اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Check5 جی ٹاور کے سرکٹ بورڈ پر نہیں نظر آئی کووڈ-19 لکھی...

5 جی ٹاور کے سرکٹ بورڈ پر نہیں نظر آئی کووڈ-19 لکھی ہوئی چِپ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 5 جی ٹاور کے سرکٹ بورڈ میں کووڈ-19 چِپ لگائی گئی ہے۔ جس کا انکشاف ایک مزدور نے ویڈیو بناکر کیا ہے۔

نیوزچیکر کے آفیشل واہٹس ایپ نمبر پر کئی یوزرس نے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔ جس میں ایک شخص سرکٹ بورڈ میں کووڈ-19 چپ لگی ہوئی دکھا رہا ہے۔ ویڈیو کے ساتھ اردو کیپشن میں لکھا ہے کہ “یہ شخص 5 جی ٹاور پر کام کرنے والا لیبر ہے۔ یہ 5 جی ٹاور میں آئی تکنیکی خرابی کی مرمت کرتا تھا اور اسے خاص طور سے منع کیا گیا تھا کہ ایک پلیٹ کو کھول کر نہیں دیکھنا ہے۔ چنانچہ اس نے حکم کی خلاف ورزی کی اور اپنی نوکری کو داؤ پر لگا کر اس پلیٹ کو کھول کر دیکھا تو اس میں کووڈ- 19 کی چِپ نظر آئی۔۔۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انسانیت کے خلاف کچھ نہ کچھ سازش ضرور کی جارہی ہے“۔۔۔ اس ویڈیو کو ٹویٹر پر بھی کئی یوزرس نے شیئر کی ہے۔

Fact Check / Verification

وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے سے پہلے ہم نے فیس بک ایڈوانس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 20 مئی 2020 کی ایک پوسٹ ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو کو مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ اس ویڈیو کو پہلے بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔

پھر ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر وائرل ویڈیو سے متعلق کئی لنک فراہم ہوئے جو ایک سال پرانے تھے۔

اس سلسلے میں ہمیں دی بی ایل ٹی وی نامی ویب سائٹ پر انگریزی زبان میں 5 فروری 2021 کی ایک خبر ملی۔ اس رپورٹ میں وائرل ویڈیو سے متعلق بتایا گیا ہے کہ چین کے 5 جی ٹاور کی ہارڈ ڈرائیو پر کووڈ-19 کا لیبل لگا ہے۔ اس ویڈیو کو اس کانسپیریسی تھیوری سے جوڑا جا رہا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 5 جی انٹینا کے ارد گرد رہنے والے لوگوں پر کووڈ-19 انفیکشن کا زیادہ خطرہ دیکھنے کو ملا ہے۔

سرکٹ بورڈ سے متعلق خبر کا اسکرین شارٹ
سرکٹ بورڈ سے متعلق خبر کا اسکرین شارٹ

پھر ہم نے ایک فریم کو ین ڈیکس پر بھی سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 2 نومبر 2020 کو شائع شدہ روسی زبان میں نیوز ٹائمس نامی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔ جس کا گوگل ٹرانسلیٹ کر نے پر پتا چلا کہ “یہ ایک پرانے سیٹ ٹاپ باکس کا حصہ ہے۔ اس میں کووڈ-19 سے متعلق کوئی بھی اجزاء شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس سیٹ ٹاپ باکس کا فائیو جی نیٹورک سے کوئی لینا دینا نہیں ہے”۔

مزید کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں اے ایف پی، ریوٹر اور اے پی نامی ویب سائٹ پر 5 جی سرکٹ بورڈ کے حوالے سے فیکٹ چیک ملا۔ اے ایف پی کے مطابق ورجن میڈیا نے سرکٹ بورڈ سسکو 4585 ایچ ڈی باکس کی اصل تصاویر اے ایف پی کو ای میل کے ذریعے بھیجی تھیں اور ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا تھا کہ اس چِپ کا فائیو جی نیٹورک یا کووڈ 19 سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ورجن میڈیا نے اے ایف پی کو اس سلسلے میں سسکو کا لنک بھی شیئر کیا تھا، جسے آپ یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔۔

اے ایف پی کو ورجن میڈیا کی جانب سے شیئر کی گئی اصلی سرکٹ بورڈ کی تصویر
اے ایف پی کو ورجن میڈیا کی جانب سے شیئر کی گئی اصلی سرکٹ بورڈ کی تصویر

یہ بھی پڑھیں:کیا 5 جی نیٹورک ٹیسٹنگ کی وجہ سے آئی کووڈ-19 کی دوسری لہر؟ وائرل دعوے کا پڑھئے سچ

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آرہے سرکٹ بورڈ پر لگی چِپ 5 جی ٹاور کی نہیں ہے اور نا ہی اس چپ کا کووڈ-19 سے کوئی لینا دینا ہے۔ بتادوں کہ یہ سرکٹ بورڈ پرانے سیٹ ٹاپ باکس کا ہے اور اس کی اصل تصاویر میں کووڈ 19 کا لیبل بھی موجود نہیں تھا۔

Result- False

Our Sources

Our Sources

Google reverse image search

Yandex

Thebl.tv

Newstimes

AFP

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular