بدھ, اپریل 24, 2024
بدھ, اپریل 24, 2024

ہومFact Checkکیا مسلم پرسنل لابورڈ نے شریعہ عدالت یا الگ ملک کا کیا...

کیا مسلم پرسنل لابورڈ نے شریعہ عدالت یا الگ ملک کا کیا مطالبہ؟وائرل دعوے کا کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے تعلق سے ان دنوں ایک پوسٹر خوب وائر ہورہاہے۔جس میں پرسنل لابورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کے ساتھ دیگر لوگوں کی تصویر نظر آرہی ہے۔ساتھ ہی دعویٰ کیا جارہاہے کہ “مسلم پرسنل لا بورڈ نے حکومت سے شریعہ عدالت کھولنے یا الگ ملک کا مطالبہ کیا ہے”آگے لکھا ہے۔۔۔”یہ دھیرے دھیرے اپنا کام کررہے ہیں۔لیکن افسوس کچھ ہندو ابھی بھی مودی سے نپٹ رہے ہیں۔اس پوسٹ کو رادھے شیام نام کے یوزر نے ٹویٹر پر شیئر کیا ہے۔

[removed][removed]

ہماری کھوج

وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے وائرل تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں فسٹ پوسٹ نامی ویب سائٹ پر وائل تصویر نظر آئی۔جب ہم نے کلک کرے پوری خبر پڑھی تو اس میں بابری مسجد کے تعلق سے لکھا تھا کہ پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں ریویوپٹیشن داخل کیا ہے۔جس میں انہوں نے دوبارہ سنوائی کا مطالبہ کیا ہے۔اس دوران ہم نے مسلم پرسنل لابورڈ کے آفیشیل ویب سائٹ کو بھی کھنگالا لیکن وہاں بھی اس تعلق سے کچھ بھی نہیں ملا۔

99% Muslims want review of Supreme Court’s Ayodhya verdict, says AIMPLB; petition to be filed by 9 December – Firstpost

Lucknow: The All India Muslim Personal Law Board on Sunday asserted that 99 percent of Muslims in the country want a review of the unanimous Supreme Court verdict on the Ayodhya dispute. The AIMPLB, which was not a party to the law suit, has previously said a review petition will be filed by 9 December.

[removed][removed]

مذکور میں ملی جانکاری سے صاف ہوگیا کہ وائرل تصویر ریویوپٹیشن کے دوران کی ہے۔پھر ہم نے مزید جانکاری کے لئے مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی کو فون کال کیا۔جہاں ہم نے وائرل دعوے کو پڑھ کر انہیں سنایا۔سنتے ہیں انہوں کہا کہ یہ فرضی باتیں ہیں۔ایسا کچھ بھی ہم لوگوں نے مطالبہ نہیں کیا ہے۔شرعی عدالت ملک میں پہلے ہی سے ہے۔جسے دار القضاء کہا جاتا ہے۔وہاں مسلمان اپنے مسائل کو شرعی طریقے سے سلجھاتے ہیں۔درج ذیل میں آپ ظفریاب کا آڈیو کلپ موجود ہے۔

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتاہے۔وائرل دعویٰ غلط ہے۔پرسنل لابورڈ کی طرف سے نا شرعی عدالت اور ناہی الگ ملک کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بقول ظفریاب جیلانی کے۔

 ٹولس کا استعما

گوگل کیورڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

فون کال ویری فکیشن

نتائج:جھوٹی خبر(گمراہ کن دعویٰ)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular