Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Coronavirus
چین، جاپان اور امریکہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے ساتھ ساتھ اس کے بارے میں گمراہ کن معلومات بھی خوب شیئر کی جارہی ہیں۔ واٹس ایپ اور فیس بک پر کورونا کے نئے ایکس بی بی ویریئنٹ کے حوالے سے ایک پیغام واہٹس ایپ پر فارواڈ کیا جارہا ہے، جس میں اس ویریئنٹ کی علامات اور احتیاطی تدابیر سے متعلق وارننگ دی گئی ہے۔
اس پیغام میں لکھا ہے کہ “نیا وائرس کووڈ ایکس بی بی ڈیلٹا ویریئنٹ سے پانچ گنا زیادہ خطرناک ہے اور اس کی وجہ سے اموات کی شرح بھی زیادہ ہے۔ اس نئے ویریئنٹ کی علامات کھانسی یا بخار نہیں ہیں، بلکہ جوڑوں کا درد، سر درد، گردن میں درد، کمر کے اوپر پیٹھ میں درد، نِمونیا، بھوک نہ لگنا شامل ہیں۔

سچ جاننے کے لیے کئی صارفین نیوز چیکر کی واٹس ایپ ٹپ لائن (+919999499044) پر اس پیغام کو بھیج چکے ہیں۔
ایکس بی بی ویریئنٹ سے متعلق تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ مرکزی وزارت صحت نے وائرل ہونے والے مذکورہ پیغام کو لے کر وضاحت کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں وزارت صحت نے اس پیغام کو جعلی اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔
ہمیں ڈی آئی پی آر کٹھوعہ کا ایک اور ٹویٹ ملا، جس میں اس وائرل پیغام کو جعلی بتایا گیا ہے۔
ایکس بی بی ویریئنٹ کے سلسلے میں پہلی بار 13 اگست 2022 کوپتا چلا تھا۔ اس ویری ینٹ کی شدت اور دوبارہ انفیکشن کے خطرے کے بارے میں تازہ ترین معلومات اکتوبر 2022 کی اس رپورٹ میں دستیاب ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اس ویریئنٹ کے سنگاپور، ہندوستان اور کچھ دوسرے ممالک سے لیے گئے شواہد کی جانچ کی تھی۔ تنظیم کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے کہا جاسکے کہ یہ ویریئنٹ بیماری کی شدت کو بڑھاتی ہے۔

اس کے علاوہ ہم آپ کو بتادیں کہ ایکس بی بی اومیکرون ویریئنٹ کا ذیلی ویریئنٹ ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ ویریئنٹ ڈیلٹا ویریئنٹ سے کم مہلک ہے۔ یہاں یہ غلط ثابت ہوا کہ ایکس بی بی ویریئنٹ ڈیلٹا سے پانچ گنا زیادہ خطرناک ہے۔
اس سلسلے میں ہم نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ میں وبائی امراض کے سابق سربراہ ڈاکٹر گنگا کھیڈکر سے بھی بات کی۔ انہوں نے بھی بتایا کہ وائرل پیغام میں لکھی گئی باتیں بے بنیاد ہیں۔
ڈاکٹر گنگا کھیڈکر کے مطابق، “وائرل پیغام کے برعکس، ایکس بی بی کی علامات کسی دوسرے اومیکرون ویریئنٹ سے ملتی جلتی ہیں۔ اس قسم کی آسانی سے شناخت کی جا سکتی ہے۔ ایکس بی بی ویریئنٹ سے متاثر ہونے والے لوگ ہلکے بخار، کھانسی اور جسم کے درد سے دوچار ہیں۔ لیکن کسی بھی طرح یہ ویریئنٹ ڈیلٹا ویریئنٹ سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔ ایکس بی بی ویریئنٹ سے اسپتال میں داخل ہونے کی شرح اور اموات کی شرح بہت کم ہے اور یہ ویریئنٹ ہندوستان کے لیے نیا نہیں ہے“۔
ڈاکٹر گنگا کھیڈکر مزید بتایا کہ جب کوئی جینوم سیکوینسنگ ڈیٹا جاری کیا جاتا ہے تو کچھ لوگ اس کی غلط تشریح کرتے ہیں اور سوشل میڈیا پر غیر ضروری خوف پیدا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کے اپڈیٹس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فی الحال اومیکرون ہی”ویریئنٹ آف کنسرن” کی لسٹ میں ہے۔ خاص طور پر اس کا بی۔1۔1۔529، ناکہ ایکس بی بی ویریئنٹ۔
نیوز چیکر کی تحقیقات میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ سوشل میڈیا پر کرونا کے ایکس بی بی ویریئنٹ سے متعلق وائرل ہورہے پیغام میں غلط معلومات دی گئی ہیں۔
Our Sources
Tweet by Ministry of Health and Family Welfare, on December 22, 2022
Tweet by Information & PR, Kathua, on December 22, 2022
Press note by WHO on October 22, 2022
Conversation with Dr R Gangakhedkar, former head of epidemiology and communicable diseases at the Indian Council of Medical Research
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Mohammed Zakariya
January 12, 2023
Mohammed Zakariya
April 17, 2020
Mohammed Zakariya
April 20, 2020