ہفتہ, اپریل 20, 2024
ہفتہ, اپریل 20, 2024

ہومFact CheckReligionاسلحے اور مولاناؤں کی چار مختلف تصاویر کو مدرسے سے جوڑ کر...

اسلحے اور مولاناؤں کی چار مختلف تصاویر کو مدرسے سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر کیاجارہاہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر اسلحے اور مولاناؤں کی چار مختلف تصاویر شیئر کی جا رہی ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “یوپی کےبجنور کے ایک مدرسے سے ہزاروں بندوق،تلوار سمیت ہتھیاروں کا ذخیرہ برآمد ہوا ہے۔مدرسے کے انتظامیہ سمیت 6افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔ بڑے پیمانے پر تشدد بھڑکانے کی سازش تھی۔اب سبھی مدارس کو بند کرنے کی مطالبہ کیاجارہاہے”۔

کیا ہے مدرسے کے حوالے سے وائرل دعویٰ؟

سوشل میڈیا پر کچھ مولوی اور اسلحے کی تصاویر گردش کررہی ہے۔یوزر کا دعویٰ ہے کہ یوپی کے بجنور کے ایک مدرسے سے سبھی اسلحے برآمد ہوئے ہیں۔یہ سبھی بڑے پیمانے پر تشدد بھڑکانے کی تیاری کررہے تھے۔لیکن پولس نے اسے ناکام بنا دیا۔درج ذیل میں وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

کلدیپ نامی ٹویٹر یوزر کا آرکائیو لنک۔
یوگیندر سنگھ پریہار کے پوسٹ کاآرکائیو لنک۔

پی این رائے کے پوسٹ کاآرکائیو لنک۔

Fact check / Verification

وائرل تصاویر کی سچائی جاننےکےلئے ہم نے سب سے پہلے چوتھے نمبر کی تصویر کو ریورس امیج کی مدد سے گوگل کروم پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں گجرات ہیڈلائن نیوز نامی ٹویٹر یوزر کا پانچ مارچ2016 کا ایک ٹویٹ ملا۔جس کے مطابق ٹگجرات کے راج کوٹ میں خطرناک ہتھیارکے ساتھ پولس نے 15فراد کو گرفتار کیا ہے۔وہیں جب ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیاتو ہمیں دینک بھاسکر اور ٹائمس آف انڈیا پر شائع چھوتھی تصویر کے حوالے سے 5سال پرانی خبریں ملیں۔ جس میں لکھا سبھی ملزم کے نام شمار کئے گئے ہیں۔

Image4

https://twitter.com/GujaratHeadline/status/706081278752215042

تیسرے نمبر کی تصویر کو جو سوفے پر بندوق رکھے ہیں۔اسے جب ہم نے ریورس امیج سرچ کیاتو ہمیں یہ تصویر گن اسمتھ(Tumblr) نامی ویب سائٹ پر ملی۔جس کے ہیڈ لائن میں لکھا ہے کہ میری پہلی پسند بندوق ہے۔لیکن کہیں بھی مدرسے کاذکر نہیں ہے۔

Image3

دوسرے نمبر کی تصویر کو جب ہم نے گوگل پر سرچ کیا ۔اس دوران ہمیں امراجالا اور دی اسٹیٹ مین نامی نیوزویب سائٹ پر 29 اور 30جولائی 2019 کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق یوپی کے شاملی کے دو مدارس میں چھاپا ماری کے دوران 3میانمار اور ایک روہینگیا سمیت سات افراد کو پولس نے گرفتار کیاتھا۔انتظامیہ پر بغیر پولس کو بتائے داخلہ دینے کے الزام میں گرفتار کیاتھا۔

Image 2

پھر ہم نے جب پہلی تصویر کے بارے میں سرچ کیا تو پتا چلا کہ یہ تصویر بجنور کی ہے۔جہاں پولس نے 6افراد کو مدرسے سے گرفتار کیاتھا۔بجنور پولس کے ٹویٹ کے مطابق مدرسے میں غیرقانونی اسلحے اسمگلنگ کئے جانے کے الزام میں مذکورہ 6افراد کو گرفتار کیاگیا ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام وائرل تصاویر ایک سال سے زیاد ہ پرانی ہیں۔پہلی تصویر بجنور کی ہے،دوسری شاملی کی ہے ،تیسری ٹملر نامی ویب سائٹ پر ملی اور چوتھی تصویر گجرات کے راج کوٹ کی ہے۔دوتصویروں کا مدرسے تعلق ہے۔جن میں ایک میانمار کے لوگوں کی ہے اور دوسری بجنور مدرسے کی۔

Tweet:https://twitter.com/GujaratHeadline/status/706081278752215042

Bhaskar: https://www.bhaskar.com/news/GUJ-RAJ-OMC-police-arrested-five-accused-with-weapons-in-rajkot-5267096-PHO.html

TOI:https://timesofindia.indiatimes.com/city/rajkot/Five-held-for-running-illegal-arms-trade-near-Chotila/articleshow/51274931.cms

Tumblr:https://gunssmith.tumblr.com/post/183191114397/straight-to-the-bank

Amarujala: https://www.amarujala.com/uttar-pradesh/meerut/four-youths-of-myanmar-and-three-operator-of-madrassa-arrested-in-shamli

Thestateman:https://www.thestatesman.com/india/4-myanmar-citizens-arrested-shamli-1502783375.html

PoliceTweet:https://twitter.com/bijnorpolice/status/1149309124049432578

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular