Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
Claim
فیس بک پر ایک ویڈیو شیئر کر کے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ہندوستان کی ہیما داس نے کامن ویلتھ کھیل میں 400 میٹر دوڑ میں گولڈ میڈل جیت لیا ہے۔
Fact
اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے “ہیما داس کامن ویلتھ گیمس 2022 گولڈ” کیورڈ سرچ کیا۔ لیکن اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔
پھر ہم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا تو کمنٹیٹر ویڈیوکی شروعات میں “ویمن 400 میٹر فائنل اور تقریبا 1:30 منٹ پر ہسٹری میڈ ایٹ ٹیمپیر” کہتے ہوئے سنائی پڑ رہے ہیں۔ یہاں سے ہمیں ایک سراغ ملا اور ہم نے یوٹیوب پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ورلڈ اتھلیٹکس کے ویریفائڈ یوٹیوب چینل پر 12 اگست 2021 کو اپلوڈ شدہ ایک ویڈیو ملی۔ جس کا عنوان “خواتین کا 400 میٹر فائنل-ورلڈ ایتھلیٹکس انڈر 20 چیمپئن شپ ٹیمپیر 2018″تھا۔
چار منٹ 22 سیکینڈ پر ہمیں وہی ویڈیو ملی، جس کے ساتھ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہیما داس نے کامن ویلتھ میں گولڈ جیتا ہے۔ گوگل پر مزید کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں اس حوالے سے کافی میڈیا رپورٹس بھی ملیں۔ جنہیں آپ یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔
ورلڈ اتھلیٹکس نے بھی 12 جولائی 2018 کو ہیما داس کی جیت سے متعلق ایک ٹویٹ کیا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ 12 جولائی 2022 کو ہیما داس نے خود بھی ایک ویڈیو شیئر کر اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا تھا۔ جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ یہ ایک کورے کاغذ پر کبھی نہ ختم ہونے والی کہانی کی شروعات تھی۔ سالگرہ مبارک۔ اس ویڈیو کے کئی کیفریم وائرل ویڈیو میں موجود ہیں۔
مزید ہمیں پی آئِی بی وائی اے ایس کے آفیشل ٹویٹر آکاؤنٹ پر شیئر شدہ 30 جولائی 2022 کا ایک پوسٹ بھی ملا۔ اس پوسٹ میں بھی ہیما داس کے کامن ویلتھ کھیل 2022 میں چیت کی خبر کو فرضی بتایا گیا ہے۔ ٹویٹ کا آرکائیو لنک آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
اس طرح ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا کہ جس ویڈیو کو کامن ویلتھ گیمز میں ہیما داس کے گولڈ جیتنے کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے، دراصل وہ ورلڈ جونئر اتھلیتکس چیمپئن شپ 2018 میں ہیما داس کی تاریخی جیت کی ہے۔
Result: False
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.