Tuesday, April 29, 2025
اردو

Crime

ہاتھرس متاثرہ کے نام پر مارکیٹنگ کمپنی کی ایک خاتون ملازمہ کے ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ کیا جارہا شیئر

banner_image

کیا ایک دلت کی بیٹی کو یہ سماں عزت پانے کا کوئی حق نہیں ہے؟ ہاتھرس کی بیٹی منیشا بالمیکی سماج کی دلت بیٹی تھی۔ پڑھائی میں ٹاپر بھی تھی اس کو ٹاپر بننے پر جو سواگت ہوا تھا دیکھنے لائق تھا۔یہ وہی ہاتھرس کی بیٹی ہے جس کے ٹاپر بننے سے علاقے کے اونچی ذاتی دبنگوں نے اغوا کرکے عصمت ریزی کیا اور اسے قتل کردیا۔درج ذیل میں یک بعد پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

Viral Video From Twitter

محمد فاروق کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

اقبال مستان کے فیس بک پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

ٹویٹر اور فیس بک پر ہندی دعوے کے ساتھ کیا گیا شیئر؟

دیپک کور کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ ۔

Fact Check/Verification

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کےلئے ہم اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے کچھ اہم ٹولس کی مددس ویڈیو کا کیفریم نکالا اور اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔
تحقیقات کے دوران ہم نے ارجن سنگھ نامی یوٹیوب چینل پر 5مارچ2020 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔گویا 30سیکینڈ کی یہ ویڈیو 7مہینے پہلے اپلوڈ کیا گیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=gacEFBMwlLM&feature=emb_title
1st Finding

مزید تلاشنے پر ہمیں ایم ڈی عادل فیاض نامی یوٹیوب چینل پر 20فروری 2020 کا ایک اور ویڈیو ملا۔جو ایک منٹ 9سیکینڈ کا تھا۔گویا اسے9مہینے پہلے یوٹیوب پر اپلوڈ کیاگیا تھا۔

2nd Finding

پھر ہم نے فیس بک پر محمد عادل فیاض کو سرچ کیا۔جہاں ہمیں 3جون کا ایک پوسٹ ملا۔جہاں ہمیں پتاچلا کہ نازیہ کو نٹورک مارکیٹنگ ویب سائٹ شیف شاپ کے افسروں نے اعزاز سے نوازا تھا۔

https://www.facebook.com/photo?fbid=272483637237159&set=a.134506091034915
3rd Finding

مذکورہ تحقیقات کے پیش نظر ہم نے نازیہ کے حولے بیگم کے حوالے سے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران اسکرین پر ہمیں نازیہ سے متعلق متعدد نتائج ملے۔

4rth Finding

انفو ورلڈ نامی یوٹیوب چینل پر بائیس اپریل 2020 کو اپلوڈ کیاگیا یوٹیوب پر ایک ویڈیو ملا۔جس میں آپ صاف طورپر دیکھ سکتے ہیں کہ نازیہ اپنی کامیابی کی کہانی اور کمپنی کے بارے میں بتارہی ہے۔

4th Finding

وہیں ہم نے سیف شاپ کے بارے میں کھوج کی۔اس دوران ہمیں ایک ملٹی نیشنل مارکیٹنگ کمپنی کے بارے میں پتاچلا کو حیدرآباد کی ہے۔

سبھی تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کا تعلق ہاتھرس عصمت ریزی متاثرہ سے نہیں ہے۔پھر ہم نے مذکورہ کمپنی کے بارے میں کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں دکن کرونکل نامی نیوز ویب سائٹ پر کمپنی سے متعلق جانکاری ملی۔جس میں سیف شاپ کے ۱۱افراد کو حیدرآباد میں گرفتار کیا گیا تھا۔رپوٹ کے مطابق دس ہزار روپے کی سرمایہ کاری اور کمیشن دے کر اپنے کاروبار میں شامل ہونے کا لالچ دینے کا پورا معاملہ تھا۔واضح رہے کہ یہ خبر 12ستمبر2020 کی ہے۔

Final Finding

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں پتا چلا کہ جس ویڈیو کو ہاتھرس متاثرہ کا بتایاجارہا ہے وہ فرضی ہے۔ویڈیو میں نظرآرہی خاتون مارکیٹنگ اور ای کامرس کمپنی سیف شاپ انڈیا کی ایسوسی ایٹ ہیں۔عوام کو گمراہ کرنے کےلئے ویڈیو کو ہاتھرس عصمت ریزی متاثرہ سے جوڑ کر شیئر کیاجارہا ہے۔

Result: False

Our Sources

Youtube:https://www.youtube.com/watch?v=gacEFBMwlLM&feature=emb_title

Youtube:https://www.youtube.com/watch?v=xA2BDWCn3ag

Facebook:https://www.facebook.com/photo?fbid=272483637237159&set=a.134506091034915

Google:https://www.google.com/search?q=nazia+begum+safe+shop&oq=nazia+begum+&aqs=chrome.1.69i57j0l7.5208j0j7&sourceid=chrome&ie=UTF-8

Deccan Chronicle https://www.deccanchronicle.com/nation/current-affairs/120919/hyderabad-11-arrested-in-neredmet-mlm-scam.html

Youtube:https://www.youtube.com/watch?v=i3SLDP_uIrg&t=709s

Facebook:https://www.facebook.com/Safe-Shop-104123237672859/?ref=page_internal

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
No related articles found
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,946

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔