جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا واقعی میں الکلائن کھانوں سے دی جا سکتی ہے کرونا کو...

کیا واقعی میں الکلائن کھانوں سے دی جا سکتی ہے کرونا کو شکست؟ سچ ہے یا محض افواہ؟ پڑھیں ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

پی ایچ لیول 505 سے 8.5 کے درمیان میں ہوتا ہے اور اسے شکست دینے کے لئے ہمیں صرف الکلائن کھانوں کو لینے کی ضرورت ہے جن کا پی ایچ لیول کروناوائرس کے پی ایچ لیول سے زیادہ ہوتا ہے۔

تصدیق

آج کل واہٹس ایپ اور فیس بک پر یہ دعویٰ بڑی تیزی سے وائرل ہو رہا ہے کہ کرونا وائرس کا پی ایچ لیول ٥.٥ سے ٨.٥ کے درمیان میں ہوتا ہے اور اسے شکست دینے کے لئے ہمیں صرف الکلائن کھانوں کو لینے کی ضرورت ہے جن کا پی ایچ لیول کروناوائرس کے پی ایچ لیول سے زیادہ ہوتا ہے-

جن میں سے کچھ یہ ہیں-

نیمبو-  ٩.٩ پی ایچ

چکوترا- ٨.٢ پی ایچ

اواکاڈو- ١٥.٢ پی ایچ

لہسن- ١٣.٢ پی ایچ

آم- ٨.٧ پی ایچ

انناس- ١٢.٧ پی ایچ

کینو- ٨.٥ پی ایچ

ڈینڈیلین- ٢٢.٧ پی ایچ

سنترہ – ٩.٢ پی ایچ

اس  میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنے مدافعتی نظام کو فروغ دینے کے لئے ہمیں اپنے کھان پان میں ان چیزوں کے استعمال میں اضافہ کرنا ہے –

ہماری کھوج

سب سے پہلے ہم نے وائرل دعوے کو غور سے پڑھا اور اپنے کچھ سائنس کی سمجھ رکھنے والے افراد کو یہ دعویٰ بھیج کر ان سے مدد لی۔ جہاں پر ہمیں یہ بات پتاچلی کہ جو پی ایچ ناپنے کا پیمانہ ہے وہ صفر سے لے کر محض ١٤ تک  ہی ہوتا ہے اور کسی بھی چیز کا پی ایچ ١٤ سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔جبکہ دعوے میں کئی چیزوں کا پی ایچ ١٤ سے زائد بتایا گیا ہے۔اس سلسلے میں ہم نے اپنی سائنس کی استانی شگفتہ صاحبہ سے بھی جانکاری حاصل کی۔جن کے مطابق یہ بات بالکل درست ہے کہ کسی بھی چیز کا پی ایچ لیول ١٤ سے زیادہ نہیں ہو سکتا ہے۔پھر ہم نے پی ایچ پیمانے کو گوگل پر تلاش کیا۔جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

اب یہاں یہ واضح ہو چکا ہے کہ کسی بھی چیز کا پی ایچ ١٤ سے زیادہ ہو ہی نہیں سکتا۔اب ہم نے کرونا وائرس کے پی ایچ کے بارے میں پتا لگانا شروع کیا۔جہاں ہمیں ایک ویئنگ تھونگ نامی ویب سائٹ پر شائع افریقہ چیک نامی ویب سائٹ کا اسکرین شارٹ اور ایک لنک ملا۔ہم نے اس لنک پر کلک کیا تو ہم افریقہ چیک کی ویب سائٹ پر پہنچ گئے جہاں ہمیں اس دعوے کے تعلق سے کئی اہم جانکاریاں ملیں۔جس میں وائرل دعوے کو غلط بتایا گیا ہے۔مغربی نائیجیریا میں یونیورسٹی آف ایلورنن میں صحت عامہ کے پروفیسر تنیمولا اکاندے نے افریقہ چیک کو بتایا کہ نئے کروناوائرس کا اپنا کوئی پی ایچ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسے ماحول میں اچھی طرح سے زندہ رہ سکتا ہے۔جہاں کا پی ایچ ٦ کے قریب ہو اور یہ وائرس ٨ اور اس سے اوپر کے پی ایچ میں زندہ نہیں رہ سکتا ہے۔  وہیں اوئے ویل توموری جو کہ وائرولوجی کے پروفیسر ہیں انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ یہ وائرس کھانسنے اور چھینکنے سے پھیلتا ہے۔اس کا پیٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے تو ایسے میں اس طرح کی چیزیں اس میں کوئی مدد نہیں کر سکتی۔لوگوں کو ایسے دعووں کو نظر انداز کرنا چاہیے۔

Coronavirus doesn’t have own pH level, alkaline food won’t ‘beat’ it | Africa Check

“This is to inform us all that the pH for corona virus varies from 5.5 to 8.5,” reads a graphic shared on WhatsApp . It says this is based on “research” from “Journal of Virology, April 1991”. A similar claim is going around Facebook where it is used to sell an “alkaline cup”.

ان سبھی تحقیقات سے تسلی نہیں ملی تو ہم نے مزید گہرائی سے جان کی۔اس دوران ہمیں کروناوائرس اور پی ایچ کے متعلق ایک مضمون کا عنوان ملا۔جو اپریل 1991 میں امریکن سوسائٹی برائے مائکرو بایولوجی سے جرنل آف وائرولوجی میں شائع ہوا تھا۔اس مضمون میں موجودہ کروناوائرس کا ذکر نہیں ہے۔بلکہ MHV4 کا ذکر ہے اور اس میں ایم ایچ وی فور کابھی کوئی مخصوص پی ایچ لیول نہیں بتایا گیا ہے۔

null

null

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل دعویٰ سراسر غلط ہے۔کروناوائرس کا اپنا کوئی پی ایچ لیول نہیں ہوتاہے۔لوگوں چائیے کہ ایسے دعؤں پر دھیان نہ دیں۔

ٹولس کا استعمال

گوگل کیورڈ سرچ

ری سرچ اسٹڈی

نتائج:جھوٹادعویٰ(گمراہ کن)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular