جمعہ, اپریل 26, 2024
جمعہ, اپریل 26, 2024

ہومFact Checkمولانا غلام علی قادری نے ہندؤں کو دی دھمکی؟سچ ہے یا افواہ...

مولانا غلام علی قادری نے ہندؤں کو دی دھمکی؟سچ ہے یا افواہ پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

مولانا غلام علی قادری نے دھمکی دی ہے کہ اگر تبلیغی جماعت کے خلاف بولنا بند نہیں ہوا تو ہندؤں کا گھر سے نکلنا مشکل ہو جائے گا۔

مولانا غلام علی قادری نے ہندؤں کو دی دھمکی؟سچ ہے یا افواہ پڑھیئے ہماری پڑتال

فیس بک پر کُمار صاحب نامی یوزر نے مذکورہ دعوے والا پوسٹر شیئر کیا ہے۔جسے ہمارے آرٹیکل لکھنے تک دوسوترسٹھ یوزر نے شیئر کردیاتھا۔جبکہ تین سوچالیس نے لائک کیا ہے۔ آرکائیو لنک۔

سَناتن جَن سَنگھ نامی فیس بک پیج پر گیارہ مئی کو مذکورہ پوسٹر کو شیئر کیا گیا تھا۔آرکائیو لنک۔۔

پیکوکی نامی ویب سائٹ پر بھی وائرل پوسٹر کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔آرکائیو لنک۔

Fact check/Verification

وائرل پوسٹر میں لکھے دعوے کے مطابق ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے گوگل پر اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں زی نیوز،جن ست٘ا اور پتریکانیوز پر مولاناعلی قادری کے حوالے سے چھ اور سات اپریل دوہزاربیس کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق مولانا علی قادری نے کہا تھا کہ “تبلیغی جماعت کے خلاف سازش بند نہیں ہوئی تو ٹی وی رپورٹوں کا باہر نکلنا مشکل ہوجائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ ٹی وی پر مولانا سعد کا نام عزت سے لیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف سازش کرنا بند کیا جائے”

مذکورہ خبروں کے مطابق مولانا غلام علی قادری نے ٹی وی رپوٹر کو دھمکی دی تھی ناکہ ہندؤں کو دھمکایا ہے۔اس کے باوجود ہمیں تسلی نہیں ملی تو ہم نے مولانا سے باضابطہ طور پر رابطہ کیا اور ان سے مذکورہ دعوے کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں سرِ سے اس دعوے کو خارج کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے جس سے مذہبی اختلافات پیدا ہو۔اس کے علاوہ انہوں نے اے بی پی نیوز پر معافی بھی مانگ چکے ہیں۔

مولانا غلام علی قادری نے ہندؤں کے خلاف متنازع بیان نہیں دیا ہے

مولانا نے فیس بک کے ذریعے وائرل دعوے کو خارج کیا ہے۔انہوں نے پوسٹر شیئر کرنے والے کے خلاف شکایت بھی درج کروانے کی بھی بات کہی ہے۔

https://www.facebook.com/801114353283728/videos/657815874808714

پھر ہم نے سوچا کیوں نہ پوسٹر میں وائرل تصویر کو ٹولس کی مدد سے سرچ کیا جائے کہ آیا یہ کس شخص کی تصویر کو پوسٹ میں چسپا کیا گیا ہے؟جب ہم نے ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں یوٹیوب کا ایک لنک ملا۔جس کے مطابق یہ مولانا حمزہ قادری کی تصویر ہے۔اگر آپ غور کریں گے تو دونوں تصاویر ایک جیسی نظر نہیں آرہی ہے۔واضح رہے کہ یہ ویڈیو یوٹیوب پر مدنی چینل نے سات جنوری دوہزار سولہ کو اپلوڈ کیا تھا اور یہ چینل کوئی پاکستانی بندہ چلاتا ہے۔

مولانا غلام علی قادری اور مولانا حمزہ علی قادری کی تصاویر میں فرق درج ذیل میں دیکھیں۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل پوسٹر میں کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ مولانا غلام علی قادری نے ہندو مذہب کے خلاف متنازع بیان نہیں دیا ہے۔دراصل جس تصویر کو مولاناعلی قادری کا بتایا جارہا ہے وہ پاکستان کے مولاناحمزہ علی قادری ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے دومذاہب کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی غرض سے یہ پوسٹر شیئر کیاگیا ہے۔

Our Sources

ZEE News:https://zeenews.india.com/hindi/india/maulana-ali-qadri-threats-indian-media-houses-for-showing-news-on-tablighi-jamaat-and-maulana-saad/664115

jansatta:https://www.jansatta.com/rajya/corona-virus-mulana-ali-qadri-came-in-support-of-tablighi-jamaa-threats-openly-to-indian-electronic-media/1370634/

patrika:https://www.patrika.com/unnao-news/hindu-organization-demands-ban-on-tablighi-jamaat-5978374/

YouTube:https://www.youtube.com/watch?v=WKzaQ9vg944

Phone Verification

Result:Misleading

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular