Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
ٹویٹر پر ایک یوزر نے دو تصاویر کو شیئر کیا ہے۔ جس میں بائیں جانب کی تصویر میں افغانستان کے مزاحیہ فنکار خاشہ زوان نظر آرہے ہیں اور دائیں جانب والی تصویر میں گاڑی میں رکھی لاش کے ساتھ دو بچیاں بیٹھی ہیں اور باہر 2 افراد افسردہ انداز میں کھڑے نظر آرہے ہیں۔ صارفین کا ان تصویروں سے متعلق دعویٰ ہے کہ نذر محمد بی بی سی کا کامیڈی آرٹسٹ تھا، خاشہ کو مبینہ طور پر”سٹوڈنٹس” نے قتل کر دیا ہے۔ جس کی لاش گاڑی میں دیکھی جا سکتی ہے، وہ سی آئی اے کا ایجنٹ تھا۔ اس لئے اسے ہمیشہ کے لئے موت کی نیند سلا دیا گیا ہے۔ مزید لکھا ہے کہ خاشہ اپنے کندھے پر بندوق اور ہاتھ میں واکی ٹاکی لئے ہوا ہے۔
اس تصویر کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کیا گیا ہے۔ جسے آپ درج ذیل میں یک بعد دیگرے دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے افغانستان کے مزاحیہ فنکار خاشہ زوان کی تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کے حوالے سے کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 7 دنوں میں 604 فیس بک صارفین تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں موجود ہے۔
Fact Check/ Verification
کامیڈین نذر محمد عرف خاشہ زوان کے قتل کے حوالے سے وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے دونوں تصویروں کو ایک ایک کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔ پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا لاش والی اور ہاتھ میں لئے واکی ٹاکی والی تصویر دونوں ایک ہی شخص کی ہے یا نہیں۔ اس دوران ہمیں کوبرا پوسٹ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل تصویر کے ساتھ شائع 30 جولائی کی ایک خبر ملی۔ جس میں خاشہ زوان کے قتل کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ طالبان نے انہیں قتل کیا ہے۔ آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔
مذکورہ خبر میں استعمال کی گئی تصویر کے حوالے سے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں وائس آف امریکہ داری کے آفیشل فیس بک پیج پر 14 جون 2015 کو اپلوڈ شدہ وائرل تصویر کے ساتھ ایک اور تصویر ملی۔ تصویر کے ساتھ فارسی زبان میں جانکاری دی گئی ہے۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ طالبان کے خلاف هرات میں احتجاج کر نے پر پانچ باشندوں کی اموات ہوگئی تھیں، جن میں دو خواتین شامل تھیں، یہ تصویر انہی میں سے کسی کی ہے۔ سرچ کے دوران ہمیں یہ تصویر فارسی نیوز ویب سائٹ شفقنا پر بھی ملی۔ جس میں بھی انہی باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
مذکورہ معلومات سے واضح ہوچکا کہ لاش والی تصویر 6 سال پرانی ہے اور مزاحیہ فنکار خاشہ زوان کی نہیں ہے۔ دوسری تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں ایریانا نیوز نامی یوٹیوب چینل پر وائرل تصویر سے ملتاجلتا ایک ویڈیو ملا۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاشہ زوان کے کندھے پر بندوق ہے، خاشہ کے بغل میں کھڑا شخص ہاتھ میں واکی ٹاکی لئے ہوئے نظر آ رہا ہے اور خاشہ کسی سے مزاحیہ انداز میں بات کر رہے ہیں۔
تصویر کے ساتھ لکھے کیپشن”بی بی سی کا مزاحیہ آرٹسٹ” کے حوالے سے جب ہم نے کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں کسی بھی زبان میں ایسی کوئی خبر نہیں ملی جس میں خاشہ کو بی بی سی کا آرٹسٹ کہا گیا ہو۔
پھر ہم نے سرچ کیا نذر محمد خاشہ زوان کو طالب علموں نے قتل کیا ہے یا کسی اور نے تو ہمیں بی بی سی اردو پر شائع 28 جولائی 2021 کی ایک خبر ملی۔ رپورٹ کے مطابق افغانستان کے مزاحیہ فنکار خاشہ زوان کے قتل سے افغان طالبان نے پہلے انکار کیا پھر تفتیش کا اعلان کیا۔ ایک اور میڈیا رپورٹ ملی، جس میں طالبان کے ان کے قتل کا اعتراف کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
سرچ کے دوران ہمیں مزاحیہ فنکار خاشہ زوان کے حوالے سے عرب نیوز پر شائع 30 جولائی 2021 کی ایک خبر ملی۔ رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان نے عرب نیوز سے کہا کہ نذر محمد 18 سال تک کمانڈر کے طور پر کام کر چکے ہیں اور انہوں نے یو ایس فورس کے ساتح بھی کام کیا ہے۔اس کے علاوہ خاشہ بھتہ خوری اور دوسرے گناہوں میں بھی ملوث تھے۔ حالانکہ اس کی جانچ کی جارہی ہے کہ خاشہ کو بغیر ٹرائل کے کیوں مارا گیا؟
عرب نیوز میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ طالبان کے خوف سے 18000 افراد، جو افغانی یو ایس ملیٹری اور سرکار کے ساتھ کام کر چکے ہیں، نے خصوصی امیگریشن ویزا کے لئے اپلائی کر دیا ہے۔ بتا دوں کہ گزشتہ دنوں افغان طالبان کی طرف سے واضح کر دیا گیا تھا کہ 11 ستمبر تک ملک سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد کسی بھی دوسرے ملک کی فوج کو وہ افغان سرزمین پر برداشت نہیں کریں گے۔
سرچ کے دوران ہمیں افغانستان کےصدر کے آفس میں دوسرے اسلامک ریپبلک کے نائب صدر سرور دانش اور ایک پریس نوٹ کا فیس بک پوسٹ ملا۔ جس میں انہوں نے خاشہ زوان کے قتل پر افسوس ظاہر کیا اور انہوں نے مزید لکھا ہے کہ قندھار کے خوش مزاج انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان کے مقتول مزاحیہ فنکار خاشہ زوان کا قتل طالبان نے کیا ہے۔ لاش والی جس تصویر کو نذر محمد کا بتایا جا رہا ہے وہ در اصل 6 سال پرانی ہے اور افغانستان کے دوسرے شخص کی ہے۔ میڈیا رپورٹ میں یہ بھی واضح ہوا کہ خاشہ کا تعلق قندھار سے تھا اور طالبان نے ان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ ان کا تعلق یو ایس فورسیز سے بھی ہے۔ لیکن ہمیں کوئی بھی میڈیا رپورٹ نہیں ملی جس میں یہ کہا گیا ہو کہ خاشہ بی بی سی کے آرٹسٹ تھے۔
Result: Partly False
Our Sources
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.