منگل, اپریل 16, 2024
منگل, اپریل 16, 2024

ہومFact CheckWeekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات پڑھیں

Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی 5 اہم تحقیقات پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ہفتہ واری خبر (Weekly Wrap) میں آج5 ایسے وائرل دعوےکی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری ملاحظہ فرمائیں۔

کیا واقعی وائرل تصویر میں نظر آرہے لوگ برما کے مسلمان ہیں؟

انسانوں کے ہجوم والی تصویر کو برما کے مسلمانوں کا بتاکر سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے۔جبکہ یہ تصویر تھائی لینڈ ٹک بائی واقعے کی ہے۔جہاں سیکڑوں افراد کو تھائی فوج اپنے ظلم کا شکار بنایا تھا۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں

کیا وائرل ویڈیو مقبوضہ کشمیر کاہے؟

فیس بک دوویڈیو کو مقبوضہ کشمیر کا بتاکر شیئر کیاجارہاہے۔جبکہ یہ ویڈیو حال کے دنوں میں اتراکھنڈ سانحہ کا ہے۔جس میں درجن بھر افراد کی اموات ہوچکی ہے۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں

کیا واقعی ریسلر انڈرٹیکر نے بدلا اپنا مذہب؟

واہٹس ایپ پر ہمارے قاری نے انڈرٹیکر کی ایک تصویر شیئرکی ہے ۔جس میں وہ کسی مولانا سے ملاقات کررہے ہیں۔تصویر پر لکھا ہے کہ ٹیکر اسلام قبول کرلیا ہے۔حالانکہ یہ خبر سراسر غلط ہے۔

پوری تحقیق یہاں پڑھیں

مولانا عبداللہ سلیم چترویدی کے ویڈیو کو کسان آندولن سے جوڑ کرسوشل میڈیا پر کیوں کیا جارہاہے شیئر؟

مولانا عبداللہ سالم کے ایک ویڈیو کو کسان آندولن سے جوڑکر سوشل میڈیا پرشیئر کیاجارہاہے۔دراصل یہ ویڈیو شہیر ترمیمی بل کے خلاف چل رہے احتجاج کے دوران کا ہے۔جہاں مولانا احتجاج سے ہونے والے ملک کے اقتصادی نقصانات بتارہے ہیں۔

پوری خبر یہاں پڑھیں

اتراکھنڈ سانحہ :دوسال پرانی تصویر کو حال کے دنوں کا بتاکر سوشل میڈیا پر کیاگیا شیئر

فیس بک پر اتراکھنڈ سانحہ کا حوالہ دےکرایک تصویر شیئر کی جارہاہے۔دراصل حقیقت یہ ہے کہ وائرل تصویر کے ساتھ کیاگیا دعویٰ گمراہ کن ہےاور یہ تصویرکم از کم 2سال پرانی ہے۔

پوری پڑتال یہاں پڑھیں

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular