اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkحجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کی ہجومی تشدد کی نہیں ہے...

حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کی ہجومی تشدد کی نہیں ہے یہ ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں سوشل میڈیا پر عربی کیپشن کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو کے حوالے سے صارف کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کو ایک بھیڑ نے قتل کر دیا۔

حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کی ہجومی تشدد کی نہیں ہے یہ ویڈیو
Courtesy:FB/hamouche.meziani

ان دنوں بھارت میں حجاب پہننے سے متعلق زبانی جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ کرناٹک سے شروع ہوا یہ معاملہ پوری دنیا کی نگاہوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ کئی ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسکول وغیرہ میں حجاب پر پابندی عائد کردی جائے۔

ٹویٹر ر پر بھی اس ویڈیو کو عربی کیپشن کے ساتھ ہیش ٹیگ #طردالسفيرالهندي کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، جس کا مطلب ہے انڈیا کے سفیر کو نکالو۔ اس ویڈیو کو آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔

ویڈیو کے کیپشن میں عربی زبان میں “#طرد_السفير_الهندي اصبح ضرورة واجبة ، بعد ضرب وقتل المسلمات بحجة رفضهن نزع الحجاب…هذا دليل على الحقد الدفين على الاسلام والمسلمين” لکھا ہے۔ “

اس ویڈیو کو فیس بک اور ٹویٹر پر بھی حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کو قتل کا بتا کر شیئر کیا گیا ہے۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

سال 2020 میں بھی اس ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا جا چکا ہے۔

Fact Check/Verification

حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کا قتل” اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کو سب سے پہلے کیفریم میں میں تقسیم کیا۔ پھر ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں یہی ویڈیو سٹی انڈیا نیوز نامی فیس ببک پیج پر 22مئی 2020 کو شیئر شدہ ملی۔ سٹی انڈیا نیوز نے اس ویڈیو کو اتر پردیش کے بلرام پور کا بتایا ہے۔

Courtesy:FB/City India News

اس کے بعد ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ جہاں ہمیں دینک بھاسکر کی دو سال پرانی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بھی وائرل ویڈیو کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے بلرام پور ضلع کے رہرا بازار تھانہ علاقے میں ایک خاتون کو اس کے شوہر اور گھر والوں نے بری طرح مارا پیٹا۔

Courtesy: Dainik bhaskar

مذکورہ رپورٹ میں خاتون کا نام سوشیلا و اس کے شوہر کا نام اشوک بتایا گیا ہے۔ ان دونوں میں مکان بیچنے کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا۔ اس پر خاتون نے یو پی 112 ہیلپ لائن پر کال کر مدد مانگی تھی۔ حالانکہ فون کرنے پر موقع واردات پر آئے پولس اہلکار بھی تماش بین بنے رہیں اور اسے پٹائی سے بچا نہ سکے۔ جس وجہ سے پولس اہلکار کو بعد میں معطل بھی کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ ہمیں للن ٹاپ اور امراجال پر شائع 22 اور 23 مئی 2020 کی رپورٹس ملی۔ جسے آپ یہاں اور یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

Courtesy:the lallantop news

مذکورہ رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کے قتل کا یہ معاملہ نہیں ہے۔ وہیں ہمیں سرچ کے دوران بلرام پور پولس کا ٹویٹر ہینڈل بھی ملا۔ جہاں پولس کا بیان اپلوڈ کیا گیا ہے اور ساتھ ہی جانکاری دی گئی ہے کہ اس معاملے میں چار ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں واضح ہوتا ہے کہ “حجاب نہ اتارنے پر مسلم خاتون کا قتل” اس دعوے کے ساتھ وائرل ہو رہی ویڈیو تقریبا 2 سال پرانی ہے اور ایک آپسی تنازعہ کی ہے۔ اس کا حجاب معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result – False Context / False

OurSources

Dainik Bhaskar

The LallanTop

AmarUjala


وٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular