اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkجےپور میں ٹڈیوں کے حملے کے ویڈیو کو پنجاب کا بتا کر...

جےپور میں ٹڈیوں کے حملے کے ویڈیو کو پنجاب کا بتا کر کیا جارہا ہے شیئر؟وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

پنجاب میں ٹڈیوں نے گھروں پر حملہ بول دیا ہے۔

تصدیق

ملک بھر میں کورونا کی وباء اور مغربی بنگال کے ساتھ اڈیشہ اور تلنگانہ میں ’امفان‘ کی تباہی کے بعد ٹڈی حملے کی صورت میں کئی ریاستوں میں ایک نئی آفت دستک دے دی ہے۔جس کی وجہ سے راجستھان، ہریانہ، گجرات، پنجاب، مہاراشٹر، دہلی، اترپردیش، بہار، اورتلنگانہ کے علاوہ کئی ریاستو ں میں ہاہاکار مچا ہوا ہے۔وہیں دوسری طرف اس حوالے سے ٹک ٹاک اور واہٹس ایپ پر گیارہ سیکینڈ کا ایک ویڈیو خوب وائرل ہورہا ہے۔ویڈیو کے اوپر پنجاب لکھا ہے۔جس  سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ویڈیو شیئر کرنے والا اس ویڈیو کو پنجاب کا بتا رہا ہے۔بتادوں کہ اس ویڈیو کو ٹک ٹاک پر نِگر041 نامی یوزر نے پنجاب لکھ کر شیئر کیا ہے۔ویڈیو کو 98ہزار لوگوں نے شیئر کیا ہے۔جبکہ 411.2 لائک کیاگیا ہے اور نوسوپینتیس کمنٹس کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر لوگوں نے بھی اس ویڈیو کو مختلف شہروں کا بتا کر ٹک ٹاک اور فیس بک پر شیئر کیا ہے۔ہم نے احتیاطاً سبھی پوسٹ کو آرکائیو کرلیا ہے۔جسے آپ یک بعد دیگرے درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

نِگر041 نے جس ویڈیو کو پنجاب کا بتا کر شیئر کیا ہے اس کا آرکائیوں یہاں دیکھیں۔

ٹک ٹاک پر کشش نے ہیش ٹیگ دہلی لکھ کر شیئر کیا ہے۔یہاں دیکھیں آرکائیو۔

ٹک ٹاک پر آرمی بوائے یو ڈاٹ ایس یو نے بھی اس ویڈیو کو پنجاب کا بتاکر شیئر کیا ہے۔جس کا آرکائیو یہاں دیکھیں۔

بیبو5245 نامی ٹک ٹاک یوزر نے آٹھ ونڈو والا ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔جس میں دو ایسے ویڈیو ہیں جس میں ساؤدھان مہاراشٹر لکھا ہے اور وہ ویڈیو مذکورہ وائرل ویڈیو ہی ہے۔ہم نے اس پوسٹ کو بھی آرکائیو کرلیا ہے۔کیونکہ اس ویڈیو کو دوہزارچھ سو ترسٹھ افراد نے شیئر کیا ہے اور ۳۳ہزار لوگوں نے لائک کیا ہے۔

کیرتھاناجروپولا نامی فیس بک یوزر نے بھی مذکور ویڈیو کے ساتھ  دیگر تین اورویڈیو شیئر کیا ہے۔ہم نے احتیاطاً اسے بھی آرکائیو کرلیا ہے۔یہاں بتادوں کہ اس ویڈیو میں مذکورہ دعوے میں سے کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا ہے۔

ہماری پڑتال

وائرل ویڈیو کے ساتھ کئےگئے دعوے کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحۡقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کو انوڈ سرچ کر کے کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اسکرین پر وائرل ویڈیو کی تصویر اور ٹڈیوں کے حوالے سے کچھ خبریں نظر آئی۔جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

مذکورہ بالا لنک پر جب ہم نے کلک کیا توپتا چلا کہ پنجاب راجستھان سمیت دیگر ریاستوں میں ٹڈیوں نے قہر برپا کئے ہوا ہے۔

اوپر ملی جانکاری سے واضح ہوچکا کہ پنجاب اور راجستھان میں ٹڈیوں نے فصل کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا وائرل ویڈیو پنجاب کی ہے یا کسی اور شہر کی؟تب ہم نے یوٹیوب پر وائرل ویڈیو کے حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں یوٹیوب پر وائرل ویڈیو ملا۔جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “جے پور میں ٹڈیوں کا حملہ” اس ویڈیو پر بتائی گئی جانکاری پر بھروسا نہیں ہوا توا ہم نے انگلش میں لوکسٹ اٹیک ان جےپور لکھ کر کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں ٹائمس آف انڈیا کے آفیشل یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔جس کے کیپشن میں صاف طور پر لکھا ہے کہ زیادتر ٹڈیوں کے جھنڈ نے جے پور کی رہائشی علاقوں پر حملہ بول دیا ہے۔اب ہماری پڑتال میں یہ واضح ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو راجستھان کے جے پور کا ہے۔

اس سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے جب ہندی کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں دینک بھاسکر پر وائرل ویڈیو والی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق جے پورشہر پر دس کروڑ ٹڈیوں نے پچیس مئی کی صبح حملہ بول دیا تھا۔

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پنجاب کا نہیں ہے۔بلکہ راجستھان کے جے پورشہر کا ہے۔جہاں پچیس مئی کو ٹڈیوں نے حملہ بول دیا تھا۔

ٹولس کا استعمال

انوڈ سرچ

ریورس امیج سرچ

کیورڈ سرچ

یوٹیوب سرچ

ٹک ٹاک سرچ

فیس بک ایڈوانس سرچ

نتائج:گمراہ کن

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular