سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں ایک سیاہ فام شخص کو زبردستی تابوت میں بند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو شیئر کرنے والے صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ حال ہی میں سوڈان میں جاری خانہ جنگی سے متعلق ہے، جہاں ایک مظلوم شہری کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔
ایکس (سابق ٹوئٹر) اور فیس بک کے متعدد صارفین نے ویڈیو کے ساتھ یہ لکھا ہے: “سوڈان میں ایک مظلوم کو زندہ تابوت میں بند کیا جا رہا ہے تاکہ زندہ دفن کیا جا سکے۔ غزہ اور سوڈان کی کہانیاں مختلف ضرور ہیں مگر درد ایک جیسا ہے۔ دونوں کے مقدمے عظمت والے رب کے سپرد۔”


Fact Check / Verification
وائرل ویڈیو کے چند فریمز کو جب ریورس امیج سرچ کیا گیا تو یہی کلپ ہمیں 21 اپریل 2018 کو ایک فیس بک پیج پر شیئر شدہ پوسٹ میں ملا۔ ویڈیو کے ساتھ فراہم کردہ معلومات کے مطابق جنوبی افریقہ کے دو سفید فام افراد کو ایک سیاہ فام شخص کو زبردستی تابوت میں ڈالنے اور اسے زندہ جلانے کی دھمکی دینے کے جرم میں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مزید تصدیق کے لیے متعلقہ کی ورڈز تلاش کرنے پر ہمیں “بی بی سی، الجزیرہ اور دی سن” سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا رپورٹس ملیں۔ ان رپورٹس کے مطابق، یہ واقعہ دراصل جنوبی افریقہ میں 2016 کے اواخر میں پیش آیا تھا، نہ کہ سوڈان میں۔
ان رپورٹس میں بتایا گیا کہ دو سفید فام افراد “ولیم اوسٹہوزن” اور “تھیو مارٹنز جیکسن” کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ان کی ایک ویڈیو منظرِ عام پر آئی، جس میں وہ ایک سیاہ فام شخص “وِکٹر رتھابیلی ملوشوا” کو زبردستی تابوت میں بند کر رہے تھے۔ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ دونوں ملزمان متاثرہ شخص پر پیٹرول چھڑکنے اور تابوت میں سانپ ڈالنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔


یہ 20 سیکنڈ کی ویڈیو جنوبی افریقہ میں وائرل ہونے کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصے کا باعث بنی۔ پولیس نے دونوں کے خلاف اغوا اور شدید جسمانی نقصان پہنچانے کے ارادے سے حملے کے الزامات میں مقدمہ درج کیا۔ واقعہ ‘میدلبرگ’ کے قریب ‘جے ایم ڈی بیئر بوئرڈری’ کے علاقے میں پیش آیا۔
علاوہ ازیں، اپوزیشن جماعت “اکانومک فریڈم فائٹرز” (ای ایف ایف)نے اس واقعے کو سیاہ فام برادری کی تذلیل اور نسلی امتیاز کی ایک شرمناک مثال قرار دیا تھا۔
اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے امدادی امور کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے حالیہ بریفنگ میں بتایا ہے کہ سوڈان کے شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر پر ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے قبضے کے بعد شہر میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔
ان کے مطابق شہریوں کو اجتماعی طور پر قتل کیا جا رہا ہے، بھوک سے اموات ہو رہی ہیں اور ہزاروں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی معاون سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارتھا فوبے نے خبردار کیا کہ یہ صورت حال سوڈان اور خطے کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیق سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وائرل ویڈیو کا سوڈان سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ 2016 میں جنوبی افریقہ میں پیش آنے والے ایک نسلی امتیاز کے واقعے کی ہے، جس میں دو سفید فام افراد نے ایک سیاہ فام شخص کو تابوت میں بند کر کے ہراساں کیا تھا۔
FAQ
سوال: کیا یہ ویڈیو واقعی سوڈان کی ہے؟
جواب: نہیں، ویڈیو کا سوڈان سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ جنوبی افریقہ میں 2016 میں پیش آنے والے ایک واقعے کی ہے۔
سوال: ویڈیو میں دکھایا گیا شخص کون ہے؟
جواب: ویڈیو میں نظر آرہے متاثرہ شخص کا نام وِکٹر رتھابیلی ملوشوا ہے، جو جنوبی افریقہ کا شہری تھا۔
سوال: اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟
جواب: دو سفید فام افراد، ولیم اوسٹہوزن اور تھیو مارٹنز جیکسن کو عدالت نے اغوا اور حملے کے الزامات میں قید کی سزا سنائی۔
سوال: ویڈیو کب سامنے آئی تھی؟
جواب: یہ ویڈیو 2016 کے اواخر میں بنائی گئی تھی۔
سوال: سوڈان کی موجودہ صورتِ حال کیا ہے؟
جواب: اقوامِ متحدہ کے مطابق، سوڈان کے دارالحکومت الفاشر پر ریپڈ سپورٹ فورسز کے قبضے کے بعد انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، اور ہزاروں شہری محفوظ مقامات کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
Sources
Facebook post by TheQuarterBag on 21 April 2018
Reports published by BBC, AL Jazeera and The Sun,on Nov 2016