پر بھی واقعہ سے متعلق رپورٹ 15 فروری 2022 کو شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ‘ضلع بڈگام کے علاقے ماگام میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں ایک لڑکی سمیت کم از کم سات افراد زخمی ہوئے جہاں کچھ فوجی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ایرانی فوج کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر کو نذر آتش کردیا’۔

Courtesy: Screengrab from The Kashmir Press

سرچ کے دوران ہمیں دیگر رپورٹز میں بھی واقعے سے متعلق اسی طرح کی تفاصیل ملیں، جنہیں آپ یہاں، یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Conclusion

اس طرح سے ہماری تحقیقات میں ثابت ہوا یہ واقعہ دراصل فروری 2022 میں پیش آیا ہے۔ حال میں اس طرح کے واقعے سے متعلق ہمیں کوئی رپورٹ نہیں ملی۔ لہذا ہم دعوے کے ساتھ کہہ سکتے ہیں احتجاج کی ویڈیو پرانی ویڈیو ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources

Report by The Kashmir Wala, Dated February 15, 2022
Report by The Kashmir Press, Dated February 15, 2022


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,924

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔