جمعہ, اپریل 19, 2024
جمعہ, اپریل 19, 2024

ہومFact CheckViralکیا سیلاب سے بچنے کی یہ تصویر بہار کے سیمانچل کی ہے؟پڑھیئےوائرل...

کیا سیلاب سے بچنے کی یہ تصویر بہار کے سیمانچل کی ہے؟پڑھیئےوائرل دعوے کا سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

یہ آپ سب نے پچھلے 30 سالوں میں بہار کے سیمانچل کے ساتھ کیا کیا؟مجھے بہار پر فخر کرتے ہوئے شرم آتی ہے۔ اس سے پہلے اس طرح کی تکلیف کبھی محسوس نہیں کی۔امید ہے! یہ تصویر آپ کے ضمیر کو جگادے۔

وائرل دعوے

ان دنوں بہار میں کے کئی اضلاع سیلا کی زد میں ہے۔کوسی ندی میں پانی کا سطح بڑھ جانے کی وجہ سے لوگ پریشان حال ہے۔کئی گھر سیلاب میں زمیں بوس ہوچکا ہے۔وہیں دوسری جانب بہار کے حوالے سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہے۔جس میں کچھ لوگ ٹین کی چھت والے گھر کے اوپر سیلاب کے پانی کے بیچ گھیرے ہوئے نظر آرہے ہیں۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وائرل تصویر بہار کے سیمانچل کی ہے۔اس تصویر کو انگلش ہندی کیپشن کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔درج ذیل میں آرکائیو لنک دیکھ سکتے ہیں۔

علی سہراب،(کاکاوانی)رخصان عامر ،ارشداعظمی اور شاد رومن نامی ٹویٹر ہینڈل سمیت دیگر یوزرس نے بھی اس تصویر کو سیمانچل اور بہادرگنج کا بتاکر شیئر کیا ہے۔

فیس بک پر شمشیر خان نے بارہ جولائی کو بہار کے بہادر گنج کا بتا کر اس تصویر کو شیئر کیاتھا۔آرکائیو لنک۔

ہماری پڑتال

وائرل تصویر کی سچائی تک پہونچنے سے پہلے ہم نے سوچا کیوں نہ بہار کے سیمانچل میں آئے سیلاب کی سچائی جانی جائے کہ آیا سیمانچل میں سیلاب آیا ہے یا نہیں؟اس دوران ہم نے گوگل کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں دی للن ٹاپ پر آج کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق کوسی ندی میں آبی سطح بڑھنے کی وجہ سے سہرسہ ،سپول،سیتامڑھی اور دربھنگہ سمیت دیگر کئی اضلاع سیلاب کی زد میں ہے۔

مذکورہ خبر سے واضح ہوچکا کہ بہار کے سیمانچل میں سیلاب آیا ہے۔پھر ہم نے جب تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ایک سال پرانہ بنگلہ زبان میںایک ٹویٹر پوسٹ ملا۔جس میں وائرل تصویر کو کوریگم ضلع کی بتائی گئی ہے۔

مذکورہ پوسٹ میں جس مقام کا ذکر کیا گیا ہے۔جب ہم نے اسے گوگل پر سرچ کیا تو پتا چلا یہ جگہ بنگلہ دیش میں ہے۔پھر ہم نے گوگل میپ پر اس جگہ کو سرچ کیا تو پتا چلا کہ شمالی بنگلہ دیش میں موجود کوریگرم ضلع ہے۔

گوگل میپ سے واضح ہوچکا کہ کوریگرم ضلع بنگلہ دیش میں ہے۔اب ہمیں یہ پتالگانا تھا کہ آیا سچ میں وائرل تصویر بنگلہ دیش کی ہی ہے یا کہیں اور کی ہے؟پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔تب ہمیں دی نیوزہیومنیٹیرین نامی ویب سائٹ پر وائر تصویر کے حوالے سے جانکاری ملی۔جس کے مطابق دوہزار انیس میں بنگلہ دیش میں بھاری سیلاب آیا تھا۔جس کی وجہ سےکافی جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔سیلاب کا پانی گھروں میں بھر جانے کی وجہ سے لوگ اپنی جان بچانے کےلیے گھروں کی چھت کو عارضی مسکن بنا لیا تھا۔یہاں اب یہ واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر بہار کے سیمانچل کی نہیں ہے۔بلکہ بنگلہ دیش کے کوریگرم ضلع کی ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر ایک سال پرانی ہے۔اس تصویر کا تعلق بہار کے سیمانچل سے نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش کے کوریگرم کی ہے۔ واضح رہے کہ ان دنوں بہار کے سیمانچل میں سیلاب قہر برپا کئے ہوا ہے یہ بات بالکل سچ ہے۔

ٹولس کا استعمال

ریورس امیج سرچ

گوگل کیورڈسرچ

فیس بک /ٹویٹر ایڈیوانس سرچ

نتائج:گمراہ کن/پرانی تصویر

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular