پیر, نومبر 25, 2024
پیر, نومبر 25, 2024

HomeFact Checkکیک میں مشتبہ اشیاء ڈال کر بچوں کو کہاں کھلایا جارہاہے؟وائرل دعوے...

کیک میں مشتبہ اشیاء ڈال کر بچوں کو کہاں کھلایا جارہاہے؟وائرل دعوے کا کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر وائرل ہو رہی ہے۔ جو کیک میں مشتبہ اشیاء جیسی دیکھنے میں لگ رہی ہے۔ صآرف نے لکھا ہے مارکیٹ میں ایک نیا کی کیک لیوپو کمپنی کا آیا ہے۔جس میں کوئی ٹیبلیٹ ڈالی ہوئی ہے۔جس کو کھانے سے بچوں کو پیرالائسس کی بیماری ہوجاتی ہے۔

تصدیق

ان دنوں سوشل میڈیا پر کیک کی کچھ تصویریں وائرل ہورہی ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ لیوپو کیک کو کھانے سے مہلک بیماری ہوجاتی ہے۔ہمارے ایک قاری نے جب ان تصویروں کے تصدیق کا مطالبہ کیا تو ہم نے اپنی کھوج شروع کی۔شروعاتی تحقیقات کے دوران ہم نے وائرل تصویر اور ویڈیو کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر الگ الگ دعوے کے ساتھ پایا۔جو درج ذیل ہے۔

<blockquote class=”embedly-card”>

मेरी डायरी # मेरी डायरी मार्केट में एक नया केक आया है,ल्युपो कंपनी का इसमे कोई टेबलेट डाली हुई है, जिसको खाने से बच्चों को पेरालिसिस की बीमारी होती है plz इस वीडियो को आगे बढ़ाने का कार्य करें video डॉ.आयुष”देवांश” – ShareChat – Funny, Romantic, Videos, Shayari, Quotes

मेरी डायरी # मेरी डायरी मार्केट में एक नया केक आया है,ल्युपो कंपनी का इसमे कोई टेबलेट डाली हुई है, जिसको खाने से बच्चों को पेरालिसिस की बीमारी होती है plz इस वीडियो को आगे बढ़ाने का कार्य करें – डॉ.आयुष”देवांश” – ShareChat

ہماری کھوج

وائرل تصویر میں کئے دعوے کے مطابق ہم نے اپنی کھوج شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو ایک ایک کر کے ریورس امیج سرچ کیا۔جس کے بعد ہم نے کچھ کیورڈ کا استعمال کیا۔جہاں ہمیں فارسی کے تسنیم نیوز،ایلنا نیوز و دیگر فارسی ویب سائٹ پر ہوبہو تصویر والی خبریں ملیں۔جس کے مطابق ایران میں اسکولی بچوں کو ایک ایسا کیک فرام ہم کیا جارہاہے۔جس میں بیماری کردینے والی دوائیاں موجود ہوتی۔اس کیک کو کھانے سے تین بچے بیمار ہوگئے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق بچوں کو کیک میں نشیلی اشیاء ملاکر دیاجاتا ہے۔تاکہ وہ نشے کے عادی ہوجائے۔وہیں جب ہم نے لیوپو کے بارے میں سرچ کیا تو ترکی کی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ پر لیوپو کے بارے میں صاف طور پر لکھا ہے کہ وائرل تصویرایرن کے قردستان میں شوٹ کیا گیا ہے۔اس کیک کو عراق کے علاوہ کہیں نہیں بیچا جاتا ہے۔

https://teyit.org/solen-cikolataya-ait-luppo-markali-keklerin-icinden-hap-ciktigi-iddiasi/

مذکورہ بالا میں یہ صاف ہوگیا کہ وائرل تصویر ایران کے کسی شہر کا ہے۔جہاں بچوں کو کیک میں دوائیاں ڈال کر صرف کیا جارہاہے۔پھر ہم نے اس بارے میں مزید تحقیقات کے لئے یوٹیوب سرچ کیا۔جہاں ہمیں بی بی سی فارسی اور وائس آف امریکا فارسی کے یوٹیوب چینل پر اس تعلق سے خبریں ملیں۔جس کے کیپشن میں لکھے الفاظ کو گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلا کہ کیک پیکنگ کے دوران اس میں مشتبہ گولیاں ڈالی گئی ہے۔جس کو لے کر ایرانی انتظامیہ تشویش میں ہے کہ ایسا تو نہیں اس کے پیچھے کسی سازش رچی جارہی ہے۔وہیں ڈی ڈبلو فارسی پر بارہ دسمبر دوہزار انیس کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق ایران کے تین صوبوں میں دوائی والا کیک پایا گیا ہے۔جس کو لے کر انتظامیہ نے اسکولوں کو الرٹ کردیاہے۔بقیہ اس بارے میں جانچ کررہی ہے۔ 

نیوزچیکر تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر ایران کا ہے۔جہاں اسکولی بچوں کو مشتبہ گولی والا کیک فراہم کیا جاتا ہے۔جس کے بارے میں ایرانی انتظامیہ تشویش ظاہر کی ہے۔البتہ لیوپو کیک کی جہاں تک بات ہے۔اس بارے میں ترکی فیکٹ چیکنگ نے لکھا ہے وائرل تصویر ایران کے قرد کا ہے اور اس پرودیکٹ کو صرف عراق میں بیچا جاتا ہے۔  

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس امیج سرچ

ین ڈیکس سرچ

یوٹیوب سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

نتائج:گمراہ کن

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular