جمعرات, مارچ 28, 2024
جمعرات, مارچ 28, 2024

ہومFact CheckViralہیضہ متاثرہ خاتون کی تصویر کو غلط دعوے کے ساتھ کیا گیا...

ہیضہ متاثرہ خاتون کی تصویر کو غلط دعوے کے ساتھ کیا گیا وائرل!کیا ہے سچ؟ہڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

یہ تصویر ۱۹۷۱ہندوستان پاکستان کے درمیان ہوئے جنگ کے دوران کی ہے۔جو ڈاکٹر دھرم ویر بھارتی جی کی کتاب سے لی گئی ہے۔جہاں ایک شخص اپنی اہلیہ کو(لگاتار عصمت ریزی کی گئی)عصمت ریزی سے بچانہیں سکا پر لاش ہوچکی بیوی کو لے کر کہاں جائے؟یہی حال ۱۹۴۷ سے پورا پاکستان اور ۱۹۷۱کے بعد بنگلہ دیش میں ہندؤں کا ہے۔

ہماری پڑتال

وائرل تصویر کے تعلق سے جو کچھ دعویٰ کیا گیا۔اس سے متعلق ہم نے ابتدائی کھوج شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو ین دیکس سرچ کیا۔جہاں ہمیں پتا چلا کہ وائرل تصویر میں جو شخص خاتون کو لئے ہوا ہے۔اسے ہیضہ کی بیماری ہے۔

 مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے یہ پتا چلا کہ خاتون کی عصمت ریزی نہیں کی گئی ہے۔بلکہ اسے ہیضہ کی بیماری ہوگئی تھی۔جس کی وجہ سے اس کا یہ حال ہوا ہے۔پھر ہم نے مزید جانکاری کے لئے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں بارہ جولائی دوہزار چودہ کا ایک ٹویٹ ملا۔جس کے مطابق ۱۹۷۱میں ہوئے بنگلہ دیش میں جنگ کے دوران مہاجرین اپنی ہیضہ متاثرہ بیوی کو لے کر جارہا ہے۔

ان تحقیقات کے باوجود ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں پاکستانی ویب سائٹ قلم کار پر شائع دوہزارسولہ کا ایک مضمون ملا۔جسے محمد عامرحسینی نے لکھا ہے۔جس کے مطابق ۱۹۷۱ میں بنگلہ دیش کی تحریک آزادی کے دوران سبھی مذاہب کی خاتون کے ساتھ عصمت ریزی ہوئی تھی۔ہاں اس مضمون میں وائرل تصویر تو ہے۔لیکن اس بارے میں ایسی کوئی جانکاری ہمیں نہیں ملی۔

جنگ، عورتیں اور بنگلہ دیش کا قیام – عامر حسینی

کتاب ہے یاسمین صاعقہ کی جو کہ خود بھی ہندوستانی آسام کی رہائشی ہیں۔وہ اتفاق سے ڈھاکہ گئی تھیں اور جس گیسٹ ہاؤس میں ٹھہری تھیں وہاں واپس جاتے ہوئے سائیکل رکشہ والا غلطی سے ان کو میرپور کیمپ المعروف …

قلم کار کے مضمون سے ملی جانکاری سے تسلی نہیں ملی تو پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں انگریزی کےریئرہسٹریکل فوٹوز اور ہارڈرین کے ویب سائٹ پرموجود اس تعلق سے خبریں ملیں۔جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ وائرل تصویر انیس سواکہتر کی ہے اور یہ ہیضہ متاثرہ خاتون ہے نا کہ اس خاتون کی عصمت ریزی ہوئی ہے۔بقیہ آپ لنک پر کلک کرکے جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔

A refugee carrying his cholera-stricken wife away from the fighting during the Bangladesh War, 1971

This photo is taken during the Bangladesh Liberation War. The atrocities of this war are little known to the Western. It lasted over a duration of nine months and witnessed large-scale atrocities. Also during the time cholera was rampant. This war resulted in Bangladesh becoming an independent state from West Pakistan, now just Pakistan.

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر میں جس خاتون کے بارے میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ اس کے ساتھ عصمت ریزی ہوئی ہے۔دراصل وہ خاتون ہیضہ متاثرہ ہے۔

ٹولس کا استعما

گوگل ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

ین دیکس امیج سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:جھوٹادعویٰ(گمراہ کن)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

9999499044

99119993999

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular