اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: کیا دہلی میں آئے حالیہ سیلاب کی ہے یہ وائرل...

Fact Check: کیا دہلی میں آئے حالیہ سیلاب کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟ پورا سچ یہاں جانیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

دہلی کی جمنا ندی میں آبی سطح بڑھنے کے بعد لال قلعہ، سپریم کورٹ سمیت نشیبی علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اب اسی واقعے سے منسوب کرکے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک لڑکی پانی سے بھری سڑک کو پار کر رہی ہے اور کچھ لوگ گاڑی کو دھکا دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو دہلی میں آئے حالیہ سیلاب کی ہے۔ جہاں سیلاب کا پانی کمر تک پہنچ گیا ہے۔

یہ ویڈیو دہلی میں آئے حالیہ سیلاب کی نہیں ہے۔
Courtesy: twitter @White_bearded

Fact

دہلی میں آئے حالیہ سیلاب کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں 20 جون 2022 کو اپلوڈ شدہ ہریانہ نیوز ایکسرپریس پر ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو والا کلپ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ہریانہ نیوز ایکپریس کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو ہریانہ کے روہتک کی ہے۔

بشکریہ: ہریانہ نیوز ایکسپریس

ہریانہ نیوز کی ویڈیو کو غور سے دیکھا اور جیو لوکیشن کی مدد سے وائرل ویڈیو میں نظر آرہے مقام تک پہنچنے کی کوشش کی۔ جس کا موازنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وائرل ویڈیو روہتک کے پالیکا بازار کے اردگرد کی ہے۔

گوگل ارتھ کا اسکرین شارٹ

بتادوں کہ اس ویڈیو کو گزشتہ سال بھی دہلی کا بتاکر شیئر کیا گیا تھا۔ جس کا اردو فیکٹ چیک یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

لہٰذا ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو دہلی میں آئے حالیہ سیلاب کی نہیں ہے، بلکہ پرانی اور ہریانہ کے روہتک کی ہے۔

Result: False

Sources
YouTube video published by Haryana News Express on 20 Jun 2022
Google Earth search


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular