جمعہ, مارچ 29, 2024
جمعہ, مارچ 29, 2024

ہومFact Checkبچہ چوری کے الزام میں سادھوؤں کی پٹائی معاملے میں شیئر کی...

بچہ چوری کے الزام میں سادھوؤں کی پٹائی معاملے میں شیئر کی جارہی ویڈیو مہاراشٹر کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ٹویٹر پر ایک صارف نے سادھوؤں کی پٹائی کی ایک ویڈیو کو مہاراشٹر کے سانگلی کا بتاکر شیئر کیا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے علاقے سانگلی میں بچوں کے اغوا کا الزام میں مقامی افرا چار سادھووں پر ٹوٹ پڑے، تشدد کے بعد پولس کے حوالے کردیا، سادھووں کا تعلق یوپی کے علاقے متھورا سے ہے”۔

بچہ چوری کے الزام سادھوؤں کی پٹائی کی یہ ویڈیو مہاراشٹر کی نہیں ہے، بلکہ مدھیہ پردیش کی ہے
Courtesy:Twitter @RegnlTelegraph

ان دنوں بچہ چوری کے الزام میں عوامی ہجوم عام لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر کے سانگلی میں بچہ چوری کرنے کے الزام میں چار سادھوؤں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سادھوؤں کا تعلق اترپردیش سے بتایا گیا ہے۔ چاروں سادھو کرناٹک کے بیجاپور سے پنڈھرپور کی مندر کی جانب جارہے تھے، اس دوران راستہ میں ایک بچہ سے پتہ پوچھا، جس کے بعد مقامی لوگوں نے شک کی بناء پر ان کی مارپیٹ کی۔

اسی کے پیش نظر ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جارہی ہے۔ جس میں کچھ لوگ سادھوؤں کو ایک دوکان کے سامنے لاٹھیوں سے پٹائی کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا اور کچھ میڈیا رپورٹ میں ویڈیو سے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ ویڈیو مہاراشٹر کے سانگلی کی ہے۔ جہاں لوگ چار سادھوؤں کو بچہ چوری کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں۔ سادھوؤں کا تعلق اترپردیش کے متھرا سے بتایا جارہا ہے۔

Fact Check/Verification

ہم نے سب سے پہلے گوگل پر “سانگلی میں سادھوؤں کو بچہ چوری کے شک میں پیٹا گیا” ہندی میں کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں متعدد میڈیا رپورٹس ملیں۔ جہاں پتہ چلا کہ واقعی سانگلی میں سادھوؤں کو بچہ چوری کے الزام میں مارا پیٹا گیا ہے۔ ہماری ٹٰیم کے پرساد نے سانگلی کے سینئر صحافی شیوراج کاٹکر سے رابطہ کیا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ سانگلی میں 13 ستمبر 2022 کو بچہ چوری کے الزام میں چار سادھوؤں کو مارا پیٹا گیا تھا۔ انہوں ان سادھوں کی دو ویڈیو بھی بھیجی، جو وائرل ویڈیو سے مختلف ہے۔ جسے ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

یہاں واضح ہوا کہ سانگلی میں سادھوؤں پر تشدد کا معاملہ 13 ستمبر کو پیش آیا ہے۔ لیکن وائرل ویڈیو واقعی سانگلی کی ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے سادھوؤں کی پٹائی والی وائرل ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں دینیِک بھاسکر کی ویب سائٹ پر ایک ماہ پہلے شائع رپورٹ میں ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس میں سادھوؤں کی پٹائی کی ویڈیو کو رائیسن ضلع کے منڈی دیپ کا بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ سادھو گاؤں کی ایک خاتون کا زیورات چوری کرنے کے الزام میں مقامی لوگوں نے پہلے ان کی جم کر پٹائی کی بعد میں پولس کے حوالے کردیا۔

Courtesy:Dainik bhaskar

سرچ کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق 6 اگست 2022 کی شائع شدہ پنجاب کیسری کے یوٹیوب چینل پر ویڈیو رپورٹ ملی۔ جس میں اس ویڈیو کو مدھیہ پردیش کے رائیسن ضلع کے منڈی دیپ کا بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں نوبھارت ٹائمس، امر اجالا اور آئی بی سی 24 نامی ٹی وی چینل کے یوٹیوب چینل پر بھی وائرل ویڈیو سے متعلق رپورٹ ملی۔

Courtesy:YouTube/IBC24

ان تمام تحقیقات کے علاوہ ہم نے سانگلی کے ایس پی دکشت گیڈم اور مدھیہ پردیش کے ٹی آئی منڈی دیپ کے پولس افسر منوج سنگھ سے رابطہ کیا۔ لیکن ابھی تک ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔ جواب ملتے ہی آرٹیکل کو ہم اپڈیٹ کردیں گے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے واضح ہوا کہ مہاراشٹر کے سانگلی میں بچہ چوری کے الزام میں سادھوؤں کی پٹائی کی گئی ہے۔ یہ بات حقیقت پر مبنی ہے، لیکن جس ویڈیو کو سانگلی واقعہ کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے، وہ دراصل مدھیہ پردیش کے رائیسن ضلع کے منڈی دیپ کی ہے۔

Result: Partly False

Our Sources
Media report Published by News18 on 14 Sept 2022

Newschecker Talk with Senior Journalist Shivraj katkar
Media Report Published by Dainik bhaskar
Media Report Published by IBC24 on 8 Aug 2022

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular