Sunday, March 16, 2025
اردو

Crime

گجرات کے پیرانہ کے مسلمانوں کے ہجرت کرنے سے متعلق وائرل ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ ہوا وائرل

banner_image

سوشل میڈیا پر 36 سیکینڈ کے ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گجرات کے پیرانہ کے مسلمانوں کو مودی اور آر ایس ایس نے ہجرت کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

ویڈیو میں ایک جانب جاتے ہوئے لوگوں کی بھیڑ نظر آرہی ہے، جس میں ایک شخص جو اپنا نام ناصر بتا رہا ہے، یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہا ہے کہ”پیرانہ گاؤں کے رہنے والے سبھی افراد ہجرت کر رہے ہیں، گاؤں میں 300/400 آر ایس ایس کے لوگ آگئے ہیں، جس کی وجہ سے پورا گاؤں ہجرت کر رہا ہے، تمام گجرات کے مسلمانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ان کو مدد پہنچائی جائے، میڈیا ملازمین بھی اس معاملے میں مداخلت کریں اور علاقہ کے ذمہ داران کو اس واقعے سے آگاہ کرے۔”۔

 پیرانہ کے مسلمانوں کے ہجرت کرنے سے متعلق وائرل ویڈیو گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے۔
Courtesy:twitter @GumnamALap_313

ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

فیس بک ہر ایک صارف نے مذکورہ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارتی ریاست گجرات میں آر ایس ایس کے سینکڑوں دہشت گردوں کے گاؤں میں اترنے کے بعد مسلمانوں کا ایک پورا گاؤں اپنے گھروں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہے۔ یہ مسلمان اپنی جان اور عزت کے لیے بھاگ رہے ہیں کیونکہ ان کی تمام جائیدادیں ضبط ہو چکی ہیں..”۔

ای ٹی وی بھارت اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں گجرات کے احمد آباد سے متصل پیرانہ درگاہ کے احاطے میں دیوار کی تعمیر پر مقامی لوگوں نے احتجاج کیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ غیر قانونی طریقےسے درگاہ کے احاطے میں سنت پریڑاتیرتھ ٹرسٹ کی جانب سے دیوار تعمیر کی گئی۔ اس معاملے میں انتظامیہ نے بھی ٹرسٹ کی مدد کی تھی۔ اب اسی کے پیش نظر ایک ویڈیو کو پیرانہ گاؤں کے مسلمانوں کے ہجرت کا بتا کرشیئر کیا جا رہا ہے۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification 

گجرات کے پیرانہ کے مسلمانوں کے ہجرت کرنے سے متعلق وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے گوگل پر پیرانہ درگاہ معاملے سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں انڈین ایکسپریس اور احمد آباد میرر پر شائع 31 جنوری 2022 کی رپورٹس ملیں۔ جس کے مطابق ڈسکروئی تعلقہ کے پیرانہ گاؤں کے رہنے والے سیکڑوں لوگ امام شاہ باوا سنستھا ٹرسٹ کے احاطے میں بن رہی دیوار کے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر اتر آئے تھے۔

screen shot of IndianExpress

اسلالی پولس نے اس معاملے میں 64 خواتین سمیت 133 لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ ڈسکروئی ایس ڈی ایم کے بی پٹیل کے مطابق درگاہ میں تار کی باڑ کی جگہ دیوار تعمیر کرائے جانے کا کام ضلع کلکٹر کی اجازت سے چل رہا تھا، جس کی مخالفت تین ٹرسٹیوں نے کی تھی۔

پیرانہ کے مسلمانوں کے ہجرت کرنے کے حوالے سے وائرل ویڈیو کا کیا ہے سچ؟

وائرل ویڈیو کے سلسلے میں مزید کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں انڈیا ٹی وی کے صحافی نرنےکپور کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جس میں ناصر شیخ نامی شخص بتا رہا ہے کہ پیرانہ کے لوگوں کے ہجرت کے بارے میں جو میں نے ویڈیو میں کہا تھا وہ افواہ ہے۔ وائرل ویڈیو میں جو کچھ بھی میں نے کہا تھا، اس کے لئے معذرت خواہ ہوں۔

Courtesy:twitter@nirnaykapoor

مسجد کی دیوار کے تنازع کے سلسلے میں جو باتیں گردش کر رہی ہیں اس کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے پیرانہ درگاہ کے انتظامیہ سے رابطہ کیا، انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈِیا پر پیرانہ کے مسلمانوں کے ہجرت کے بارے میں جو باتیں گردش کر رہی ہیں وہ سراسر گمراہ کن ہے۔ دراصل گاؤں والے درگاہ کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے خلاف شکایت درج کرانے کلکٹر آفس گئے تھے۔ لیکن اس معاملے میں پولس نے 133 سے زائد لوگوں کو سڑک پر ہی روک لیا۔

پیرانہ درگاہ کے آفیشل سوشل میڈِیا اکاؤنٹ پر ایک پریس ریلیز ملا۔ جس میں دی گئی جانکاری کے مطابق پیرانہ گاؤں میں پیش آئے واقعے کا آر ایس ایس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ جو ہجرت کی بات کہی گِئی ہے، وہ ایک تحریک کا حصہ ہے، حقیقت میں گاؤں چھوڑ کر کوئی نہیں گیا ہے۔

پیرانہ گاؤں میں مسجد کی دیوار کے تنازع کے سلسلے میں جب ہم نے پیرانہ پولس سے رابطہ کیا تو چلا کہ گاؤں کے کسی بھی فرد نے نقل مکانی نہیں کی ہے، سوشل میڈِیا پر گمراہ کن دعوے کے ساتھ ہجرت کی خبر پھیلائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہار:گوپال گنج کی ایک مسجد میں دلت بچےکی دی گئی قربانی؟کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری تحقیق

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے پتا چلا کہ جو ویڈیو گجرات کے احمدآباد سے متصل گاؤں پیرانہ کے مسلمانوں کی ہجرت کی خبر کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے وہ گمراہ کن ہے۔ مندر اور مسجد کے درمیان دیوار کے تعمیراتی کام کو لے کر مسلمانوں کا ہجوم کلکٹریٹ آفس میں درخواست داخل کرانے کے لئے اکٹھا ہوا تھا، جس کا یہ ویڈیو ہے۔ پیرانہ درگاہ اور پیرانہ پولس نے بھی اس کی وضاحت کی ہے۔


Result :- Misleading

Our Source

indiatvnews

indianexpress

Pirana Police

Pirana Dargah


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
Newchecker footer logo
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

17,450

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage
cookie

ہماری ویب سائٹ کوکیز استعمال کرتی ہے

ہم کوکیز اور مماثل تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مواد کو شخصی بنایا جا سکے، اشتہار کو ترتیب دی جا سکے، اور بہتر تجربہ فراہم کیا جا سکے۔ 'ٹھیک ہے' پر کلک کرکے یا کوکی ترجیحات میں ایک اختیار کو آن کرنے سے، آپ اس پر متفق ہوتے ہیں، جیسا کہ ہماری کوکی پالیسی میں وضاحت کے طور پر ہوا ہے۔