منگل, اپریل 23, 2024
منگل, اپریل 23, 2024

ہومFact Checkفیس بک پر شیئر کی گئی آتشزدگی کی تصویر امریکا کی نہیں...

فیس بک پر شیئر کی گئی آتشزدگی کی تصویر امریکا کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر آتشزدگی کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ آگ امریکہ کئی ریاست جیسے کہ کیلیفورنیا، واشنگٹن اور اوریگن کے جنگل کے بڑے رقبے پر پھیلتی جا رہی ہے۔ اب تک 31 افراد آگ میں جھلس کر جاں بحق ہوچکے ہیں۔جبکہ درجنوں جانور وں کی بھی جھلس کر موت ہوگئی ہے۔

Viral Image From Facebook

کیا ہے وائرل پوسٹ؟

دنیا کی خبر نامی فیس بک یوزر نے آگ زنی کی دو تصاویر شیئر کیا ہے۔دعویٰ ہے کہ وائرل تصویر امریکا کے کئی ریاستوں کی جنگلوں میں آتشزدگی کی ہے ۔جس میں اب تک کافی جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

آگ زنی کی وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے یہ جاننا چاہا کہ کیا سچ میں امریکا کی کئی ریاستوں کی جنگلوں میں آگ لگی ہے۔جہاں ہمیں ڈی ڈبلیو اور بی بی سی اردو کے ویب سائٹ پر 10 اور 13ستمبر کی خبریں ملیں۔جس کے مطابق ان دنوں امریکا کے کئی ریاستوں کی جنگلات میں آگ لگی ہے۔جس کی وجہ سے  کیلیفورنیا، اوریگن اور واشنگٹن میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 30 تک پہنچ گئی ہے۔

کیا ہے وائرل تصویر کی سچائی؟

مذکورہ جانکاری سے پتاچلا کہ سچ میں امریکی ریاستوں کی جنگلوں میں آگ لگی ہے۔پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا وائرل دعوے کے ساتھ جس تصاویر کو امریکا کا بتایا جارہا ہے وہ ہے کہاں کی؟ تب ہم نےکچھ اہم ٹولس کی مدد سے کیورڈر سرچ کیا۔جہاں ہمیں دی گارجئن نیوزویب سائٹ پر 31دسمبر2019 کی ایک خبر ملی۔ویڈیو میں جو تھم نیل لگا ہے اس میں وائرل تصاویر میں ایک تصویر تھی۔جسے آسٹریلیا کا بتایاگیا ہے۔

وہیں دیگر انگلش کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں دی ڈیلی ٹیلی گراف کےنیوز ویب سائٹ پر ہیلی کاپٹر والی تصویر ملی۔خبر کے مطابق وائرل تصویر آسٹریلیا کی ہے۔جہاں ایک ہیلی کاپٹر بش فائر سے وکٹوریہ کے مشرقی گیپس لینڈ علاقہ حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔اسی کی یہ تصویر ہے۔

پھر ہم نے کنگارو والی وائرل تصویر کی حقائق جاننے کےلئے انگلش کیورڈ سرچ کیاتو ہمیں ٹی بی ایس نیوز اور دی کرونیکل نیوز ویب سائٹ پر اسی سال کے جنوری ماہ کی خبریں ملیں۔جس میں کنگارو والی تصویر کے ساتھ خبریں شائع کی گئی ہے۔خبر کے مطابق وائرل تصویر آسٹریلیا کی ہی ہے۔جہاں جنگلوں میں آگزنی کے دوران 500ملین جانور وں کی ہلاکت ہوگئی تھی۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ آتشزدگی کی وائرل تصاویر امریکی ریاستوں کے جنگلوں کی نہیں ہےبلکہ آسٹریلیا کے جنگلوں میں گزشتہ سال لگی آگ زنی کی ہے۔جہاں 500 ملین سے زائد جانوروں کی ہلاکت ہوگئی تھی۔

Result: Misplaced ContextFalse

Our Sources

bbc:https://www.bbc.com/urdu/world-54098535

Dw:https://www.dw.com/ur/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF%D9%84%D8%A7%D8%AA%DB%8C-%D8%A2%DA%AF-%D8%A7%D9%88%D8%B1%DB%8C%DA%AF%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DA%91%DB%8C-%D8%AA%D8%A8%D8%A7%DB%81%DB%8C/a-54909717

Theguardian:https://www.theguardian.com/australia-news/2019/dec/31/australia-bushfires-towns-devastated-and-lives-lost-as-blazes-turn-the-sky-red

dailytelegraph:https://www.dailytelegraph.com.au/bushfiresupport/behind-the-lens-of-the-australian-bushfire-crisis/image-gallery/d5b4ccc2392d75e42444f0019d663a4d

thechronicle:https://www.thechronicle.com.au/news/half-a-billion-animals-perish-in-fires/3912751/

tbsnews:https://tbsnews.net/environment/half-billion-animals-perish-australian-bushfires

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular