اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا مصنوعی رحم کے ذریعے سائنس لیب میں سالانہ 30000 بچے پیدا...

کیا مصنوعی رحم کے ذریعے سائنس لیب میں سالانہ 30000 بچے پیدا ہوسکتے ہیں؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سائنس لیب میں بچوں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اب مصنوعی رحم کے ذریعے سائنس لیب میں سالانہ 30000 بچے پیدا ہوسکتے ہیں۔ ایکٹولائف کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “دنیا کی پہلی مصنوعی رحم کی سہولت، ایکٹولائف، ایک سال میں 30,000 بچوں کو جنم دے سکتی ہے۔ اب فارمی مرغیوں فارمی مچھلیوں کی طرح فارمی بچوں کی بھی پیدائش”۔

مصنوعی رحم کے ذریعے سائنس لیب میں انسانی بچے کی پیدائش والا دعویٰ فرضی ہے۔
Courtesy: FB/atifbilaldhubi

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک آپ یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check/Verification

مصنوعی رحم کے ذریعے سائنس لیب میں بچے پیدا ہونے والے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے سب سے پہلے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہاشم الغیلی کے یوٹیوب چینل پر 9 دسمبر 2022 کو اپلوڈ شدہ وائرل ویڈیو ملی۔ ویڈیو کے مکمل ہونے سے ٹھیک پہلے تقریباً 8:25 منٹ پر دیئے گئے کریڈٹ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ سہولت اور تکنیک فی الحال محض ایک خیالی ہے۔

Courtesy:YouTube/ Hashem Al-Ghaili

مزید سرچ کے دوران ہمیں ہاشم الغیلی کی ویب سائٹ بھی ملی، جس کے مطابق ہاشم الغیلی برلن، جرمنی میں مقیم ایک پروڈیوسر، فلم ساز اور سائنس کمنیوکیٹر ہیں۔

ساتھ ہی ہاشم الغیلی کے ویری فائڈ فیس بک پیج پر بھی 9 دسمبر 2022 کو اپلوڈ شدہ مذکورہ ویڈیو ملی۔ جس کے کمنٹ باکس میں “اور جانیں کمنٹ کے ساتھ 3 لنک” موجود تھے۔ پہلا لنک سائنس اینڈ اسٹف ڈاٹ کام پر شائع ایک آرٹیکل کا تھا۔ جس کا عنوان ہے”خصوصی: دنیا کی پہلی مصنوعی رحم سہولت کا خیال منظرِ عام پر”۔ یہ سائنس اینڈ اسٹف ہاشم الغیلی کی مشترکہ قائم کردہ ویب سائٹ ہے۔

دوسرے لنک میں ایک فائل شیئر کی گئی ہے جس میں ایکٹولائف کا لوگو، تصویر، ویڈیو و 3 پیج پر مشتمل ایک پریس کانفرینس موجود ہے۔ پریس کانفرینس میں ہاشم الغیلی کا مختصر تعارف بھی شامل ہے۔ تیسرا لنک ان کے یوٹیوب چینل کا ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں ہاشم الغیلی کا 14 دسمبر 2022 کو شیئر شدہ ایک انسٹاگرام پوسٹ بھی ملا۔ جس میں ‘ہفنگٹن یو کے’ میں شائع آرٹیکل کا ایک پیراگراف تھا۔ جس میں کنگ کالج لندن کے پروفیسر اینڈریو شینان کے خیالات لکھا ہے۔

Courtesy:Instagram @hashem.alghaili

اس کے علاوہ ہاشم الغیلی کا ایک اور 21دسمبر 2022 کو شیئر شدہ فیس بک پوسٹ ملا، جس میں انہوں نے واضح طور پر بتایا ہے کہ یہ فی الحال محض ایک خیالی ہے جو کہ 100 فیصد سائنسیی ریسرچ پر مشتمل ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس پروجیکٹ کی راہ میں کچھ اخلاقی پابندیاں بھی درپیش ہیں۔ اگر ہم ان سبھی پابندیوں میں کچھ ڈھیل دی گئی تو ممکن ہے کہ آنے والے 10-15 سالوں میں یہ خیال سچ کی صورت اختیار کر لے گا۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں واضح ہوتا ہے کہ مصنوعی رحم کے ذریعے سائنس لیب میں پیدا ہوں گے سالانہ 30000 انسانی بچے والا دعویٰ فرضی ہے۔ فی الحال یہ محض ایک خیال ہے۔

Result: Missing Context

Sources

Youtube video of Hashem Al-Ghaili on December 9,2022

Website of Hashem Al-Ghaili

Facebook post of Hashem Al-Ghaili on December 9,2022

Article in the website scienceandstuff.com on  December 9, 2022

 Instagram post of Hashem Al-Ghaili on December 13, 2022

Facebook post of Hashem Al-Ghaili on December 21, 2022

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular