Monday, April 14, 2025
اردو

Crime

درخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر کشمیری مسلمانوں کی نہیں ہے

banner_image

سوشل میڈیا پر درخت سے لٹکے افراد کی ایک تصویر کو کشمیری مسلمانوں کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں “کشمیری مسلمانوں پر بھارتی مظالم کی انتہا” لکھا ہے۔

درخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر کشمیر ملسمانوں کی نہیں ہے
Courtesy: twitter @Inshal_Ibrahim

وائس آف امریکہ اردو نیوز ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق لندن کی ایک لافرم نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جنگی جرائم کے الزام میں انڈین آرمی چیف جنرل منوج ماکند نروا اور وزیر داخلہ امت شاہ سمیت دیگر حکام کو گرفتار کرنے کی درخواست دی ہے۔ اسی کے پیش نظر ٹویٹر پر ہیش ٹیگ اریسٹ انڈین آرمی چیف ٹرینڈز چلا اور اسی ٹیگ کے ساتھ درخت پر لٹکے افراد کی تصویر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیری مسلمانوں کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔

مذکورہ پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔

ٹویٹر پر انگلش کیپشن کے ساتھ بھی اس تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification 

درخت سے لٹکے دو افراد کی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن وہاں ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

ٹویٹر ایڈوانس سرچ کی مدد سے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں تمیم رہ یاب نامی ٹویٹر ہینڈل پر 12 مارچ 2021 کو شیئر شدہ وائرل تصویر سے ملتی ایک ویڈیو ملی۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق دو طالبانی کمانڈروں کو کاپیسا میں قتل کرکے درخت سے لٹکائے جانے کا منظر ہے۔

https://twitter.com/Rahyab2Rahyab/status/1370331335106162688

ٹویٹر پر ملی جانکاری سے پتا چلا کہ تصویر طالبانی کمانڈروں کی ہے۔ پھر ہم نے گوگل پر طالبانیوں کو قتل کے بعد درخت سے لٹکایا گیا کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں سی کلیپ اور کبنا نیوز نامی ویب سائٹس پر وائرل تصویر کے ساتھ شائع شدہ فارسی میں خبریں ملیں۔ رپورٹس کے مطابق درخت سے لٹکے افراد کی یہ تصویر افغانستان کے صوبہ کاپیسا کی ہے۔ جہاں مقامی لوگوں کے طالبان کے دو ارکانوں کو درخت سے لٹکا کر موت کے گھاٹ اتار نے کی بات کہی گئی ہے۔

Courtesy:KabnaNews.ir

سرچ کے دوران ہمیں افغانستان کی نیوز ویب سائٹ اے ایف ڈاٹ شفقنا ڈاٹ کام، رشد ڈاٹ نیوز اور افغان پیپر پر شائع وائرل تصویر سے متعلق خبریں ملیں۔ جس میں اس تصویر کو افغانستان کے صوبہ کاپیسا کے قلعہ سید خان نامی گاؤن میں مقامی لوگوں کی جانب سے دو طالبانیوں کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو درخت سے لٹکائے جانے کا بتایا گیا ہے۔ افغان پیپر کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ واقعہ بروز جمعہ 12 مارچ 2021 کو دوپہر کے 2 بجکر 30 منٹ پر پیش آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون پر پولس کی زیادتی کی یہ تصویر کشمیری خاتون کی نہیں ہے

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ درخت سے لٹکے افراد کی وائرل تصویر بھارت کے کشمیری مسلمانوں کی نہیں ہے۔ بلکہ یہ تصویر افغانستان کے صوبہ کاپیسا میں واقع قلعہ سید خان گاؤں میں پیش آئے ایک واقعے کی ہے۔


Result: Misleading

Our Sources

Twitter: https://twitter.com/Rahyab2Rahyab/status/1370331335106162688

Cclip:http://cclip.ir/v/3259435/

KebnaNews:https://www.kebnanews.ir/news/432035/%D9%81%DB%8C%D9%84%D9%85-%D9%84%D8%AD%D8%B8%D9%87-%D8%A7%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D9%85-2-%D9%85%D8%B1%D8%AF-%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%81%D8%BA%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86

af.shafaqna:https://af.shafaqna.com/FA/441689

afghanpaper:http://www.afghanpaper.com/nbody.php?id=166587

roush.news:https://www.roushd.news/%d8%a2%d9%85%d8%b1-%da%a9%d8%b4%d9%81-%d9%81%d8%b1%d9%85%d8%a7%d9%86%d8%af%d9%87%db%8c-%d9%be%d9%88%d9%84%db%8c%d8%b3-%da%a9%d8%a7%d9%be%db%8c%d8%b3%d8%a7-%d8%aa%d8%b1%d9%88%d8%b1-%d8%b4%d8%af-%d8%b9/


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,713

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔