جمعہ, دسمبر 13, 2024
جمعہ, دسمبر 13, 2024

HomeFact CheckFact Check: ویڈیو میں نظر آنے والا شخص بابا صدیقی کا قاتل...

Fact Check: ویڈیو میں نظر آنے والا شخص بابا صدیقی کا قاتل نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قاتل نے اپنے بیان میں ان کے قتل کو صحیح ٹھہرایا ہے۔
Fact
ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کی پہچان لارنس بشنوئی گروپ کے ایک گرگے کے طور پر ہوئی ہے لیکن وہ بابا صدیق قتل کیس کا ملزم نہیں ہے۔ اس فرد کو دہلی میں ایک جم مالک کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس حراست میں ایک شخص میڈیا سے بات چیت کے دوران این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کو صحیح ٹھہرا رہا ہے۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص بابا صدیقی کے قاتلوں میں سے ایک ہے۔ بتادوں کہ این سی پی رہنما بابا صدیقی کو لارنس بشنوئی گینگ کے لوگوں نے 12 اکتوبر کو ممبئی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قاتل نے اپنے بیان میں ان کے قتل کو صحیح ٹھہرایا ہے۔

وائرل ویڈیو میں نظر آنے والا شخص میڈیا سے بات چیت کے دوران کہہ رہا ہے ”وہ تو کچھ لوگ بیچ میں آرہے ہیں تو کچھ نا کچھ تو ہوگا ہی، بابا صدیقی کوئی صحیح آدمی نہیں تھا۔ اس پر مکوکا (مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ) کے تحت مقدمہ درج تھا، ایک عام آدمی پر مکوکا کے تحت الزام کیوں لگے گا؟ اس کا کنکشن داؤد ابراہیم سے تھا”۔ اسے مزید مجرمانہ عمل سے متعلق صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سنا جاتا ہے۔

Fact Check/Verification

گوگل پر “بابا صدیق،” “اچھا آدمی نہیں” اور “شوٹر” سے متعلق گوگل پر کیورڈ تلاش کیا۔ جہاں ہمیں 19 اکتوبر 2024 کو پی ٹی آئی کے حوالے سے دی ہندو کی ایک رپورٹ موصول ہوئی، جس کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ کے ایک شوٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ این سی پی لیڈر بابا صدیقی “کوئی اچھا آدمی نہیں تھا” اور اس کے تعلقات داؤد ابراہیم سے تھے۔

Screengrab from The Hindu website

شوٹر کی شناخت 26 سالہ یوگیش عرف راجو کے طور پر کی گئی ہے، جسے اترپردیش کے متھرا سے گرفتار کیا گیا۔ یوگیش کا تعلق لارنس بشنوئی-ہاشم بابا گینگ سے ہے۔ “یوگیش عرف راجو کو گزشتہ ماہ دہلی کے گریٹر کیلاش میں جم مالک نادر شاہ کے قتل معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کا 12 اکتوبر کو ہوئے بابا صدیقی کے قتل والے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

راجو کو دہلی پولس کے اسپیشل سیل اور متھرا پولس کی مشترکہ ٹیم کے ساتھ ہوئے تصادم میں زخمی ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ جس کے بعد اسے ضلع اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں اس نے صحافیوں سے بات چیت کی تھی۔

پھر ہم نے گوگل پر”یوگیش،”گرفتار” اور “جم مالک” کیورڈ تلاش کئے۔ اس دوران ہمیں 18 اکتوبر 2024 کو شائع ہونے والی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں دہلی پولس کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک دوسرا شوٹر جو مبینہ طور پر ایک دہلی کے جی کے-1 میں جم مالک کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا، اسے متھرا ہائی وے پر جھڑپ کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یوگیش عرف راجو کا لارنس بشنوئی اور ہاشم بابا گینگ سے جڑے ہونے کی بات لکھی ہے۔

رپورٹ میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ “نادر شاہ نامی افغان شہری کو 12 ستمبر کی رات جی کے-1 میں ایک جم کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جب کہ سات ملزمان–آکاش یادو، نتالیش تیواری، وشال ورما، نوین بالیان، محمد ساجد، پنکج کمار اور سچن یادو کو گرفتار کیا گیا تھا، شوٹر مادھور عرف موٹا ارمان اور راجو تب سے مفرور ہیں”۔

یہ بھی پڑھیں: کیا بہار کے گوپال گنج کی ایک مسجد میں دلت بچے کی بلی دی گئی ہے؟کیا ہے سچ؟

بابا صدیقی پر یوگیش کا ویڈیو بیان وائرل ہونے کے بعد متھرا کے ایس ایس پی شیلیش پانڈے نے تین پولس اہلکاروں کو معطل کر دیا، اے این آئی نے ایس ایس پی شیلیش پانڈے کے حوالے سے لکھا ہے کہ “پولس اور دہلی اسپیشل سیل ٹیم کے مشترکہ آپریشن میں یوگیش نامی شارپ شوٹر کی شناخت ہوئی تھی، جس کا تعلق لارنس بشنوئی گینگ سے بتایا گیا ہے جو انکاؤنٹر میں زخمی ہوا تھا۔

بابا صدیقی کو ممبئی میں ان کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی ایک دوسری رپورٹ میں حکام کے حوالے سے واضح کیا گیا ہےکہ “بابا صدیق کے قتل سے یوگیش کا کوئی تعلق نہیں ہے”۔

Courtesy: PTI

ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر 17 اکتوبر 2024 کو ویڈیو شیئر کرکے دہلی پولس نے لکھا ہے” دہلی پولس کی اسپیشل سیل ٹیم نے متھرا پولس کی مدد سے گریٹر کیلاش علاقے میں ایک جم مالک کے قتل کے اہم شوٹر کو انکاؤنٹر کے بعد گرفتار کیا گیا۔ ملزم یوگیش کے پاس سے پولس نے 1 پستول، 7 زندہ کارتوس اور ایک چوری شدہ موٹرسائیکل بھی برآمد کیا گیا۔

Screengrab from X post by @DelhiPolice

بابا صدیقی قتل معاملے میں گرفتاریاں

حالیہ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ ممبئی میں این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل معاملے میں 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جن میں نئی ​​ممبئی کے ایک سکریپ ڈیلر بھگونت اوم سنگھ کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا ہے۔

صدیقی پر فائرنگ کرنے والوں کو اسلحے اور لاجسٹک فراہم کرنے کے الزام میں پانچ دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے نام نتن گوتم سپرے، سنبھاجی کسان پاردھی، پردیپ دتو تھومبرے، چیتن دلیپ پاردھی اور رام پھول چند کنوجیا ہیں۔ سبھی کو عدالت میں پیش کیا گیا، ساتھی ہی 25 اکتوبر تک پولس ریمانڈ پر بھی بھیج دیا گیا ہے۔

پولیس نے قتل کیس میں پہلے گرومیل بلجیت سنگھ، دھرمراج کشیپ، ہریش کمار نشاد اور پروین لونکر کو گرفتار کیا تھا۔ سنگھ، کشیپ اور مطلوب ملزم شیوکمار گوتم نے فائرنگ کی۔ کرائم برانچ کے ایک اہلکار نے گرومیل سنگھ اور دھرمراج کشیپ سے پوچھ گچھ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گوتم کو مبینہ طور پر “مین شوٹر” کے طور پر رکھا گیا تھا کیونکہ وہ بندوق چلانا جانتا تھا۔

Conclusion

وائرل ویڈیو میں میڈیا سے گفتگو کرتے یوئے نظر آنے والا شخص بابا صدیقی کا شوٹر نہیں ہے۔ حالانکہ یوگیش عرف راجو کا لارنس بشنوئی گینگ سے تعلق ہے۔ لیکن وہ این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے قتل کیس میں ملزم نہیں ہے۔

Result: False

Sources
Report By PTI, Dated October 19, 2024
Report By Indian Express, Dated October 18, 2024
X Post By Delhi Police, Dated October 1, 2024
Report By PTI, Dated October 21, 2024


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular