اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeCoronavirusکیا سچ میں درگاہ کھلتے ہی اجمیر پولس نے دی خواجہ کی...

کیا سچ میں درگاہ کھلتے ہی اجمیر پولس نے دی خواجہ کی بارگاہ میں حاضری؟وائرل دعوے کا پڑھیے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

جوں ہی اجمیر درگاہ شریف کو کھولی گئی۔سب سے پہلے راجستھان پولیس کے اعلیٰ افسران نے حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کی بارگاہ میں حاضری دی اور سلام پیش کیا۔ساتھ ہی کورونا وائرس سے نجات کے لئے دعاء کی۔سلطان اے ہند،حضرت غریب نوازؒ۔۔

تصدیق

دنیا بھر کے لوگ مہلک وباء کروناوائرس کی وجہ سے پریشان حال ہے۔لیکن اسی بیچ فیس بک اور یوٹیوب پر چوالیس سیکینڈ کا ایک ویڈیو شیئر کیا جارہا ہے۔ویڈیو میں پولس اہلکار گشت کرتے ہوئے نظر آرہی ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وائرل ویڈیو اجمیر کا ہے۔جہاں خواجہ اجمیریؒ کے درگاہ کو کھول دیا گیا ہے۔جس کے بعد سب سے پہلے اجمیر پولس نے خواجہ کی درگاہ پر حاضری دی ہے اور کرونا سے نجات کی دعاء بھی کی ہے۔وائرل ویڈیو کے آرکائیو درج ذیل ہے۔

سیدارطغرل غازی اور کلتین نامی فیس بک پیج پر آٹھ جولائی کو مذکورہ دعوے کے ساتھ اس ویڈیو کو شیئر کیا تھا۔وہیں انسری شریف نامی یوزر نے سات جولائی کو وائرل ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا تھا۔جس کا آرکائیو انڈرلائن والے نام پر کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔

وارثی انجمن نامی یوٹیوب چینل پر اس ویڈیو کو پانچ جولائی کو اجمیر درگاہ کا بتاکر اپلوڈ کیا گیا ہے۔ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس ویڈیو کو چھبیس سو نواسی افراد دیکھ چکے ہیں۔جبکہ ایک سو اکاون لوگوں نے لائک کیا ہے۔آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔وہیں بی بی سی بھارت نامی یوٹیوب چینل پر بھی اس ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ اپلوڈ کیا گیا ہے۔

https://www.facebook.com/DargahHazratkhwajababushahlatifratlam/videos/291196148597938

ہماری تحقیق

مذکورہ ویڈیو کے ساتھ کئے گئے سبھی دعوؤں کو پڑھنے سمجھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائر ویڈیو کا انوڈ کی مدد سے کیفریم نکالا اور اسے کروم پر گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔لیکن ہمیں وہاں مایوسی کے سوا کچھ بھی نہیں ملا۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں یوٹیوب کا ایم ٹی ٹی وی انڈیا نامی یوٹیوب چینل کا لنک فراہم ہوا۔جس کے آخری حصے میں وائرل ویڈیو کا ایک حصہ نظر آیا۔ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ اجمیر پولس نے انتظامیہ کے ساتھ کرونا کے پیش نظر بیداری مہم کے تحت ایک ریلی نکالی۔

مذکور جانکاری سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو اجمیر کا ہی ہے۔لیکن پولس انتظامیہ نے عوام کو بیدار کرنے کےلیے کروناکو لے کر ریلی نکالی تھی۔لیکن ہمیں تسلی نہیں تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ۔اس دوران ہمیں پتریکانیوز پر کرونابیداری مہم کے سلسلے میں ایک خبر ملی۔جس کے مطابق کلیکٹر، ایس پی اور ضلع پولس انتطامیہ نے عوام کو کرونا سے متعلق بیدار کرنے کے لیے ریلی نکالی۔شہریوں نے ان کا پھول مالا سے استقبال کیا۔اس کے علاوہ جب ہم نے یوٹیوب پر سرچ کیا تو اے وائی این نامی نیوز کے یوٹیو چینل پر وائرل ویڈیو متعلق جانکاری ملی۔جس کے مطابق اجمیر میں پولس انتظامیہ نے کرونابیداری مہم کے تحت عوام کو مہلک وباء سے سختی سے بچنے کی اپیل کی۔

اجمیر پولس کے ٹویٹ سے واضح ہوگیا کہ وائرل ویڈیو کروناسے بچنے کے لیے ایک بیداری مہم کو لے کر جلوس نکالا گیا۔ناکہ اجمیر درگاہ کھلنے کے بعد پولس نے اپنی حاضری دی۔پھر ہم نے وائرل ویڈیو میں نظر آرہے ہوٹل باباساغر اور ہوٹل کمل پلیس کا بورڈ نظر آیا۔جسے ہم نے جب گوگل میپ پر سرچ کیا تو دونوں ہی ہوٹل کے بارے میں پتاچلا کہ وائرل ویڈیو میں نظر آرہا ہوٹل اجمیر درگاہ روڈ کا ہی ہے۔

مذکورہ سبھی تحقیقات سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے یوٹیوب پر اجمیر پولس کا ٹویٹرہینڈل کو کھنگالا۔جہاں ہمیں ایک پوسٹ ملا۔جس میں لکھا ہے کہ “کرونا سے بیداری کے لئے ایک کوشش”

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔خواجہ اجمیریؒ کا درگاہ کھلنے کے بعد اجمیر پولس نے حاضری نہیں دی ہے۔بلکہ پولس انتظامیہ نے کروناوائرس سے بچنے کو لےکر پورے اجمیر شہر میں کرونا بیداری مہم کا انعقاد کیا۔جس کا شہریوں نے والہانہ استقبال کیا۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

گوگل کیورڈسرچ

فیس بک /ٹویٹر ایڈیوانس سرچ

یوٹیوب سرچ

نتائج:گمراہ کن/فرضی دعویٰ

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular