جمعرات, اپریل 25, 2024
جمعرات, اپریل 25, 2024

ہومFact Check!آہ پھوپال گیس سانحہ:وقفہ وقفہ موت کی نیند سو گئے ہزاروں بے...

!آہ پھوپال گیس سانحہ:وقفہ وقفہ موت کی نیند سو گئے ہزاروں بے گناہ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

۲اور۳دسمبرانیس سوچوراسی کی ڈراؤنی رات؟

دواور تین دسمبر انیس سوچوراسی میں پھوپال گیس ٹریجڈی پیش آئی۔یہ ایسا سانحہ ہے جو دنیا کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ شمار کیاجاتا ہے۔سرکاری رپورٹ کے مطابق اس حادثے میں محض چوبیس گھنٹے کے اندر تین ہزار سات سو ستاسی افراد جاں بحق ہوئے تھے۔دوہزار چھ میں ایک حلف نامہ میں سرکار نے مانا تھا کہ زہریلی گیس کی اخراج کے باعث پانچ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔جن میں زیادہ تر لوگ آنکھ،زنانہ امراض،لیور،کڈنی اور کینسرجیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہوگئے۔حادثہ ایک امریکی ملٹی نیشنل کمپنی کے لوکل پلانٹ سے زہریلی گیس کے اخراج کے باعث ہواتھا۔

گیس ٹریجڈی کے شکار کون لوگ ہوئے تھے؟

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق بیشتر گیس متاثرین مسلمان اور غریب طبقے کے لوگ تھے۔جسے معاوضے میں کیا ملا وہ مندرجہ ذیل میں ذکر کیاجائےگا۔لیکن یہاں آپ کو بتادوں کہ بھوپال اب بیس لاکھ سے زیادہ آبادی کا شہر ہے۔جہاں بادی النظر میں تعمیرات اور ترقی نظر آتی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ زہریلی میتھائل آئی سو سائنیٹ گیس سے متاثرہ افراد کے لئےدودسمبر کی وہ رات اب تک بیتی نہیں ہے۔اورنہ اس معاملے  پر ملک میں لیڈرشپ کا رویہ دیانت داررہا ہے۔

کس سرکار میں ہوا حادثہ؟

راجیو گاندھی انیس سوچوراسی میں ملک کے وزیراعظم تھے۔حادثے کے بعد راجیو گاندھی بھوپال گئے اور وعدہ کیا کہ متاثرین کو معاوضہ دیا جائے گا۔مرکزی سرکار نے انیس سو پچاسی میں بھوپال گیس لیک ایکٹ بھی پاس کیااور طے کیا کہ بھارت سرکار خود متاثرین کے حق کے لئے قانونی لڑائی لڑےگی۔لیکن اس کا کچھ حاصل نہیں نکلا۔یونین کاربائیڈ کمپنی محض چارسو تیس ملین ڈالر دے کر بری ہوگئی۔حالانکہ ہندوستانیوں کو اس حادثے کے ملزمین کی گرفتاری کا آج بھی انتظار ہے۔

حادثے کا کون تھا ذمہ دار؟

یو سی آئی ایل کمپنی پر امریکی کمپنی یوسی سی کا شیئر تھا۔سانحہ کے بعد امریکی کمپنی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔لیکن جب اس معاملے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تو یوسی سی  نے کئی طرح کی تھیوری دیں۔جس میں اس حادثے کا الزام ایک ملازم پرتھوپا پھر اس حادثے کے پیچھے سکھوں کے ایک گروپ کا ہاتھ بتاتے ہوئے کہاکہ آپریشن بلواسٹار کا بدلہ لینے کے لئے ایسا کیاگیا۔کمپنی نے یہاں تک کہا کہ یو سی سی نے یوسی آئی ایل کو ایم آئی سی امریکا سے ہی لے جانے کا مشورہ دیاتھا۔لیکن یوسی آئی ایل نے خرچ بچانے کے لئے اسے وہیں بنانے کا فیصلہ کیاتھا۔اس لئے حادثے کا ذمہ دار صرف اور صرف یو سی آئی ایل ہے۔حالانکہ یوسی سی کی کوئی بھی تھیوری ثابت نہیں ہو پائی اور اسے آخری میں معاوضہ دینا پڑا۔لیکن یہ معاوضہ اس رقم سے کم تھا جو انڈین گورمنٹ نے مانگی تھی۔آپ کو بتادیں کی ہندوستانی حکومت نے تین سو دس کروڑ ڈالر جرمانے کا مطالبہ کیاتھا۔لیکن کمپنی نے محض تینتالیس کروڑ ڈالر دیا۔۔

یوسی آی ایل کب آئی تھی انڈیا؟

یونین کاربایئڈ کیمیکل پلانٹ انیس سو چونتیس میں وجود میں آئی۔کمپنی میں نوہزار سے زائد ملازمین کام کرتے تھے۔کمپنی پر پچاس عشاریہ نو فیصد شیئر کے ساتھ یوسی سی کا مالیکانہ حق تھا اورانچاس عشاریہ ایک فیصد پر ہندوستانی سرمایہ کار اور حکومت ہند کی حصہ داری تھی۔

کمپنی نے بھوپال میں انیس سو ستر میں ایک پیسٹی سائٹ پلانٹ بنایا۔اسی پلانٹ میں گیس کا اخراج ہواتھا۔جس میں ہزاروں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔حادثے کے چار دن بعد کمپنی کے چیئر مین وارین اینڈرسن کی گرفتاری ہوئی۔لیکن وہ ہندوستان سے بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔

 

آج بھی نہیں ہٹایا گیاہے۳۴۰ ٹن زہریلا کچرا!

۳۵سال بعد بھی یونین کاربائڈ کیمیکل پلانٹ میں دبا تین سوچالیس ٹن کچرا ابھی تک وہاں سے نہیں ہٹایاگیا ہے۔یہ کچرا آس پاس کے علاقوں کے لئے آج بھی خطرہ بنا ہوا ہےاور وہاں کے لوگ آج بھی بیماری سے جوجھ رہے ہیں۔پینے کا پانی تک آلودہ ہے۔

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے ای میل اور واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

checkthis@newschecker.in

 WhatsApp –

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular