Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
پستول اور رائفل چلانے کی ٹریننگ لیتے ہوئے مسلم بچوں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہےِ، ویڈیو کسی مدرسے کی بتائی جا رہی ہے۔ صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ، مدرسے میں طالب علم اعلی تعلیم حاصل کرتے ہوئے۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔
کیپشن میں کسی ملک یا شہر کا نام نہیں لکھا ہوا ہے۔ لیکن کچھ صارفین ویڈیو کو بھارت کا سمجھتے ہوئے کمنٹ کر رہے ہیں۔ کچھ پوسٹ میں ویڈیو کو اس طرح پیش کیا گیا ہے کہ یہ بھارت کا ویڈیو ہے، فیس بک اور ٹویٹر پر اس ویڈیو کو مختلف کیپشن کے ساتھ کئی صارفین شیئر کر رہے ہیں۔
رائفل چلانے کی ٹریننگ والی وائرل ویڈِیو کے ایک فریم کو بگ سرچ انجن پر کھوجنے پر ہمیں بریٹ برٹ نیوز نامی ویب سائٹ پر نومبر 2015 میں ویڈیو سے ملتی جلتی ایک تصویر کے ساتھ شائع خبر ملیں۔جس میں نقاب پوش آدمی ایک مسلم بچے کو بندوق چلانا سکھا رہا ہے۔
خبر کے مطابق یہ تصویر افغانستان کی ہے، جہاں اسلامک اسٹیٹ کے لڑکے جہاد کے مقصد سے چھوٹے بچوں کو رائفل چلانے کی ٹریننگ دے رہے ہیں۔ خبر میں واضح کیا گیا ہے کہ میڈِیا آرگنائزیشن بی پی ایس فرنٹ لائن نے افغانستان میں رپورٹنگ کی تھی۔
وائرل ویڈیو میں الجزیرہ نیوز کا لوگو دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے جب اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں الجزیرہ کی ایک دستاویزی فلم میں وائرل ویڈیو بھی ملی۔ الجزیرہ نے نومبر 2015 میں یہ دستاویزی فلم بھی یوٹیوب پر اپلوڈ کی تھی۔ دستاویزی فلم اسلامک اسٹیٹ اور طالبان پر مبنی تھی۔
ڈاکیومنٹری فلم میں وائرل ویڈیو کو 45 منٹ 44 سیکینڈ بعد دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ منظر افغانستان کے صوبہ کنار کا ہے، جہاں اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گرد بچوں کا برین واش کرتے ہیں اور تشدد پھیلانے کے مقصد سے انہیں ہتھیار استعمال کرنے کی ٹریننگ دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوٹیوب پر الجزیرہ کی اس دستاویزی فلم کے ساتھ اس کی تفصیل بتائی گئی ہے۔
اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمان بچوں کی پستول و رائفل چلانے کی ٹریننگ لینے کی یہ ویڈیو افغانستان کی ہے۔ اس کا بھارت سے کوئی تعلق نہیں۔
Our Sources
Reports of Breitbart News, PBS Frontline and Al Jazeera
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
۔9999499044