ہفتہ, اپریل 20, 2024
ہفتہ, اپریل 20, 2024

ہومFact Checkدہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ پر ہوئی پولس لاٹھی چارج کی کیا...

دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ پر ہوئی پولس لاٹھی چارج کی کیا ہے اصلیت؟پڑھیئے خصوصی پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سی اے بی/سی اےاے اور جامعہ ملیہ

ہندوستان میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے شروع ہوا۔ لیکن یہ مخالفت چند گھنٹوں میں ملک گیر تحریک میں تبدیل ہوگئی۔ ملک گیر سطح پر ہونے والے ان مظاہروں میں لاکھوں کی تعداد میں ہندو،مسلم،سکھ عیسائی سبھی شریک ہو رہے ہیں ۔غالـباً آزاد از ہندوستان کی تاريخ میں یہ پہلا موقع ہے جب مسلمان بیک وقت کسی منظم قیادت کے بغیر حکومت کے کسی فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکل پڑے ہیں۔جس کے بعد اس تحریک میں سیاسی لیڈران بھی اپنا قدم آگے بڑھا رہے ہیں۔شہریت ترمیمی بل ۲۰۱۹ گیارہ دسمبر کو پارلیمنٹ میں ایک سوپچیس ووٹ بل کی حمایت میں اور ایک سو پانچ بل کے خلاف دیا گیاتھا۔جس کے بعد ۱۵دسمبر کوصدر جمہوریہ کی مہر کے بعد یہ بل قانون میں تبدیل ہوگیا۔جیسے ہی یہ کالا قانون عمل میں آیا بس کیا تھا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء و طالبات اس قانو کی مخالفت شروع کردی۔احتجاج کے دوران ان پر پولس کی لاٹھیاں برساسی پر یہ تحریک آج بھی جاری ہے۔

جامعہ اور لائبریری میں پڑھ رہے بچوں کی پٹائی

میڈیا رپورٹ کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے سب سے پہلے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آواز بلند کی۔ انھوں نے تیرہ دسمبر کو تحریک کا آغاز کیا جو پندرہ دسمبر کو پولیس ایکشن کے بعد انتہائی طاقتور ہو گئی۔پولیس نے جس طرح جامعہ کی لائبریری میں داخل ہو کر وہاں پڑھ رہے طلباء و طالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا اس سے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا لرز اٹھی۔جامعہ کے ایک طالب علم فرحاں کے (بدلاہوا نام)مطابق اس کے سامنے پولس نے ایک طالبہ کے سر پر بے وجہ لاٹھی دے ماری۔جس کی وجہ سے وہ لڑکی وہیں بے ہوش ہوگئی۔جامعہ کے لائبریری کا منظر۔جس میں بچوں کے چیخوں پکاردہلی پولس کی زیادتی بلا شرط عیاں ہے۔جسے ایک کے بعد ایک ویڈیو کی شکل میں آپ دیکھیں گے۔

کیا ہوا لائبریری میں؟

لائبریری میں ایسا کیا ہورہاتھا کہ پولس وہاں پہنچ کر مطالعہ کررہے بچوں پر لاٹھی چارج اور گندی گالیوں کی بچھاڑ شروع کردی؟وہاں پڑھ رہے بچوں کی مانیں تو ان کا صاف کہنا کہ وہاں وہ پڑھ رہے تھے اور بقیہ کچھ بچے جامعہ کے احاطے میں خاموش احتجاج کررہے تھے۔لیکن وہاں اچانک پولس پہنچ کر آنسو گیس سب سے پہلے داغی اور پھر اس کے بعد بچوں پر لاٹھیاں برسانی شروع کردی۔اتنا ہی نہیں کچھ میڈٰیا رپورٹ کے مطابق پولس نے طالبات کے بیت الخلاء کے اندر گھس کر اس پر ظلم وزیادتی کی۔وہیں پولس کی مانیں تو ان کا یہ کہنا باہری کو کھدیڑتے ہوئے انٹری کیا تھا اور وہی ان کا مقصد تھا۔بقیہ آپ مندرجہ ذیل میں ویڈیوز کو دیکھ سکتے ہیں۔

پولس کی لاٹھی سے کتنے بچے ہوئے زخمی؟

وائس چانسلر نجمہ اختر کے بیان کے مطابق لائبریری میں پولس کی بربریت کے دوران دوسو طلبہ زخمی ہوئے تھے۔میڈیا رپورٹ کی مانیں تو تین سو سے زائد بچے جن میں لڑکیاں زیادہ تھیں اور سبھی پر سکون انداز میں مطالعہ کررہی تھی۔تبھی پولس گیٹ توڑ کر اندر گھسی اور مارنا پیٹنا شروع کردی۔یہاں تک پولس نے مسجد کے اندر جاکر بچوں کو مارا پیٹا۔جن میں ایک طالب علم کی آنکھ پر زیادہ چھوٹ آئی ۔جس کی وجہ سے اس کی آنکھ کی روشنی بھی چلی گئی ہے۔

اب کیا ہے جامعہ کا منظر؟

آج بھی طلبہ و دیگر لوگ چائے وہ جس مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔وہ سبھی جامعہ گیٹ کے باہر پرسکون انداز میں احتجاج کررہے ہیں۔جن معصوم بچے بھی اس کالے قانو کے خلاف اپنی آواز بلند کررہے ہیں۔بچے اپنے ہاتھوں میں بینر لئے مرکزی سرکار سے کالے قانو کو واپس لینے کی اپیل کررہے ہیں۔

حکومت کیا کہ رہی ہے؟

شہریت ترمیمی قانون معاملےپر وزیراعظم نریندرمودی،وزیرداخلہ امت شاہ و دیگر بی جے پی کے لیڈروں کا ایک دوسرے سے مختلف نظر آرہے ہیں۔حکومت الزام عاید کرتی ہے کہ عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پی ایم مودی رام لیلا میدان سے چیخ کر کہتے ہیں کہ این آر سی نافذ نہیں کیا جائے گا۔جبکہ امت شاہ و دیگر لیڈران پورے ملک میں این آر سی نافذ کی بات کہ چکے ہیں۔اب یہ صاف ہوتا ہے کہ مودی حکومت عوام کو خود گمراہ کر رہی ہے۔بھلے جے پی نڈا عوام کے درمیان جا کر نام نہاد شکوک و شبہات دور کرنے کی کوشش کریں یا امت شاہ بذات خود عوام کے درمیان آئیں اور انھیں سمجھانے کی کوشش کریں۔ تبھی کچھ اس مسئلے کا حل ممکن ہے۔

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 WhatsApp -:9999499044

 

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular