اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeCoronavirusکیا سچ میں گؤمُتر اور کبوتر کی جھل٘ی کھانے سے ٹھیک ہو...

کیا سچ میں گؤمُتر اور کبوتر کی جھل٘ی کھانے سے ٹھیک ہو جائےگا کرونا وائرس؟سچ جاننے کے لئے پڑھیئے ہماری پڑتال۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

کبوتر کی جھل٘ی اور گؤمُتر پینے سے کرونا وائرس ہمیشہ کے لئے زائل ہو جائے گا۔

تصدیق

دنیا بھر میں کروناوائرس کا قہر برپا ہے۔اس مہلک مرض کی وجہ سے اب تک چین سمیت دیگرممالک کے  سات ہزار سے زائد افراد کی اموات ہوچکی ہیں۔ہندوستان میں اب تک ایک سوانہتر افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔جبکہ تین افراد کی موت ہوچکی ہے اور ایک شخص جو کروناوائرس سے متاثر تھا وہ صفدرگنج اسپتال کی چھت سے کود کر خود کشی کر لیا ہے۔وہیں سوشل میڈیا پر ان دنوں کروناوائرس کے علاج کو لے کر طرح طرح کی افواہیں پھیلائی جارہی ہے۔ٹویٹر پر بنتِ حو٘ا اور اعظم جمیل نے دو مختلف ویڈیو اس حوالے سے شیئر کیا ہے۔جس میں ایک مولوی اور ایک پنڈت عجیب و غریب دعویٰ کررہا ہے۔مولوی کا دعویٰ ہے کہ تین کبوتروں کی جھل٘ی کو پانی میں پکاکر اسے پینے سے کروناوائرس اوربلڈشوگر سے شفاء مل جائے گی۔وہیں پنڈت کا دعویٰ ہے کہ کروناوائرس پاکستان سے آیا ہے اور اس مرض کا علاج صرف اور صرف گؤمُتر پینے ہوگا۔دوسری جانب وائرل ویڈیو کو سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم پر لوگ اسے غلط بتارہے ہیں۔

 ہماری کھوج

مذکورہ بالا دعوے کو سننے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی کھوج شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا کبوتر کی جِھلی کھانے سے کروناوائرس کا خاتمہ ہوسکتا ہے؟پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں محدث فارم اور دارالافتاء نامی ویب سائٹ پر کبوتر سے علاج کے حوالے سے ایک مضمون ملا۔جس میں کالے یرقان (Hepatitis)کا جنگلی کبوتر سے علاج کی شرعی حیثیت بتائی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ جس طریقے سے دور حاضر میں یرقان کا علاج جنگلی کبوتر سے کیاجاتا ہے وہ طریقہ صحیح نہیں ہے۔یہاں ایک بات واضح ہوچکا کہ وائرل دعویٰ غلط ہے۔

کالے یرقان کا جنگلی کبوتر سے علاج کی شرعی حیثیت

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! خزاك الله خیراً شیخ@مقبول احمد سلفی! ایک نکتہ یہ سمجھ آتا ہے کہ یہاں جو کبوتر سے علاج کا طریقہ بتلایا گیا ہے، اس میں علاج معلوم ہی نہیں ہوتا، بلکہ یہ تو مرہض کا ٹیسٹ معلوم ہوتا ہے، کہ آیا مریض کو تا حال مرض لاحق ہے، یا نہیں!

مذکورہ بالا میں ملی جانکاری سے یہ پتا چلا کہ ہیپاٹائٹس کا علا ج جنگلی کبوتر سے کرنا صحیح نہیں ہے۔لیکن ہمیں کہیں بھی یہ جانکاری نہیں ملی کہ مہلک وائرس کا علاج کبوتر کی جھلی سے ہوسکتی ہے۔پھر ہم نے سوچا کیوں نہ گؤمتر کے بارے میں جانکاری حاصل کی جائے۔اس دوران ہم نے “گاؤمتر سے کروناکا علاج” گوگل پر سرچ کیا۔جہاں ہمیں بی بی سی ہندی پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق میڈیکل کی دنیا میں ایسی کوئی ثبوت نہیں ہے۔جس میں گاؤمتر کے اندر اینٹی وائرل خصوصیات پایا جاتا ہو۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہندومہاسبھا کی جانب سے گاؤمتر پارٹی بھی کیا گیا تھا۔

تمام تر تحقیقات سے تلسی نہیں ملی تو ہم نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کےویب سائٹ کو کھنگالنا شروع کیا اور وہاں موجود میتھ بسٹر(Myth Buster) پر کلک کر کے وائرل دعوے کے بارے میں سرچ کیا۔جہاں ہمیں کبوترکی جھلی اور گؤمتر سے متعلق کچھ بھی نہیں ملا۔البتہ کچھ اہم جانکاری ضرور ملی جو آپ درج ذیل کی تصویر میں دیکھ سکتے ہیں اور افواہوں سے دور رہ سکتے ہیں۔

نیوزچکیر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ گؤمُتر اور کبوتر کی جھل٘ی سے کروناوائرس کے صحیح ہونے کا دعویٰ  فرضی ہے۔ڈبلو ایچ او یا دیگر ماہرین طب نے بھی اس دعوے کو غلط بتایا ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل کیورڈ سرچ

ٹویٹرایڈوانس سرچ

نتائج:جھوٹا دعویٰ

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular