Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
شُو کے دوران ڈولفن نے اپنی ٹرینر کو مار ڈالا۔
نہیں، یہ ویڈیو اے آئی کی مدد سے بنائی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ڈولفن اور خاتون کی ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک پالتو ڈولفن شو کے دوران خاتون کو نگل جاتا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ شو کے دوران ڈولفن نے اپنی ٹرینر جیسکا کو موت کے گھات اتار دیا۔

آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
ہم نے سب سے پہلے گوگل پر انگلش میں “ڈولفن کلڈ ٹرینر جیسیکا” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران وائرل ویڈیو سے متعلق 11 اگست 2025 کو شائع ہونے والی نیو یارک پوسٹ کی ایک ویڈیو رپورٹ موصول ہوئی۔ جس میں ویڈیو کے ساتھ کئے دعوے کو فرضی اور ویڈیو کو اے آئی سے تیار کردہ بتایا گیا ہے۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں ایسی ہی ویڈیو کا ٹک ٹاک لنک فراہم ہوا۔ پھر ہم نے وی پی این کی مدد اس ہینڈل تک رسائی کی۔ جہاں اس ہینڈل سے شیئر کی گئی مذکورہ وائرل ویڈیو ملی، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ ویڈیو اے آئی کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایسی ہی کئی ویڈیوز اس ہینڈل سے شیئر کی گئی ہیں۔


مزید تصدیق کے لئے ہم نے اے آئی کا پتا لگانے والے ٹولس واز اٹ اے آئی کی مدد لی۔ ہم نے وائرل ویڈیو کے چند فریموں کو اس ویب سائٹ پر سرچ کیا تو واز اٹ اے آئی نے اپنے تجزیے میں واضح کیا ہے کہ تصویر یا اس کے اہم حصے کو اے آئی کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔


تحقیق کو مزید پختہ کرنے کے لئے ہماری ٹیم نے ڈیپ فیک اینالیسس یونٹ سے رابطہ کیا، جنہوں نے مختلف ٹولز کی مدد سے ویڈیو کی جانچ کی اور اس میں نظر آنے والی کچھ بےضابطگیوں کو نمایاں کیا۔ جیسے کہ ناظرین کے چہرے و ہاتھ پاؤں کی شکل بدلتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ساتھ ہی غوطہ لگانے والی خاتون کا جسم جتنی مرتبہ نظر آتا ہے، اس کے کپڑوں کا رنگ مختلف ہو جاتا ہے۔ لہذا ڈیپ فیک اینالیسس یونٹ نے اس ویڈیو کو اپنے تجزیے کی بنیاد پر اے آئی سے تیار کردہ بتایا ہے
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ شُو کے دوران ڈولفن کے اپنی ٹرینر کو مار ڈالنے کا بتاکر شیئر کی جا رہی ویڈیو دراصل مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ہے۔
Sources
Video report published by New York Post on 11 Aug 2025
TikTok post by @mmmdl04 on 11 Aug 2025
Was it AI tool
Analysis by DAU team