جمعہ, مارچ 29, 2024
جمعہ, مارچ 29, 2024

ہومFact Checkکیا دہلی کے دوارکا میں مسلمانوں نے تین مندروں کو کیا منہدم؟...

کیا دہلی کے دوارکا میں مسلمانوں نے تین مندروں کو کیا منہدم؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سدرشن ٹی وی نے ایک ویڈیو رپورٹ اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کی ہے۔ جس میں سدرشن ٹی وی کا دعویٰ ہے کہ دہلی کے دوارکا میں تین مندروں کے بتوں کو مسلمانوں نے منہدم کردیا ہے۔ اس ویڈیو کو سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے بھی شیئر کیا ہے۔

دہلی میں تین مندروں کو جہادیوں نے منہدم کردیا والا وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
دہلی میں تین مندروں کو جہادیوں نے کیا منہدم والے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
دہلی میں تین مندروں کو جہادیوں نے منہدم کردیا والا وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔
دہلی میں تین مندروں کو جہادیوں نے کیا منہدم والے وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

تین مندروں میں بتوں کے توڑنے کا کیا ہے وائرل دعویٰ؟

سوشل میڈیا پر آئے دن مسلمانوں کے خلاف سدرشن ٹی وی گمراہ کن اور فرضی دعوے کے ساتھ پوسٹ شیئر کرتا رہتا ہے۔ سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے کو کئی بار نیوزچیکر کی ٹیم ڈیبنک کرچکی ہے۔ جسے آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

ہم نے جب اس دعوے کا کراؤڈٹینگل پر ڈیٹا سرچ کیا تو پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے سات دنوں میں فیس بک پر 3,158 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

تین مندروں کے حوالے سے وائرل دعوے کا ڈیٹا
تین مندروں کے حوالے سے وائرل دعوے کا ڈیٹا

Fact Check/Verification 

سدرشن ٹی وی کی جانب سے کی گئی رپورٹ کی سچائی جاننے کےلئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کیفریم نکالا اور ان میں سے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔

پھر ہم نے دہلی پولس کا ٹویٹر ہینڈل کھنگالا۔ جہاں ہمیں ڈی سی پی دوارکا دہلی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں دوارکا پولس نے سدرشن ٹی وی کے ٹویٹ کا رپلائی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ “خبر ملنے کے بعد ہی اس معاملے میں پینتالیس سالہ مہیش بھٹ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن تحقیقات سے پتاچلا کہ مندروں کی مورتیوں کو کسی مسلم شخص نے نہیں توڑا ہے۔ بلکہ دہلی میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے مہیش نےغصے میں آکر مندروں میں رکھے بتوں کو نقصان پہنچایا تھا۔ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی موڑ نہیں ہے۔

دہلی پولس نے ٹویٹ کرکے تین مندروں میں بتوں کے توڑ پھوڑ کرنے والے شخس کا انکشاف کیا
دہلی پولس نے ٹویٹ کرکے تین مندروں میں بتوں کے توڑ پھوڑ کرنے والے شخس کا انکشاف کیا

پھر ہم نے وائرل دعوے سے متعلق مزید کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں این ڈی ٹی وی اور آؤٹ لوک پر 13 اپریل کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق دہلی کے دوارکا ضلع کے ککرولا گاؤں میں نوراتری کے پہلے ہی دن بھگوان ہنومان سمیت کئی دیوی دیوتاؤں کے مجسموں کو کسی نے توڑ دیا تھا۔ سی سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزم کی شناخت کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔ ملزم نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ “دہلی میں گرمی ہے اور بارش بھی نہیں ہورہی ہے۔ اس کے ذمہ دار ہنومان جی ہیں، اسی وجہ سے ہم نے بتوں کو نقصان پہنچایا ہے“۔

بتادوں کہ ملزم کا نام مہیش ہے۔ مذکورہ خبروں میں کہیں بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ سدرشن ٹی وی اور کریٹلی نیوز نے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی نیت سے خبر شائع کی ہے۔

یی بھی پڑھیں: مدرسے کی لائبریری کی تصویر کو مذہبی رنگ دے کر کیا گیا شیئر

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر سریش چوہانکے نے جس رپورٹ کو جہادیوں (مسلمان) سے جوڑکر شیئر کیا ہے۔ وہ دراصل ایک مہیش نامی شخص نے انجام دیا تھا۔ بتا دوں کی دہلی دوارکا ضلع کے ککرولا مندر میں بتوں کو مہیش نامی شخص نے توڑا تھا۔ جسے پولس نے گرفتار کرلیا ہے۔ اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔


Result: Misleading


Our Source


DCP Duwarka TWeet

NDTv

Outlook


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular