Saturday, April 26, 2025
اردو

Fact Check

ہیضہ متاثرہ خاتون کی تصویر کو غلط دعوے کے ساتھ کیا گیا وائرل!کیا ہے سچ؟ہڑھیئے ہماری پڑتال

Written By Mohammed Zakariya
Feb 17, 2020
image

دعویٰ

یہ تصویر ۱۹۷۱ہندوستان پاکستان کے درمیان ہوئے جنگ کے دوران کی ہے۔جو ڈاکٹر دھرم ویر بھارتی جی کی کتاب سے لی گئی ہے۔جہاں ایک شخص اپنی اہلیہ کو(لگاتار عصمت ریزی کی گئی)عصمت ریزی سے بچانہیں سکا پر لاش ہوچکی بیوی کو لے کر کہاں جائے؟یہی حال ۱۹۴۷ سے پورا پاکستان اور ۱۹۷۱کے بعد بنگلہ دیش میں ہندؤں کا ہے۔

ہماری پڑتال

وائرل تصویر کے تعلق سے جو کچھ دعویٰ کیا گیا۔اس سے متعلق ہم نے ابتدائی کھوج شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو ین دیکس سرچ کیا۔جہاں ہمیں پتا چلا کہ وائرل تصویر میں جو شخص خاتون کو لئے ہوا ہے۔اسے ہیضہ کی بیماری ہے۔

 مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے یہ پتا چلا کہ خاتون کی عصمت ریزی نہیں کی گئی ہے۔بلکہ اسے ہیضہ کی بیماری ہوگئی تھی۔جس کی وجہ سے اس کا یہ حال ہوا ہے۔پھر ہم نے مزید جانکاری کے لئے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں بارہ جولائی دوہزار چودہ کا ایک ٹویٹ ملا۔جس کے مطابق ۱۹۷۱میں ہوئے بنگلہ دیش میں جنگ کے دوران مہاجرین اپنی ہیضہ متاثرہ بیوی کو لے کر جارہا ہے۔

ان تحقیقات کے باوجود ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں پاکستانی ویب سائٹ قلم کار پر شائع دوہزارسولہ کا ایک مضمون ملا۔جسے محمد عامرحسینی نے لکھا ہے۔جس کے مطابق ۱۹۷۱ میں بنگلہ دیش کی تحریک آزادی کے دوران سبھی مذاہب کی خاتون کے ساتھ عصمت ریزی ہوئی تھی۔ہاں اس مضمون میں وائرل تصویر تو ہے۔لیکن اس بارے میں ایسی کوئی جانکاری ہمیں نہیں ملی۔

جنگ، عورتیں اور بنگلہ دیش کا قیام – عامر حسینی

کتاب ہے یاسمین صاعقہ کی جو کہ خود بھی ہندوستانی آسام کی رہائشی ہیں۔وہ اتفاق سے ڈھاکہ گئی تھیں اور جس گیسٹ ہاؤس میں ٹھہری تھیں وہاں واپس جاتے ہوئے سائیکل رکشہ والا غلطی سے ان کو میرپور کیمپ المعروف …

قلم کار کے مضمون سے ملی جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں انگریزی کےریئرہسٹریکل فوٹوز اور ہارڈرین کے ویب سائٹ پرموجود اس تعلق سے خبریں ملیں۔جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ وائرل تصویر انیس سواکہتر کی ہے اور یہ ہیضہ متاثرہ خاتون ہے نا کہ اس خاتون کی عصمت ریزی ہوئی ہے۔بقیہ آپ لنک پر کلک کرکے جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔

A refugee carrying his cholera-stricken wife away from the fighting during the Bangladesh War, 1971

This photo is taken during the Bangladesh Liberation War. The atrocities of this war are little known to the Western. It lasted over a duration of nine months and witnessed large-scale atrocities. Also during the time cholera was rampant. This war resulted in Bangladesh becoming an independent state from West Pakistan, now just Pakistan.

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر میں جس خاتون کے بارے میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ اس کے ساتھ عصمت ریزی ہوئی ہے۔دراصل وہ خاتون ہیضہ متاثرہ ہے۔

ٹولس کا استعما

گوگل ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

ین دیکس امیج سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:جھوٹادعویٰ(گمراہ کن)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

9999499044

99119993999

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,944

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔