Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
جنگل میں ریل بنانے والے نوجوان پر شیر کے حملہ کی ویڈیو۔
ویڈیو اے آئی سے تیار کردہ ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک نوجوان جنگل میں اپنی گاڑی سے اتر کر ”ریل” بنا رہا تھا، اور اسی دوران ایک شیر نے اُس پر حملہ کیا۔ پوسٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ واقعہ اس آدمی کی لالچ اور شہرت کی دوڑ کی وجہ سے ہوا ہے۔

نیوزچیکر نے اس دعوے کی پڑتال کے لئے ”جنگل میں ریل بنا رہے ایک شخص پر شیر کا حملہ” کے الفاظ سے انٹرنیٹ پر سرچ کیا۔ اس دوران انہیں کوئی قابلِ اعتماد خبر یا رپورٹ نہیں موصول نہیں ہوئی جو بتائے کہ ایسا کوئی واقعہ حقیقت میں پیش آیا ہے یا نہیں۔
وائرل ویڈیو کو غور سے دیکھنے پر ہمیں اس میں کچھ تضاد نظر آئے۔ مثال کے طور پر، ویڈیو میں دکھائی دے رہی خاتون نے گاڑی کی مخالف سمت بیٹھ کر سیٹ بیلٹ لگا رکھا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑی کا اسٹیئرنگ بائیں جانب دکھ رہا ہے، جو بھارت میں ممکن نہیں۔
اس سے ہمیں شبہ ہوا کہ یہ ویڈیو ایڈیٹڈ یا پھر اے آئی سے تیار کردہ ہو سکتی ہے۔ اسی بنا پر ہم نے مس انفارمیشن کومبیٹ الائنس (ایم سی اے)، جو اب ٹرسٹڈ انفارمیشن الائنس کہلاتا ہے، کی ڈیپ فیک اینالیسس یونٹ (ڈی اے یو) کی مدد لی، جس کا نیوزچیکر بھی حصہ ہے۔ ڈی اے یو نے وائرل ویڈیو اور اس کے کیفریمز کو کئی اے آئی ٹولز کے ذریعے تصدیق کی۔
واز اٹ اے نے اس ویڈیو میں موجود مناظر کے اے آئی سے تیار کردہ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

اسی طرح از اٹ اے آئی ٹول نے بھی وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو 99 فیصد تک اے آئی جنریٹڈ قرار دیا۔

اے آئی اور ناٹ ٹول نے بھی وائرل ویڈیو کے دو کیفریمز کو بالترتیب 65 اور67 فیصد تک اے آئی جنریٹڈ بتایا۔


ان تینوں ٹولز کے علاوہ، ہائیو ماڈریشن نے بھی ویڈیو کے ایک حصے کو اے آئی سے تیار کردہ قرار دیا۔

ہماری تحقیقات میں حاصل شواہد سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جنگل میں ریل بنانے کے دوران شیر کے حملے کی یہ ویڈیو اے آئی سے تیار کردہ ہے۔
Source
Analysis by Deepfake Analysis Unit (DAU)
نوٹ اس آرٹیکل کو ہندی سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے، جسے روشن ٹھاکر نے لکھا ہے۔