Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کے قبضے کے بعد اسے خالی کروا لیا گیا ہے اور مسلمانوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ویڈیو میں مسجد اقصیٰ نہیں بلکہ یروشلم کے پرانے شہر میں واقع چرچ آف ہولی سیپلچر ہے۔
سوشل میڈیا پر مسجد اقصیٰ کو خالی کرائے جانے و اس پر اسرائیل کی جانب سے قبضہ کئے جانے کا بتاکر 24 سیکنڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں کافی تعداد میں لوگ ایک بڑی سی عمارت کے اندر موجود ہیں اور کچھ مذہبی رسومات ادا کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو میں کچھ آوازیں بھی ہیں، حالانکہ انہیں واضح طور پر سنا نہیں جا سکتا ہے۔ مزید کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں مختلف پرچم بھی نظر آ رہے ہیں۔
ویڈیو کے ساتھ ایک فیس بک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “مسجد اقصیٰ کو خالی کرا لیا گیا۔ وہی ہو گیا جس کا ڈر تھا 57 اسلامی ممالک کے باجود مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گیا۔ اسرائیل نے مسجد اقصی پر قبضہ کرلیا ہے۔ مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئ”۔


وائرل ہوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
مسجد اقصیٰ پر قبضہ کئے جانے کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کی تحقیقات کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو گوگل لینس پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے مماثتل رکھنے والی دیگر ویڈیوز موصول ہوئیں۔ ڈیوڈ زیکک نامی یوٹیوب چینل پر 29 جون 2023 کو اپلوڈ شدہ ایک شارٹس ویڈیو میں ہمیں وائرل ویڈیو جسسے ہی مناظر دیکھنے کو ملے۔ ویڈیو کے ساتھ فراہم کردہ کیپشن میں اس مقام کو چرچ آف ہولی سیپلچر کے اندر عیسیٰ مسیح کے مقبرے کا بتایا گیا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں نیشنل جیوگرافک کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 26 نومبر 2017 کو اپلوڈ کی گئی ایک ویڈیو ملی۔ اس ویڈیو میں مسیح کے مقبرے کی تاریخی بحالی کو دکھایا گیا ہے اور 2:03 کے بعد ویڈیو میں دکھائی گئی عمارت کا اندرونی حصہ ہوبہو وائرل ویڈیو میں نظر آ رہی عمارت جیسا ہی ہے۔ یہاں سے یہ تو واضح ہو گیا کہ یہ ویڈیو مسجد اقصیٰ کی نہیں بلکہ چرچ آف ہولی سیپلچر کی ہی ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ کس دن یا کس موقع کی ہے۔

اس کا پتا لگانے کے لئے ہم نے گوگل پر کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اے پی نیوز کی ویب سائٹ پر 19 اپریل 2025 کو شائع کی گئی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کی ایسٹر کے پہلے ہفتے کے روز ہزاروں عیسائی چرچ آف ہولی سیپلچر میںٓ ایک صدیوں پرانی تقریب ہولی فائر کے لئے جمع ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ ہسٹری ہٹ و ایوری تھنگ یروشلم نامی ویب سائٹس پر چرچ سے متعلق مزید معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ ان رپورٹ کے مطابق یہ چرچ یروشلم کے پرانے شہر کے قلب میں واقع ہے۔ یہ عیسائیوں کے لئے سب سے مقدس مقام ہے کیونکہ ایسا مانا جاتا ہے کہ یہیں عیسیٰ مسیح کو مصلوب کیا گیا تھا، دفن کیا گیا تھا اور دوبارہ زندہ کیا گیا تھا۔ اس کی تعمیر رومی شہنشاہ کانٹسٹائن اول نے کروائی تھی۔
پھر ہم نے آیا مسجد اقصیٰ پر واقعی اسرائیل کی جانب سے مکمل قبضہ کیا گیا ہے یا نہیں؟ یہ جاننے کے لئے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 16 اپریل 2025 کو فرسٹپوسٹ و 17 اپریل کو ٹی آر ٹی ورلڈ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کی گئی ویڈیو رپورٹ ملیں۔ ان رپورٹس کے مطابق سینکڑوں قدامت پسند یہودیوں نے مسجد اقصیٰ میں گھس کر یہودی رسومات ادا کی تھیں۔ تاہم ان رپورٹس میں مسجد پر مکمل طور پر قبضے کی بات نہیں کہی گئی ہے۔
اس کے علاوہ الجزیرہ کی 19 اپریل 2025 کو شائع شدہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ “فلسطینی حکومت نے اسرائیلی آبادکار تنظیموں کے درمیان مسجد اقصیٰ کو تباہ کرنے کی دھمکیوں پر “انتہائی تشویش” کا اظہار کیا ہے”۔
رپورٹ میں وزارت خارجہ اور تارکین وطن کے ایک ایکس پوسٹ کے حوالے سے لکھا ہے کہ “مقبوضہ بیت المقدس میں عیسائی اور اسلامی مقدس مقامات کو نشانہ بنانے کے لئے منظم طور پر لوگوں کو اکسایا جا رہا ہے”۔ ساتھ ہی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے اس سے سختی سے نپٹنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس طرح نیوزچیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیل کی جانب سے کئے گئے قبضے کا دعویٰ بےبنیاد ہے اور اس کے ساتھ شیئر کی گئی ویڈیو چرچ آف ہولی سیپلچر کی ہے۔
Sources
Video published by YouTube Channels David Zacik – MyTravelation and National Geographic on 19 Jun 2023/ 26 Nov 2017
Report published by AP on 19 April 2025
Report published by TRT World and Al Jazeera on 17/19 April 2025