Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
ٹویٹر پر انگریزی کیپشن کے ساتھ رائی زادہ نامی یوزر نے یوپی کانگریس اقلیتی سیل کا ایک لسٹ شیئر کیا ہے۔جس میں دعوی کیاجارہاہے کہ”کانگریس کانام اب انڈین مسلم لیگ کردیاجانا چاہیئے۔۔۔کیوںکہ ملک کو پھرسے تقسیم کرنے کی سازش رچی جارہی ہے“بتادوں کہ لسٹ پر یہ بھی لکھا ہے کہ اس میں ایک بھی ہندو کا نام نہیں سوائے مسلم فرد کے۔
رائی زادہ کے پوسٹ کاآرکائیو لنک۔
وائرل پوسٹ کی سچائی جاننے کےلیے ہم نے سب سے پہلے کانگریس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کو کھنگالا۔جہاں ہمیں انڈین نیشنل کانگریس سندیش(INC_Sandesh) کے آفیشل ہینڈل پر 9دسمبر2020کا ا ایک ٹویٹ ملا۔جس کے مطابق۔اترپردیش کے کانگریس کمیٹی کے اقلیتی ڈیپارٹمنٹ کےلیے انتخاب کئے گئےلوگوں کے نام ہیں۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں نیوزایجنسی اے این آئی کا ایک ٹویٹ ملا۔جس میں بھی مذکورہ لسٹ کو شیئر کیاگیا ہے۔اےاین آئی کے مطابق یوپی کانگریس کے اقلیتی ڈیپارٹمنٹ کےلیے منتخب ضلع صدر کے بارے میں معلومات دی گئی ہے۔
سرچ کےد وران ہمیں بی جے پی گوا کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر بی جے پی اقلیتی مورچہ کی ریاستی ایگزکیوٹیو کمیٹی کی فہرست ملی۔اس فہرست میں بھی سبھی ممبران مسلمان ہی ہیں۔
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے وائرل پوسٹ گمراہ کن ہے۔وائرل ہورہی فہرست دسمبر 2020 میں منتخب کیےگیے اترپردیش کانگریس کے اقلیتی ڈیپارٹمنٹ کےضلع صدر کی ہے۔اس لیے اس فہرست میں محض اقلیتی طبقہ کےلوگوں کا انتخاب کیاگیاہے۔
Cong:https://twitter.com/INCSandesh/status/1336688685627002882
ANI:https://twitter.com/ANINewsUP/status/1336690427601162242
BJPGOA:https://twitter.com/BJP4Goa/status/1357301193848934402
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044