Friday, March 21, 2025
اردو

Fact Check

وائرل تصویر میں نظر آرہا برہنہ شخص پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی نہیں ہے

banner_image

ٹویٹر اور فیس بک پر ایک برہنہ شخص کی تصویر خوب گردش کر رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “نیویارک ایئرپورٹ پر پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی کو برہنہ کر کے تلاشی لی گئی”۔ بتادوں کہ کچھ صارفین اس واقعے کا ذمہ دار بھارت کو بھی ٹھہرا رہے ہیں۔

 وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہیں۔

برہنہ شخص  کی تصویر کو پاکستانی لیڈر شہر آفریدی کے نام پر وائرل
برہنہ شخص کی تصویر پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی کے نام پر وائرل

اس تصویر کو ہندی کیپشن کے ساتھ بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification

پاکستانی لیڈیر شہریار آفریدی کے نام پر برہنہ شخص کی وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 19 جولائی 2012 کو شائع شدہ غیر ملکی انگلش نیوز ویب سائٹ فوربیس ڈاٹ کام، این وائی ڈیلی نیوز، سی این این اور این بی سی نیوز پر وائرل تصویر کے ساتھ خبریں ملیں۔ 

جب ہم نے رپورٹس کو غور سے پڑھا تو پتا چلا کہ برہنہ شخص کی تصویر اوریگن کے رہنے والے جان ای برینن نامی شخص کی ہے۔ جسے پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق 17 اپریل 2012  کو جان پورٹ لینڈ کے ایئرپورٹ پر حفاظتی جانچ کے خلاف برہنہ ہوگئے تھے، جس کے بعد انہیں پولس نے گرفتار کر لیا تھا۔

دونوں تصوروں کا فوٹو شاپ کی مدد سے موازنہ کیا گیا ہے۔ جس سے آپ با آسانی دونوں میں تفریق کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانی آرٹسٹ شمسیہ حسنی کا آرٹ بتاکر گمراہ کن دعوے کے ساتھ تصویر کی جارہی شیئر

ہم نے جب پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی کے ساتھ نیویارک ایئر پورٹ پر ہوئے واقعہ کے بارے میں سرچ کیا تو جنگ نیوز پر ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق پاکستان کے پارلیمانی کمیٹی کشمیر کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کو نیو یارک کے جے ایف کے ایئرپورٹ پر اسکریننگ کے لئے روکا گیا۔لیکن بعد میں شہریار کو امریکا میں داخلے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اس بات کی وضاحت پاکستان کے وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کر دی تھی۔

سرچ کے دوران ہمیں پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں شہریار نے لکھا ہے کہ “میں کشمیر کا مقدمہ لڑنے ، غیر قانونی قابض بھارتی فوج کی کشمیر کی نسل کشی، جنگی جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے نیویارک پہنچا، مگر بھارت نواز لابی میرے خلاف فیک نیوز پھیلا نے میں مصروف ہیں”۔

کون ہیں شہریار آفریدی؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق شہریار خان آفریدی پاکستان کے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ انہیں  وفاقی وزیر کا بھی درجہ ملا ہے۔ شہریار آفریدی جموں وکشمیر کی حمایت میں وقتاً فوقتاً بھارت کے خلاف متنازع بیان دیکر سرخیاں بٹورتے رہتے ہیں۔ حال کے دنوں میں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے امریکہ گئے تھے۔ جہاں نیویارک ایئرپورٹ پر ان کی اسکریننگ ہوئی۔ جس کے بعد ان کے نام سے دوسرے لوگوں کی تصاویر صارفین فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کرنے لگے۔ جن میں سے ایک مذکورہ تصویر بھی ہے۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ برہنہ شخص کی وائرل تصویر پاکستانی لیڈر شہریار آفریدی کی نہیں ہے، بلکہ اوریگن کے رہنے والے جان ای برینن نامی شخص کی ہے۔


Result: Manipulated Media


Our Sources

CNN News

forbes.com

nbcnews.com

Jang News

Tweet


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,500

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔