جمعرات, مارچ 28, 2024
جمعرات, مارچ 28, 2024

ہومFact Checkاسپین کی تصاویر کو امریکہ میں ہو رہے احتجاج سے جوڑ کر...

اسپین کی تصاویر کو امریکہ میں ہو رہے احتجاج سے جوڑ کر کیوں کیا جارہا ہے شیئر؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

فرق محسوس کیجئے پہلی تصویر جامعہ آندولن کی ہے اور دوسری امریکہ میں ہو رہے احتجاج کی ہے۔جہاں شہری ہونے کا کچھ مطلب ہے۔امریکا میں پولس والے نے ایک کالے شخص کا قتل کردیا تو گورے اور کالے ملکر سرکار کو ہلا کر رکھ دیا۔

اسپین کی تصاویر کو امریکہ میں ہو رہے احتجاج سے جوڑ کر کیوں کیا جارہا ہے شیئر؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

تصدیق

ان دنوں امریکا میں سرکار اور پولس کے خلاف جم کر احتجاجی مظاہرہ ہورہاہے۔کیونکہ گذشتہ دنوں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈکو گورے پولس نے موت کے گھات اتار دیا تھا۔جس کے بعد امریکا کے کئی ریاستوں میں کرفیو کے باوجود احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔مظاہرین نے ٹرمپ کو بنکر میں چھپنے پر مجبور کردیا ہے۔وائس آف امریکا،بی بی سی ، ڈی ڈبلو اور العربیہ کے مطابق امریکا میں پرتشدد احتجاج کی روک تھام کے لئے متعدد امریکی ریاستوں میں فوج تعینات کردی گئی ہے۔وہیں ٹویٹر پر عنایت منصوری نامی شخص نے تین تصاوری شیئر کی ہے۔جن دو تصاویر کو امریکا میں ہورہے احتجاج کا بتایا ہے۔ہم نے احتیاطاً اس پوسٹ کو آرکائیو کرلیا ہے۔جب ہم نے اس تصویر کے حوالے سے ٹویٹر پر ایڈوانس سرچ کیا تو ہمیں سماج وادی پارٹی کی ترجمان ریچاسنگھ کا ایک پوسٹ ملا۔جنہوں نے ان میں ایک تصویر کو امریکا کے احتجاج کا بتا کر شیئر کیا ہے۔جس کا ہم نے آرکائیو کرلیا ہے۔

ہماری کھوج

وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے سبھی تصاویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل تصاویر سے متعلق متعدد خبریں اسکرین پر فراہم ہوئیں۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوتا ہے کہ وائرل تصاویر پرانی ہے۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں دی گارجین نامی نیوزویب سائٹ پر تیسری والی تصویر کے حوالے سے اٹھارہ فروری دوہزار سترہ کی ایک خبرملی۔جس میں صاف طور پر لکھا ہے کہ اسین میں سولہ ہزار مہاجرین کو لانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔لیکن وہاں محض گیارہ سو مہاجرین آئے ہیں۔جس کو لے کر احتجاج کیا گیا تھا۔اب یہاں واضح ہوگیا کہ تیسری والی تصویر امریکا کی نہیں بلکہ اسپین کے احتجاج کی ہے۔

تیسری تصویر کی حقائق جاننے کے بعد ہم نے دوسری تصویر کب اور کہاں کی ہے یہ جاننے کے لئے کچھ کیورڈ سرچ کیا؟جہاں ہمیں سی بی ایس نیوز نامی ویب سائٹ پر پولس کے سامنے کھڑی لڑکی والی خبر ملی۔سی بی ایس کے مطابق یہ تصویر دھرم کے شمالی کیرولینا کی ہے۔جہاں ایک احتجاجی خاتون پولس کے سامنے بات کررہی ہے۔یہاں آپ کو بتادوں کہ یہ مذکورہ خبر اٹھارہ اگست دوہزار سترہ کی ہے۔اس تصویر کا بھی امریکا میں ہورہے احتجاج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

سبھی تحقیقات سے یہ واضح ہوچکا کہ دونوں تصاویر تقرباً تین سال پرانی ہے۔پھر ہم نے لدیدہ اورعائشہ والی تصویر کی حقیقت بیان کردوں کہ سی اے اے اور این آرسی بل کے خلاف جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ اور عائشہ نے جس لڑکے کو بچا رہی ہے اس سچائی کیا ہے؟اس دوران ہمیں انڈین ایکسپریس ،سیاست اردو گلوبل نیوز اور للن ٹاپر پر وائرل تصویر سے متعلق تفصیل سے رپورٹ کی گئی ہے۔جسے آپ مذکورہ سبھی لنک پر کلک کر کے جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصاویر میں سے دوتصاویر اسپین اور شمالی کیرولینا کے احتجاج کا ہے۔اس تصاویر کا امریکا میں ہورہے احتجاج سے کوئی لینادینا نہیں ہے۔رہی لدیدہ اور عائشہ کی تصویر کی تو سی اے اے احتجاج کے دوران کی یہ تصویر ہے۔

ٹولس کا استعمال

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

نتائج:فرضی دعویٰ/پرانی تصاویر

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular