Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
اسدالدین اویسی نے سڈنی میں ہونے والے حملے کے مبینہ حملہ آوروں کا تعلق اترپردیش سے بتایا ہے۔
ویڈیو ترمیم شدہ ہے، اویسی نے سڈنی میں حملہ کرنے والے افراد کا تعلق اترپردیش سے نہیں بتایا ہے۔
فرسٹ پوسٹ کی خاتون اینکر پالکی شرما کی ایک ویڈیو رپورٹ پاکستانی صارفین کی جانب سے شیئر کی جا رہی ہے، جس میں مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی ایک بائٹ بھی شامل ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسدالدین اویسی نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے مبینہ باپ بیٹے حملہ آوروں کا تعلق بھارت کی ریاست اترپردیش سے بتایا ہے۔
بی بی سی اردو کی 16 دسمبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے ساحل بونڈائی میں 14 دسمبر کو باپ بیٹا نے یہودی کمیونٹی کی تقریب کے دوران ’دہشت گردانہ‘ حملہ کیا، اس حملے میں اب تک ایک درجن سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، مقتولین میں ایک بچہ بھی شامل ہے، جبکہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسی تناظر میں فرسٹ پوسٹ کی ایک ویڈیو رپورٹ سڈنی حملے سے منسوب کرکے شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں اسدالدین اویسی حملہ آوروں کو بھارت کے اترپردیش کا بتا رہے ہیں۔
ویڈیو کے ساتھ ایکس صارف نے لکھا ہے “سڈنی دہشت گردی ۔ بھارت کے گھر سے گواہی آگئی ۔دہشت گرد باپ بیٹے کا تعلق یوپی بھارت سے ہے۔ اسد الدین اویسی کی گواہی”۔

ہم نے وائرل ویڈیو کو اویسی کے اسکرین شاٹس کی مدد سے کیفریمز میں تقسیم کیا۔ اس کے بعد سب سے پہلے خاتون اینکر اور اسدالدین اویسی پر مشتمل فریمز کو گوگل لینس اور ین ڈیکس ٹولز کے ذریعے تلاش کیا۔ اس دوران ہمیں فرسٹ پوسٹ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر 26 نومبر 2025 کو اپلوڈ کی گئی ایک ویڈیو رپورٹ ملی، جس میں خاتون اینکر پالکی شرما اپادھیا ہوبہو اسی لباس میں نظر آتی ہیں۔

مذکورہ ویڈیو کی مدت 1 گھنٹہ 6 منٹ اور 12 سیکنڈ ہے۔ تاہم اس ویڈیو میں خاتون اینکر کہیں بھی سڈنی یا اسدالدین اویسی سے متعلق کوئی گفتگو کرتی سنائی نہیں دیتیں۔ البتہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو پر رپورٹ کرتی نظر آتی ہیں۔
تحقیق کے دوران ہمیں 11 اکتوبر 2025 کو نیوز ایجنسی اے این آئی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی کا 32 منٹ اور 5 سیکنڈ طویل انٹرویو ملا۔ اس انٹرویو کو ہم نے بغور سنا، تاہم اس میں وہ کہیں بھی آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہونے والے حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سنائی نہیں دیے۔ البتہ اس دوران اسدالدین اویسی بی جے پی کی ’بی ٹیم‘، افغانستان سے تعلقات، بلڈوزر ایکشن، بریلی میں ’آئی لو محمد‘ تنازعہ اور ووٹ چوری جیسے موضوعات پر بات کرتے نظر آئے۔

اس کے علاوہ وائرل کلپ میں ایک اور بزرگ آفیسر کی ویڈیو موجود تھی جو آسٹریلیا کے سڈنی حملے سے متعلق میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں۔
وائرل اور اصل ویڈیو میں موجود مناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے جب ہم نے اس کا بغور تجزیہ کیا تو وائرل کلپ کی آواز میں غیر فطری یکسانیت اور روبوٹ نما لہجہ محسوس ہوا، جس سے اس کے مصنوعی طور پر تیار کئے جانے کا شبہ پیدا ہوتا ہے۔
پھر ہم نے اے آئی کا پتا لگانے والے ٹولز کی مدد لی۔ جن میں ہی یا ڈیپ فیک وائس ڈیٹیکٹر ٹول نے خاتون اینکر پالکی کی آواز کو ڈیپ فیک بتایا جبکہ ریزمبل اے آئی ٹولز نے بھی ویڈیو میں استعمال کی گئی آواز کو جعلی قرار دیا ہے۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے مس انفارمیشن کومبیٹ الائنس (ایم سی اے)، جو اب ٹرسٹڈ انفارمیشن الائنس کہلاتا ہے، کی ڈیپ فیک اینالیسس یونٹ (ڈی اے یو) کی مدد لی، جس کا نیوزچیکر بھی حصہ ہے۔ ڈی اے یو نے وائرل ویڈیو میں استعمال ہونے والی آواز کا کئی اے آئی ٹولز کے ذریعے تجزیہ کیا۔
اوریجین اے آئی، جو کہ ایک سوئس ڈیپ ٹیک کمپنی ہے جس میں ایک جدید آڈیو ڈیپ فیک کا پتہ لگانے والا انجن ہے، نے اپنے تجزئے میں آڈیو ٹریک کو 99 فیصد اے آئی سے تیار کردہ بتایا۔ ہی یا اے آئی آڈیو کلاسیفائر نے 20 سے 30 سیکنڈ کے بیچ موجود آڈیو کو اے آئی جنریٹیڈ بتایا جبکہ بقیہ کو اصل بتایا ہے۔


اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ پالکی شرما کا اسدالدین اویسی کے حوالے سے سڈنی حملہ آوروں کو بھارت کے اتر پردیش کا بتائے جانے کی ویڈیو اے آئی سے تیار کردہ ہے۔
سوال 1: کیا اسدالدین اویسی نے واقعی سڈنی حملہ آوروں کا تعلق اترپردیش سے بتایا؟
جواب: نہیں، ایسی کوئی مستند ویڈیو یا بیان نہیں ملا جس میں اسدالدین اویسی نے سڈنی حملہ آوروں کو اترپردیش سے جوڑا ہو۔
سوال 2: وائرل ویڈیو میں دکھائی دینے والی پالکی شرما کی رپورٹ کہاں سے لی گئی ہے؟
جواب: وائرل ویڈیو میں استعمال کی گئی پالکی شرما کی فوٹیج فرسٹ پوسٹ کے یوٹیوب چینل پر موجود ایک پرانی رپورٹ سے لی گئی ہے۔
سوال 3: کیا وائرل ویڈیو میں آواز اصل ہے؟
جواب: نہیں۔ متعدد اے آئی ڈیٹیکشن ٹولز نے استعمال کی گئی آواز کو مصنوعی بتایا ہے۔
Sources
YouTube video published by First Post on 26 Nov 2025
YouTube video published by ANI News on 11 Oct 2025
Self Analysis
Resemble AI tool
Hiya tool
Analysis by Deepfake Analysis Unit (DAU)