جمعہ, اپریل 19, 2024
جمعہ, اپریل 19, 2024

ہومFact CheckWeekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی تین اہم تحقیقات یہاں پڑھیں

Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی تین اہم تحقیقات یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

اس ہفتے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ پر کئے گئے تین اہم تحقیقاتی رپورٹ پانچ منٹ میں پڑھیں۔ جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر صارفین نے کافی شیئر کئے تھے۔

سپر مارکیٹ میں لگی آگ کی پرانی ویڈیو کو ابوظبی ڈرون حملے کا بتاکر کیا جا رہا شیئر

ابو ظبی ڈرون حملے سے جوڑ کر ایک ویڈیو کو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ابوظبی میں ڈرون حملے میں دو بھارتی شہری اور ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے، اس حملے کی ذمہ داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کر لی ہے۔ ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے جب پڑتال کی گئی تو پتا چلا کہ یہ ویڈیو  ابوظبی کے مصفح کے ایک سپر مارکیٹ میں لگی آگ کی ہے، جو 2015 میں پیش آیا تھا۔

چین کے مصنوعی سورج کے نام پر وائرل ویڈیو راکٹ لانچنگ کا ہے

اس ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کو چین کے مصنوعی سورج کا بتا کر شیئر کیا گیا، ویڈیو میں لوگ اسے اپنے موبائل کیمرے میں قید کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ “یہ ویڈیو چین کے مصنوعی سورج کے کامیاب تجربے کا ہے، جہاں چینی سائنسدانوں نے فیوژن ری ایکٹر کے آزمائشی تجربے کے دوران 12 کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ کا پلازما درجہ حرارت پیدا کرکے نیا عالمی ریکارڈ بنا لیا ہے”۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ  چین کے مصنوعی سورج کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو راکٹ لانچنگ کا ہے۔

یہاں پڑھیں پوری پڑتال۔۔۔

برف میں دبی بچی کو بچائے جانے کا یہ وائرل ویڈیو پاکستان کےمری کا نہیں ہے

اس ہفتے برف میں دبی بچی کے رسکیو کا ایک ویڈیو کو پاکستان کے مری کا بتاکر خوب شیئر کیا گیا۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو جموں کشمیر کے پونچھ ضلع کا ہے۔ جہاں برف میں دبی ماں اور بیٹی کو 8 جنوری 2022 کو رسکیو کیا گیا تھا۔

یہاں پڑھیں پوری پڑتال۔۔۔


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular