جمعرات, اپریل 25, 2024
جمعرات, اپریل 25, 2024

ہومFact Checkبابری مسجد کے نام پر دوسری مساجد کی تصاویر سوشل میڈیا پر...

بابری مسجد کے نام پر دوسری مساجد کی تصاویر سوشل میڈیا پر کی جارہی شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک تصویر کو کافی شیئر کیا جا رہا ہے۔ دعویٰ ہے کہ بابری مسجد کچھ اس طرح تھی ۔

فرضی دعویٰ
Viral Image from Twitter

کیا ہے وائرل پوسٹ؟

ٹویٹر پر سدرا نامی یوزر نے 4تصاویر کو بابری مسجد کا بتاکر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

عمران غازی نامی یوزر نے بھی ٹویٹر پر وائرل تصاویر کو بابری مسجد کا بتا کرشیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

فیس بک پر وائر تصاویر کو بابری مسجد کا بتا کر شیئر کیاگیا ہے

نکسل باری جامع مسجد نامی فیس بک پیج پر چاروں تصاویر کو بابری مسجد کا بتاکر شیئر کیاگیا ہے۔آرکائیو لنک۔

حبیب اللہ احسن جعفر نے بھی وائرل پوسٹ میں نظر آرہی مسجد کی پہلی تصویر کو بابری مسجد بتایا ہے۔آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

ایودھیا میں رام مندر کے بھومی پو جن کی خبر کےبعدبابری مسجد کے نام سے چارتصاویر سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہے۔یوزر کا دعویٰ ہے کہ ماضی میں بابری مسجد کچھ اس طرح دل کش نظر آتی تھی۔

دعوے میں کتنی سچائی ہے یہ جاننے کےلیے ہم نے سب سے پہلے مسجد والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا (Encyclopedia Britannica) کے ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔جس کے مطابق یہ مسجد کرناٹک کے گلبرگہ قلعہ میں موجود تاریخی جامع مسجد ہے۔ناکہ بابری مسجد کی ماضی کی تصویر ہے۔

پہلی تصویر گلبرگہ کی جامع مسجد کی ہے
First Image

دوسری تصویر کو جب ہم نے تلاشا تو ہمیں کچھ کیورڈ کی مدد سے کُلتورا پورتلی (kultur portali)نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔جسے نیوزچیکر کی ٹیم نے ترکی کے برسا کی ہری مسجد کی شکل میں پایا۔ درج ذیل میں دونوں تصاویر کو نشاندہی کی گئی ہے۔

دوسری تصویر ترکی  کے ایک مسجد کی ہے
2nd finding

تیسری تصویر کے سلسلے میں جب ہم نے ریسرچ کیا تو ہمیں ٹاکیٹیومین نامی ویب سائٹ پر 10اپریل 2017 کا ایک آرٹیکل ملا۔جس کے مطابق تیسری وائرل تصویر کرناٹک کے بیجا پور میں موجود روضئہ ابراہیمی کے ایک حصے کی ہے۔پھر ہم نے جب اس تصوری کو گوگل میپ پر تلاشا تو ہمیں وائرل تصویر کا اصل ورجن ملا۔جو درج ذیل میں نشاندہی کے ساتھ موجود ہے۔

تیسری تصویر  کرناٹک کے بیجا پور میں موجود   روضئہ ابراہیمی کی ہے
3rd Finding

چوتھی تصویر کو جب ہم نےکچھ اہم ٹولس کی مدد سے سرچ کیاتو ہمیں عالمی نامی ویب سائٹ پر وائرل تصویر ملی۔جس کے مطابق یہ تصویر افغانستان کے نوح گنبد مسجد کے ایک حصے کی ہے۔جب ہم نے مذکورہ نام کو گوگل میپ پر سرچ کیا تو حاجی پیادہ اوپر لکھاہوا نظر آیا اور میپ کی گیلری میں ڈھیڑ ساری تصاویر بھی دکھی۔جن میں ایک تصویر وائرل تصویر بھی تھی ۔جو آپ درج ذیل میں نشادہی کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔

یہ تصویر افغانستان کی ہے
4rth Finding

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصاویر میں سے کوئی بھی تصاویر بابری مسجد کی نہیں ہے۔بلکہ پہلی تصویر کرناٹک کے گلبرگہ کی تاریخی جامع مسجد کی ہے۔دوسری ترکی کے ہری مسجد ہے،تیسری کرناٹک کے بیجا پور میں موجود روضئہ ابراہیمی کی ہے اور چوتھی افغانستان کے حاجی پیادہ کے روضہ کی ہے۔

Result: Misplaced Context

Our Sources

Britannica: https://www.britannica.com/place/India/Bahmani-consolidation-of-the-Deccan

Kulturportali: https://www.kulturportali.gov.tr/turkiye/bursa/gezilecekyer/yesil-cami

Talkativeman: https://www.talkativeman.com/ibrahim-rauza-bijapur/

Googlemap: https://www.google.com/maps/place/Ibrahim+Rauza+Masjid/@16.8270886,75.7020701,3a,75y,90t/data=!3m8!1e2!3m6!1sAF1QipPbSnzKfqWWc0UCdLuajRUu8tKQOMltEDvgQZZs!2e10!3e12!6shttps:%2F%2Flh5.googleusercontent.com%2Fp%2FAF1QipPbSnzKfqWWc0UCdLuajRUu8tKQOMltEDvgQZZs%3Dw203-h135-k-no!7i5184!8i3456!4m5!3m4!1s0x3bc6ff9cca774173:0xb5876f0ea489b40!8m2!3d16.8270886!4d75.7020701

Alamy: https://www.alamy.com/noh-gunbad-mosque-balkh-afghanistan-image8987454.html?pv=1&stamp=2&imageid=955D7F12-F40B-4318-9B61-CC41B35E38EC&p=63192&n=0&orientation=0&pn=1&searchtype=0&IsFromSearch=1&srch=foo%3Dbar%26st%3D0%26pn%3D1%26ps%3D100%26sortby%3D2%26resultview%3DsortbyPopular%26npgs%3D0%26qt%3Dbalkh%2520mosque%26qt_raw%3Dbalkh%2520mosque%26lic%3D3%26mr%3D0%26pr%3D0%26ot%3D0%26creative%3D%26ag%3D0%26hc%3D0%26pc%3D%26blackwhite%3D%26cutout%3D%26tbar%3D1%26et%3D0x000000000000000000000%26vp%3D0%26loc%3D0%26imgt%3D0%26dtfr%3D%26dtto%3D%26size%3D0xFF%26archive%3D1%26groupid%3D%26pseudoid%3D%26a%3D%26cdid%3D%26cdsrt%3D%26name%3D%26qn%3D%26apalib%3D%26apalic%3D%26lightbox%3D%26gname%3D%26gtype%3D%26xstx%3D0%26simid%3D%26saveQry%3D%26editorial%3D1%26nu%3D%26t%3D%26edoptin%3D%26customgeoip%3D%26cap%3D1%26cbstore%3D1%26vd%3D0%26lb%3D%26fi%3D2%26edrf%3D%26ispremium%3D1%26flip%3D0%26pl%3D

Googlemap: https://www.google.com/maps/place/Haji+Piyada/@36.7298694,66.8853816,3a,114.7y,90t/data=!3m8!1e2!3m6!1sAF1QipMRt4CFJRXw5or5AA3LEQg3P8SiKb2CpXnVeVEq!2e10!3e12!6shttps:%2F%2Flh5.googleusercontent.com%2Fp%2FAF1QipMRt4CFJRXw5or5AA3LEQg3P8SiKb2CpXnVeVEq%3Dw152-h86-k-no!7i700!8i394!4m5!3m4!1s0x3f34ec147ec48b93:0xc56e3c8c5ba9e81c!8m2!3d36.7298694!4d66.8853816

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular