Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
ان دنوں 45 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کو غازی آباد واقعے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں یوزر کا دعویٰ ہے کہ غازی آباد میں ایک مسلمان بوڑھے پر حملہ اور تشدد کرنے والے چاروں ٹھگوں میں سے ایک کو پولس نے پکڑ لیا ہے اور باقی تینوں کو لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے سزا دی ہے۔ بتا دوں کہ گزشتہ دنوں اترپردیش کے غازی آباد کے لونی میں عبدالصمد سیفی نامی بزرگ کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ بزرگ کو چار افراد نے یرغمال بناکر انہیں بے رحمی سے مارا پیٹا اور ان کی ڈاڑھی بھی کاٹ دی تھی۔ جس کے بعد اس معاملے نے مذہبی اور سیاسی رنگ لے لیا ہے۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
اس ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ بھی فیس بک اور ٹویٹر پر متعدد یوزرس نے شیئر کیا ہے۔ جب ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر مذکورہ دعوے کو سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے 3 دنوں میں 382 فیس بک یوزرس اس موضوع پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

ویڈیو کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ویڈیو کو ہم نے انوڈ ٹول کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔
پھر ہم نے ویڈیو کو دھیمی رفتار میں غور سے دیکھا تو ہمیں 1 منٹ 49 سیکینڈ پر سڑک کنارے کھڑی ایک بائک نظر آئی۔ جسے زوم کر کے دیکھنے پر بائک کا نمبر نظر آیا۔جس سے ہمیں پتا چلا کہ بائک دہلی میں رجسٹرڈ ہے۔ جس کا نمبر ڈی ایل 8 سی ڈبلیو 5721 ہے۔

اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 13 جون 2021 کو شائع شدہ این ڈی ٹی وی اور نیوز نیشن کی خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس کے مطابق وائرل ویڈیو دہلی کے جہانگیرپوری علاقے کی ہے۔ جہاں تین افراد سبزی فروش سے رنگداری وصولنے آئے تھے۔ سبزی فروش نے مدد کے لئے شور مچایا۔ جس کے بعد علاقے کے لوگوں نے تینوں ملزمین کو پکڑ کے اس کی لاٹھی ڈنڈوں سے جم کر پٹائی کی۔ تینوں کے خلاف پولس میں ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے۔

این ڈی ٹی وی اور نیوز نیشن پر شائع وائرل ویڈیو سے متعلق خبروں کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
وائرل ویڈیو سے متعلق ہم نے یوٹیوب پر کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 13 جون 2021 کو اپلوڈ شدہ ری پبلک بھارت اور ٹی وی 9 بھارت ورش کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس میں ویڈیو کو دہلی کے جہانگیرپوری کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ تین نوجوان غیر قانونی طریقے سے وصولی کرنے آۓ تھے۔ جس کے بعد لوگوں نے تینوں کو مارا پیٹا تھا۔
مزید تحقیقات کے لئے ہم نے لونی بارڈر تھانے سے رابطہ کیا۔بات چیت کے دوران ہمیں تھانے دار نے بتایا کہ یہاں اس طرح کا کوئی بھی واقعہ پیش نہیں آیا اور یہ ویڈیو غازی آباد کے لونی کا نہیں ہے۔ اس ویڈیو کو غازی آباد واقعے سے جوڑنا سراسر غلظ ہے۔
پھر ہم نے غازی آباد کے ایس پی راہل سے فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔اس ویڈیو کا غازی آباد واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مندر میں تشدد کا شکار ہوئے آصف کے نام پر یمنی بچے کی تصویر ہوئی وائرل
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو دہلی کے جہانگیر پوری علاقے کا ہے۔ اس ویڈیو کا غازی آباد کے بزرگ کی پٹائی والے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Mohammed Zakariya
August 20, 2025
Mohammed Zakariya
July 14, 2025
Mohammed Zakariya
July 2, 2025