جمعہ, دسمبر 27, 2024
جمعہ, دسمبر 27, 2024

HomeFact Checkکیا یہ تصویر پوکھرا طیارہ حادثے کی ہے؟ جانیں پورا سچ

کیا یہ تصویر پوکھرا طیارہ حادثے کی ہے؟ جانیں پورا سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

بروز اتوار 15 جنوری 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق نیپال کے پوکھرا طیارہ حادثے میں 68 مسافروں کی اموات ہونے کی اطلاع دی گئی، مرنے والوں میں پانچ افراد اترپردیش کے اور ایک بہار کے شامل تھے۔ اسی کے پیش نظر سوشل میڈیا پر دو تصویروں کو پوکھرا طیارہ حادثے سے جوڑکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ایک فیس بک صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “پوکھرا نیپال میں دردناک حادثہ، ایک بار پھر ہوائی جہاز کریش کر گیا، تصویرں دل دہلا رہی ہیں”۔

یہ تصویر پوکھرا طیارہ حادثےکی نہیں ہے۔

ٹویٹر پر بھی اس تصویر کو شیئر کر ایک صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “نیپال میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، طیارہ گرنے کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز وائرل”۔

Fact check / Verification

پوکھرا طیارہ حادثے کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 12 مارچ 2018 کو وائرل تصویر کے ساتھ شائع انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں اس تصویر کو بنگلہ دیش سے مسافروں کو نیپال لے جا رہے طیارہ کے کٹھمانڈو ایئرپورٹ پر ہوئے حادثے کا بتایا گیا ہے۔ بتادوں کہ اس تصویر کا کریڈٹ ایسوسی ایٹ پریس کو دیا گیا ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں ایسوسی ایٹ پریس پر بھی مذکورہ تصویر کے ساتھ شائع 2018 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق 71 افراد کو لے کر بنگلہ دیش سے کٹھمانڈو جا رہا طیارہ ‘ایس211’ حادثے کا شکار ہو گیا۔ جس میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یہاں یہ واضح ہو چکا کہ تصویر پرانی ہے، جسے حالیہ حادثے کا سمجھ کر صارفین شیئر کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر میڈیا تنظیموں نے بھی اس تصویر کو 2018 کی رپورٹ میں شائع کیا ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل تصویر پوکھرا طیارہ حادثے کی نہیں ہے، بلکہ 4 سال پرانی ہے اور بنگلہ دیش سے 71 مسافروں کو نیپال لے جا رہے طیارے کے کٹھمانڈو ایئرپورٹ پر ہوئے حادثے کی ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources

Report published by India Express on 15 March 2018
Reports published by APNews on 12 March 2018

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular