جمعہ, مارچ 29, 2024
جمعہ, مارچ 29, 2024

ہومUncategorized @urنکاحِ متعہ کے نام پر کیوں گمراہ کیاجارہاہے عوام کو؟پڑھیئے ہمارا ریسرچ۔۔

نکاحِ متعہ کے نام پر کیوں گمراہ کیاجارہاہے عوام کو؟پڑھیئے ہمارا ریسرچ۔۔

Authors

Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

دعویٰ

اسلام میں نکاح متعہ نام سے ایک رواج جاری ہے۔کسی بھی عورت کو کم وقت ،کچھ گھنٹوں یا کچھ دنوں کے لئےبیوی بنا لینا اور اس عورت کے ساتھ ہمبستری کرنے کے بعد الگ کردینے کو متعہ کہتے ہیں۔

تصدیق

ان دنوں سوشل میڈیا پر اسلام کو لے کر گمراہ کن باتیں شیئر کی جارہی ہے۔سنجے پٹیل نامی ٹویٹر یوزرس نے نکاح متعہ کے سلسلےمتنازعہ الفاظ کا استعمال کیا ہے۔سنجےنے اپنے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ اسلام میں متعہ نام سے ایک رواج ہے۔جس میں کسی بھی خاتون سے وقتی شادی کرنا اور پھر اس سے خواہشات پوری ہونے کے بعد آزاد کردیا جاتاہے۔سنجے کے اس ٹویٹ کو ہزاروں افراد نے لائک اور ری ٹویٹ کیاہے۔

ہماری تحقیق

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیق شروع کی۔اس دوران ہمیں بی بی سی اردو پر تئیس مئی دوہزار تیرہ کی ایک خبر ملی۔جہاں یہ لکھا ہوا ملا کہ برطانیہ میں نكاحِ متعہ کا رواج بڑھ رہاہے۔ اس موضوع پر برطانیہ کی اسلامک شریعہ کونسل کی ترجمان اور ایک سنی مسلمان خولہ حسن کہتی ہیں کہ نکاحِ متعہ کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔ اُن کے مطابق یہ جسم فروشی کے مترادف ہے۔

برطانیہ میں متعہ کا رواج

شروعاتی تحقیقات میں جو جانکاری ملی وہ ذرا اٹپٹی تھی۔ اس لئے ہم نے سوچا کیوں نہ شریعت کی نظر سے دیکھا جائے کہ اس کی کیاحقیقت ہے؟ کیا سچ میں اسلام میں نکاح متعہ کا رواج آج بھی جاری ہے؟اگر ایسا ہے تو کہاں اور کون سے ممالک یا مسلمانوں کے کونسے فرقے میں متعہ کا رواج آج بھی جاری ہے۔پھر ہم نے اس مسئلے کو جاننے کے لئے علماء دین اور شعیہ حضرات سے جانکاری حاصل کی۔جہاں پتہ چلا کہ حنفی مسلک میں متعہ حرام ہے اور شیعہ مسلک میں طے مدت کے ساتھ نکاح کیا جاتا ہے۔مطلب یہ کہ شیعوں میں متعہ کا رواج آج بھی ہے۔لل٘ن ٹاپ کے ویب سائٹ پر اس تعلق سے ایک خبر ملی۔جس میں لکھا ہے کہ متعہ  کے لیے موٹی رقم  مہر کے طور پر لڑکی کو دی جاتی ہے۔

मुस्लिमों की मुताह प्रथा, जिसमें अय्याशी के लिए कॉन्ट्रैक्ट शादी का सहारा लिया जाता है

تحقیقات کے دوران  ملی جانکاری سے تسل٘ی نہیں ملی تب ہم نے کیورڈ کا استعمال کیا۔جہاں ہمیں اس تعلق سے ڈھیڑ سارے ویب سائٹ ملے۔۔

ان تحقیقات کے باوجود مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے ہم نے مختلف گوگل کیورڈ کا استعمال کیا۔تب ہمیں دارالافتاء دارالعلوم دیوبند(انڈیا)  اور دی فتویٰ )(لاہورپاکستان) اسلام سوال وجواب کے نام سے ویب سائٹس ملے۔جہاں شریعت کی روشنی میں مسلمان کے علاوہ سبھی مذاہب کے سوال کا جواب دیا جاتاہے۔ جوبھی اسلام کے بارے میں جانناچاہتا ہے۔بتاتا چلوں کہ ان ویب سائٹس پر کچھ سوالوں کے جواب پہلے سے موجود ہے۔واضح رہے کہ متعہ کہ سلسلے میں لکھا ہے کہ تمام علماء کا اتفاق ہے کہ جنگ خیبر سے پہلے متعہ حلال تھا پھر جنگ خیبر کے موقع پر متعہ حرام کر دیا گیا۔ پھر فتح مکہ کے موقع پر تین دن کے لیے متعہ حلال کر دیا گیا اور اس کے بعد اس کو دائما حرام قرار دیا گیا۔بقیہ مذکورہ بالا لنک پر کلک کرکے جانکاری حاصل کی جاسکتی ہے۔

Darul Ifta, Darul Uloom Deoband India

متعہ کی تاریخ و حقیقت کیا ہے؟ – فتویٰ آن لائن

نکاح متعہ اور اسے مباح کہنے والے رافضی شیعوں پر رد – اسلام سوال و جواب

تمام تر تحقیقات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سنجے پٹیل نے جو متعہ کو لےکر پوسٹ کیا ہے وہ گمراہ کُن ہے۔ نیوز چیکر کی تحقیق میں بھی یہ ثابت ہوا ہے کہ صرف شیعہ فرقہ میں متعہ جائز ہے۔ بقیہ سارے علماء دین کے نزدیک متعہ حرام ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

 نتائج:گمراہ کُن

Authors

Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

Rajneil Kamath
Rajneil Kamath
Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular