اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: سیما حیدر کو بھارتی ایجنسی را کا ایجنٹ بتاکر مختلف...

Fact Check: سیما حیدر کو بھارتی ایجنسی را کا ایجنٹ بتاکر مختلف خواتین کی تصاویر کی جا رہی ہیں شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
 سیما حیدر کو بھارتی ایجنسی را کا ایجنٹ پرینکا بتاکر مختلف تصاویر وائرل۔
Fact
وائرل کولاج میں پہلی تصویر سیما حیدر کی ہے، دوسری پاکستانی میجر سامعہ رحمان اور تیسری تمل ناڈو کی ایس آئی اوشا رانی نریندر کی ہے۔

ان دنوں انٹر نیٹ پر پاکستان سے بھارت آئی چار بچوں کی ماں سیما حیدر موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ سیما کے حوالے سے بھارتی اور پاکستانی میڈیا پر مختلف دعوے گردش کر رہے ہیں۔ زی سلام کے مطابق سیما کے سندھی مسلمان ہونے کے باوجود انہیں سندھی نہیں آتی، اتنا ہی نہیں انہیں پہلا کلمہ بھی نہیں آتا۔ جبکہ نیوز24 کے مطابق سیما غیر قانونی طریقے سے پاکستان کے کراچی سے نیپال کے راستے بھارت کے نوئیڈا 13 مئی کو پہنچی تھیں۔
سیما کو پب جی گیم کھیلنے کے دوران نوئیڈا کے سچن سے پیار ہوا اور وہ شادی شدہ زندگی چھوڑ کر چار بچوں کے ساتھ بھارت آئی ہیں۔ سیما کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان کی آئی ایس آئی جاسوس ہے۔ اس کے علاوہ دیگر میڈیا رپورٹس میں مختلف دعوے کئے جا رہے ہیں۔

اب سیما حیدر سے منسوب کرکے سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر ایک کولاج شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں سیما کے علاوہ دو اور خواتین کی تصویر بھی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیما حیدر پاکستانی نہیں بھارتی ایجنسی را کی ایجنٹ پرینکا ہے۔

ایک ٹویٹر صارف نے کولاج کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “سیما کے معاملے نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔ سیما پاکستانی نہیں بھارتی ایجنسی را کی ایجنٹ پرینکا ہے، جو 2013 میں دبئی سے پنجاب کے شہر ملتان میں داخل ہوئی، جہاں پرینکا نے اپنا نام بدل کر سیما رکھ لیا۔ سیما کی انور نامی پنجابی لڑکے سے ملاقات ہوئی۔ جبکہ حیدر اور انور ایک ساتھ کام کرتے تھے۔ اسٹیشن پر یعنی حیدر وہاں کماتا تھا۔ پرینکا نے اپنے مقاصد میں کامیابی کے بعد واپسی کا فیصلہ کیا، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس دوران ہمارے نام نہاد ایجنسیاں سو رہے تھے ؟؟؟”۔

سیما حیدر کو بھارتی را کا ایجنٹ بتاتے ہوئے جو تصاویر شیئر کی جا رہی وہ مختلف خواتین کی ہے۔

Fact Check/Verification 

سیما حیدر کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ بتاکر شیئر کی گئی سبھی تصاویر کو ایک ایک کرکے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں پولس لباس والی خاتون کی تصویر مدراس ہیریٹیج اینڈ کارنیٹک میوزک نامی ویب سائٹ پر ملی۔ جس میں اس خاتون کو تمل ناڈو پولس کی ایس آئی اوشا رانی نریندر بتایا گیا ہے۔ 29 ستمبر 2021 کو شائع ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اوشا رانی کا تعلق تمل ناڈو سے ہے، وہ بھارت کی پہلی خاتون پولس سب انسپکٹر میں سے ایک ہیں۔

سیما کی تصویر والے کولاج میں دوسری تصویر جس میں فوجی خاتون ہاتھوں میں سرٹیفیکٹ لئے ہوئی ہیں، اسے جب ہم نے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے گوگل ریورس امیج سرچ کیا تو ہوبہو تصویر اقوام متحدہ کی ویب سائٹ مونیسکو یو این مشن پر ملی۔ اس ویب سائٹ کے مطابق ہاتھوں میں سرٹیفکیٹ لئے خاتون پاکستان کی میجر سامعہ رحمان ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستانی ویب سائٹ پر بھی سامعہ رحمان کے حوالے سے کئی رپورٹس ملیں۔ میجر سامعہ افریقی ملک کانگو میں اقوام متحدہ کے لئے آپریشنل آفیسر کے طور پر کام سرانجام دے رہی ہیں۔ مذکورہ تحقیقات سے واضح ہو گیا کہ سیما حیدر کو بھارتی ایجنسی را کا ایجنٹ بتاکر پاکستانی میجر سامعہ رحمان اور بھارت کے تمل ناڈو پولس کی پہلی سب انسپکٹر اوشا رانی نریندر کی تصویر کو شیئر کیا گیا ہے۔ البتہ ہمیں ایسی کوئی رپورٹس نہیں ملی، جس میں سیما حیدر کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ بتایا گیا ہو۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل کولاج میں سیما حیدر کے ساتھ پاکستان کی میجر سامعہ رحمان اور تمل ناڈو پولس کی ایس آئی اوشا رانی نریندر کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔

Result: Partly False

Sources
Reports publised by sriramv.com and Times of India on January 24, 2023/ Sep 29, 2021
Information regarding Samia Rehman on monusco.unmissions.org on 11 March 2020

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular