Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
مغربی بنگال کے بردھ مان میں امن پسندوں نے کروناویکسین لے جارہے ٹرک کو روکا،اس بیچ ٹرک کو گاؤں کے راستے منزل تک پہنچایا گیا۔جبکہ گجرات جیسےزیادہ تر ریاستوں میں ویکسین کو ایئرپورٹ سے اسپتال تک لےجانے کےلئےسڑک کے راستے کو بند کرکے فاسٹ ٹریک دےکر جلد ازجلد پہنچایا جارہاہے۔

ایک منٹ 57سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو آکاش آرایس ایس نامی یوزر نے شیئر کیا ہے۔یوزر کا دعویٰ ہے کہ امن پسند مسلمانوں نےمغربی بنگال کے بردھان میں ویکسین کی ٹرک کو روک لیا۔درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔
آکاش آرایس ایس کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
اتُل آریہ وارتا نامی فیس بک یوزر کا آرکائیو لنک۔
وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سرچ کے دوران ہمیں بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔کیلاش نے ویڈیو کے ساتھ لکھا ہے کہ “مغربی بنگال کے وزیر صدیق اللہ چودھری نے زرعی قانون کے خلاف بردمان کے گلسی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔اس احتجاج کی وجہ سے بہت دیر تک راستہ جام ہونے پر لوگوں اختلاف بھی کیا۔جس کے بعد صدیق اللہ اپنے ہاتھوں میں ڈنڈے لےکر لوگوں کو مارتے ہوئے نظر آئے۔ اس سیاسی منافقت کو کیا سمجھاجائے؟“
مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو مغربی بنگال کی ہی ہےاور جو شخص ہاتھ میں لاٹھی لےکر لوگوں کو منتشر کررہاہے وہ ممتابنر جی کے وزیر صدیق اللہ چودھری ہیں۔
پھر ہم نے وائرل ویڈیو سے متعلق مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں انڈیا ٹی وی اور نیوز 18 پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے خبریں ملیں۔رپوٹ کے مطابق جمیعت علماء ہند کے ریاستی صدر اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے وزیر صدیق اللہ چودھری نے زرعی قانو کے خلاف بردوان کی سڑکوں پر اپنے حامیوں کے ساتھ احتجاج کررہے تھے۔تبھی کروناویکسین کی گاڑی آگئی۔جوکولکاتہ سے باکرہ جارہی تھی۔جسے احتجاجیوں کی وجہ سے گاڑی کو دقت کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔اس بیچ بھیڑ کو ہٹانے کےلئے اور ویکسین کی گاڑی کو آگے جانے دینے کےلئے صدیق اللہ نے اپنے ہی حامیوں پر لاٹھی تک اٹھا لیے۔
رپوٹ سے پتاچلا کہ ویکسین کی گاڑی کو جبراً مسلمانوں نے نہیں روکا تھا۔بلکہ لوگ وہاں پہلے سے ہی احتجاج کررہے تھے۔جام کی وجہ سے گاڑی کو 20 کیلو میٹر گھماکر گاؤں کے راستے اصل مقام پر پہنچایاگیا۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
November 25, 2025
Mohammed Zakariya
November 24, 2025
Mohammed Zakariya
November 22, 2025