Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
پولس نے ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو پرتشدد انداز میں گرفتار کیا۔
یہ ویڈیو دہلی میں آوارہ کتوں کے حق میں احتجاج کرنے والوں کو حراست میں کئے جانے کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ایم ایل اے معراج ملک کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کو پولس اہلکار گھسیٹ کر لے جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ صارفین اس کلپ کو شیئر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پولس نے عوامی نمائندے معراج ملک کو گرفتار کیا اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئی۔

ہم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کے چند فریموں کو گوگل لینس کی مدد سے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں یہی ویڈیو مختلف انسٹاگرام ہینڈلز پر موصول ہوئی، ان ویڈیوز میں یہ منظر واضح ہے۔ ان پوسٹس کے مطابق بھارت کی سپریم کورٹ کی جانب سے سڑکوں سے آوارہ کتوں کو ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا، جس کے بعد اس فیصلے پر عوام اور جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے دہلی میں مظاہرہ کیا تھا۔ اسی سلسلے میں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا۔

پھر ہم نے وائرل کلپ کا بغور تجزیہ کیا تو ہمیں کئی ایسے سراغ ملے، جن سے واضح ہوا کہ وائرل کلپ کا تعلق جموں کشمیر سے نہیں بلکہ گزشتہ ماہ دہلی میں سڑکوں سے آوارہ کتوں کو نہ ہٹانے کو لےکر کئے گئے مظاہرے سے ہے۔ وائرل ویڈیو میں ہمیں خاتون پولس اہلکاروں کے بازو و سر پر پہنی ٹوپی پر لگے بیج نظر آئے، جس پر ‘ڈی پی’ لکھا ہوا تھا۔ انسٹاگرام پوسٹ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
ہم نے تصدیق کے لئے ویڈیو کے ان حصوں کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور گوگل لینس کی مدد سے اس فریم کو تلاش کیا تو معلوم ہوا اس طرح کا پیچ اور ٹوپی دہلی پولس کے یونیفارم کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ ہرے رنگ کے بس کی تصویر کو ہم نے ریورس امیج سرچ کیا تو معلوم ہوا ہرے رنگ کی بس بھی دہلی میں چلتی ہے۔


مزید تحقیقات کے دوران ہمیں دہلی میں سڑکوں سے آوارہ کتوں کو نہ ہٹانے کولےکر کئے گئے مظاہرے سے متعلق کئی میڈیا رپورٹس بھی موصول ہوئیں۔ جس میں دہلی میں کئے گئے مظاہرے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
مزید تصدیق کےلئے ہم نے گوگل پر معراج ملک کی گرفتاری سے متعلق کیورڈ تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں معراج ملک کے آفیشل فیس بک پیج پر 8 ستمبر کو شیئر شدہ ایک پوسٹ ملی۔ جس میں ان کی گرفتاری کی اطلاع دی گئی ہے۔ معراج ملک جمں کشمیر کے ڈوڈہ سے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے ہیں، جنہیں پی ایس اے کے تحت رواں ماہ کی 8 تاریخ کو جموں کشمیر پولس نے گرفتار کیا تھا۔
کشمیر عظمیٰ کے مطابق انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لئے دفعہ 163 نافذ کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں لوگوں کی نقل و حرکت محدود ہے، دفاتر کے باہر خاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور جگہ جگہ فورسز تعینات ہیں۔ دوسری طرف، انٹرنیٹ سروس بھی مسلسل بند ہے تاکہ احتجاج اور افواہوں کو روکا جا سکے۔
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو کا تعلق جموں و کشمیر کے ایم ایل اے معراج ملک کی گرفتاری سے نہیں، بلکہ دہلی میں آوارہ کتوں کو ہٹانے کے عدالتی حکم کے خلاف ہونے والے احتجاج سے ہے۔ البتہ ہم آزادانہ طور پر ویڈیو میں پولس کی گرفت میں نظر آرہے شخص کی پہچان واضح نہیں کر سکے۔
سوال 1: کیا وائرل ویڈیو میں دکھائی گئی گرفتاری جموں و کشمیر کے ایم ایل اے معراج ملک کی ہے؟
جواب: نہیں، یہ دعویٰ غلط ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا واقعہ دہلی کا ہے جہاں آوارہ کتوں کو ہٹانے کے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف احتجاج کیا گیا تھا۔
سوال 2: ویڈیو میں پولس اہلکار کہاں کے ہیں؟
جواب: ویڈیو میں دکھائی دینے والے پولس اہلکار دہلی پولس کے ہیں، جن کی وردی اور ٹوپی پر موجود بیج سے اس بات کی تصدیق ہوئی۔
سوال 3: ویڈیو کب کی ہے؟
جواب: یہ ویڈیو اگست 2025 میں دہلی میں منعقد ہونے والے احتجاج کے دوران فلمائی گئی تھی اور ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو 8 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سوال 4: احتجاج کس موضوع پر ہوا تھا؟
جواب: یہ احتجاج سپریم کورٹ کے اُس فیصلے کے خلاف تھا جس میں سڑکوں سے آوارہ کتوں کو ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیموں اور عام شہریوں نے اس فیصلے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
سوال 5: کیا معراج ملک کو واقعی گرفتار کیا گیا ہے؟
جواب: ہاں، معراج ملک کو پی ایس اے کے تحت 8 ستمبر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Sources
Instagram posts by @telefauna, @pawsome_paradise, @petadoptionbangalore and @kartavyasociety on 16 Aug 2025
Facebook post by Adv Pawsivity N Pawsivity on 16 Aug 2025
Self Analysis